جموں و کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام کے بیسرن ویلی میں منگل کی دوپہر دہشت گردوں کے ایک سفاک حملے میں 28 سیاح جاں بحق جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہو گئے۔ اس المناک واقعے پر پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، جبکہ عالمی سطح پر بھی اس کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔
اندھا دھند فائرنگ، خواتین و بچوں کو نشانہ
عینی شاہدین کے مطابق، چار مسلح دہشت گرد قریبی جنگلات سے نمودار ہوئے اور دوپہر تقریباً ڈیڑھ بجے بیسرن ویلی میں موجود سیاحوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ مرنے والوں میں مہاراشٹر، کرناٹک، دہلی، گجرات، تمل ناڈو اور دو غیر ملکی سیاح شامل ہیں۔ متعدد زخمیوں کو سری نگر کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
ایک خاتون سیاح پلوی، جن کا تعلق کرناٹک کے شموگہ سے ہے، نے بتایا کہ ان کے شوہر منجوناتھ راؤ کو حملہ آوروں نے گولی مار کر قتل کر دیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک حملہ آور نے انہیں کہا: ’’تمہیں ماریں گے نہیں، جا کر مودی کو بتاؤ۔‘‘
وزیراعظم مودی وطن واپس، امت شاہ سری نگر میں
اس حملے کی اطلاع ملنے کے فوراً بعد وزیراعظم نریندر مودی نے سعودی عرب کا اپنا مجوزہ دورہ منسوخ کرتے ہوئے وطن واپسی اختیار کی اور دہلی میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووال، وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور دیگر اعلیٰ افسران کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔
وزیر داخلہ امت شاہ منگل کی رات دہلی سے سری نگر روانہ ہوئے اور بدھ کو زخمیوں کی عیادت کے لیے سری نگر کے اسپتالوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے راج بھون میں سیکورٹی صورتحال پر اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ وادی میں سکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیا گیا ہے۔
اپوزیشن کا شدید ردعمل
اس حملے پر اپوزیشن جماعتوں نے بھی شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے بدھ کی صبح ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا:
’’پہلگام میں جو کچھ ہوا وہ انسانیت کے خلاف ایک کھلی جنگ ہے۔ اس بزدلانہ حملے میں ملوث تمام عناصر کو سخت ترین سزا دی جائے اور بے گناہ متاثرین کو انصاف دلایا جائے۔ میں نے امت شاہ، عمر عبداللہ اور ریاستی کانگریس قیادت سے گفتگو کی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلافات بھلا کر قوم کی سلامتی کے لیے متحد ہونا چاہیے۔ کھڑگے نے سرحد پار دہشت گردی کا مؤثر جواب دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
دریں اثناء جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سری نگر ہوائی اڈے پر امت شاہ کو حملے کی ابتدائی تفصیلات سے آگاہ کیا اور ریاستی حکومت کی جانب سے کی جانے والی فوری کارروائی پر بریفنگ دی۔
ملکارجن کھڑگے نے مرکزی حکومت سے اپیل کی کہ جموں و کشمیر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے تمام فریقین سے بات چیت کی جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ وادی میں آنے والے سیاحوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
عوامی غم و غصہ، عالمی ردعمل
یہ حملہ 2019 کے پلوامہ واقعے کے بعد سب سے مہلک دہشت گردانہ کارروائی تصور کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر عوامی غم و غصے کا اظہار جاری ہے جبکہ اسرائیل، فرانس اور امریکہ سمیت کئی ممالک نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا ہے۔
مرکزی اور ریاستی حکومتیں اس حملے کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر کام کر رہی ہیں۔ سکیورٹی اداروں کی جانب سے بیسرن ویلی اور اطراف کے علاقوں میں مشتبہ افراد کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہے۔
اس واقعے نے ایک بار پھر کشمیر کی سیاحتی صنعت پر سائے ڈال دیے ہیں اور سکیورٹی کی سطح پر کئی نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت ان چیلنجز سے کس طرح نمٹتی ہے اور متاثرین کے خاندانوں کو کس حد تک انصاف فراہم کیا جاتا ہے۔