پٹھان پور حملوں کے محرکات….

جمعہ کے روز ہی پاکستانی دہشت گردوں نے گرداس پور کے ایس پی کا اغوا کر کے ان کی گاڑی کو قبضہ میں لے لیا تھا ۔بعد ازاں یہ سبھی اغوا کار ایس پی اور ان کے ڈرائیور کوراستہ میں ہی چھوڑ کر پٹھان کوٹ ایئر بیس کی جانب روانہ ہوگئے تھے۔انتہا یہ ہے کہ کل صبح لگ بھگ ساڑھے تین بجے انہیں دہشت گردوں نے ایئر بیس میں گھس کر بھاری تباہی مچانے کی سرگر می شروع کردی ۔دہشت گردوں نے ابھی دو ہی گھیرے توڑے تھے کہ انہیں سیکورٹی اہلکاروں نے روک لیا اوراس طرح ملک بھرمیں دہشت پھیلانے کی پاکستان میں موجود مذہبی جنونیوں کی ایک بڑ ی سازش ناکام ہوگئی۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مذ کورہ حملہ آ وروں کا پاکستان سے کیاتعلق ہے اور اس کے ثبوت کیا ہیں۔اس کا جواب اس کال ڈیٹیل سے بآ سانی معلوم کیا جا سکتا ہے جو ایس پی گرداس پور کے چھینے ہوئے فون سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ایس پی کا موبائل دہشت گردوں نے ہی چھین لیاتھا اوراس سے پاکستا ن میں بات چیت کی گئی ہے۔ 
فون ڈیٹیل کے مطابق ایک دہشت گرد اپنے اہل خانہ سے کہہ رہا تھا کہ میں مرنے جا رہا ہوں۔ ہم پٹھان کوٹ پہنچ چکے ہیں۔یہ باتیں دہشت گردوں کی پاکستان میں اپنے آقاؤں اور خاندان والوں سے موبائل فون پر ہوئی تھی۔ یہ اس بات چیت کا حصہ ہے جوانہوں نے ایئر فورس بیس پر حملے سے پہلے کی تھی۔انٹیلی جنس ایجنسیوں کی طرف سے ٹریس کی گئی کال کے مطابق دہشت گردوں نے پٹھان کوٹ پہنچنے پر پاکستان میں مختلف نمبروں پر صبح 12.35سے 1.45بجے تک موبائل فون پر چار بار بات چیت کی۔ایک دہشت گرد نے 12.37بجے پاکستان میں اپنے خاندان کو فون کرکے کہا کہ میں مرنے جا رہا ہوں۔دوسری طرف سے جواب آیا کہ کچھ کھا پی لو اور پھر اپنے مشن کیلئے آگے بڑھو۔یہ اس بات کا واضح ثبو ت ہے دہشت گردوں کا کس قدر برین واش کیا گیا تھا۔ایک دہشت گرد نے 12.54بجے اپنے آقاؤں کو پاکستان میں فون کرکے پٹھان کوٹ پہنچنے کی ا طلاع دی تھی، جبکہ دوسری طرف سے دہشت گردوں کو اپنے ہدف پر پہنچنے کے بعد دوبارہ فون کرنے کی ہدایت دی گئی۔دہشت گردوں کی موبائل پر کی گئی کال ریکارڈ سے پٹھان کوٹ ایئر فورس بیس پر ہوئے حملے میں پاکستان کا ہاتھ ہونے کی تصدیق ہوتی ہے ۔اس سے قبل ان دہشت گردوں نے جمعہ کو بھی پاکستان میں موبائل فون پر دو بار بات چیت کی تھی اس سے یہ بھی صاف ہے کہ وہ کچھ دنوں سے ہندوستانی علاقے میں ہی تھے ۔ بتایا جاتا ہے کہ دہشت گرد پاکستان کے بہاول پور علاقے سے آئے تھے ۔
بہر حال پٹھان پور حملوں نے ہندوستان و پاکستان کے امن پسندوں کو کچھ عجیب و غریب صورت حال میں مبتلا کردیا ہے۔یہ تشویش بڑھتی جا رہی ہے کہ آخر کس طرح پاکستان سے ہمارے رشتے استوار ہوں گے۔کیا یہ ممکن ہے کہ گو لی اور بولی دونوں ایک ساتھ جا ری رہے۔کیا اس بے رحمانہ کارروائی سے حکومت پاکستان اور افواج پاکستان پر عالمی برادری بھروسہ کرسکے گی۔ظاہر سی بات ہے کہ اس قسم کی غیر انسا نی حرکتوں سے انتہا پسند طاقتوں کو بولنے اور صف آ را ہونے کا موقع مل جا تا ہے۔کل شیو سینا نے متنبہ کرتے ہوئے دوٹو ک لفظوں میں کہا ہے کہ موجودہ حالات میں وہ پاکستان کے کسی بھی سطح کی بات چیت کی حمایت نہیں کرے گی۔حالاں کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے ہم منصب نواز شریف کے ارادوں پراگر بارود رکھنے کی حماقت نہیں کی گئی ہوتی تو یقیناًآج حالات پہلے سے بڑی حد تک مختلف ہوتے۔دراصل پاکستان میں دہشت گرد طاقتوں کی پہنچ راست طور پر فوج تک ہے۔ ایسے میں قیام امن کی کوئی بھی ہندوستانی کوشش کامیاب ہوگی اس پر کچھ بھی کہنا ابھی مشکل ہے ۔مگر وزیر داخلہ نے کل جو بیان دیا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ پاکستانی عوام کے ذریعہ منتخب جمہوری حکومت کے نظریات سے اختلاف نہیں رکھتے ،اور جمہو ری حکومت کی بے چار گی کو خوب سمجھتے ہیں۔البتہ پاکستانی فوج اور وہاں کی خفیہ ایجنسی قابل اعتماد نہیں ہے۔وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کل سویرے پٹھان کوٹ میں فضائیہ کے اڈے پر حملہ آور جنگجوؤں کو منہ توڑ جواب دینے پر سلامتی دستہ کے جوانوں کی ستائش کی، جنہوں نے کل سویرے ہونے والی جھڑپ میں 5 شدت پسند جنگجوؤں کو مارڈالا ہے ۔ وزیر داخلہ مسٹر راجناتھ سنگھ نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان اگرچہ اپنے پڑوسی پاکستان کے ساتھ پر امن تعلقات کا خواہاں ہے ، لیکن کسی بھی دہشت گردانہ حملے کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پٹھان کوٹ میں واقع فضائیہ کے اڈے پر آج سویرے تین بجے حملہ کیا گیا ، جس کا فوج، پنجاب پولس اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں نے منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمار ا پڑوسی ہے اور ہم بہر صورت امن چاہتے ہیں، لیکن ہندوستان پر ہونے والے کسی بھی دہشت گردانہ حملے کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا’’۔مسٹر راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ’مجھے خوشی ہے کہ ہمارے فوجی جوانوں نے پنجاب کے پٹھان کوٹ میں مناسب جوابی کارروائی کی، مجھے ان پر فخر ہے ‘۔ یہ اعتدال پسند لہجہ بتا رہا ہے کہ حکومت ہند کس حدتک تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے۔
کانگریس نے پنجاب کے پٹھان کوٹ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے اس حملے کو پاکستان کے سامنے اٹھانے کی درخواست کی ہے ۔کانگریس کے مواصلاتی شعبے کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے نامہ نگاروں سے کہا کہ یہ المناک صورتحال ہے کہ پاکستان کے ساتھ امن کی کوشش کے درمیان اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں۔دہشت گرد فوج کی وردی میں مسلسل حملے کر رہے ہیں۔ پہلے اودھم پور میں دہشت گردانہ حملہ ہوا، اس کے بعد گرداس پور میں اور اب پٹھان کوٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ انہوں نے ان حملوں کو حکومت کے لئے بڑا چیلنج بتایا اور کہا کہ اب یہ دیکھنا ہے کہ مودی حکومت دہشت گرد انہ حملوں کو کس طرح روکتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ موسم سرما میں کشمیر میں دراندازی کرنا مشکل ہوتا ہے ایسے پٹھان کوٹ جیسی جگہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔کل ملاکر دیکھا جائے تو ہفتہ کو گرداس پور میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے پر حزب اختلاف کی جانب سے سیاسی روٹی نہیں سیکی جارہی ہے ،جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماراملک کافی حد تک موقع پرستی سے اوپر اٹھ کر تعمیری نظریات سے لیس ہورہا ہے۔

«
»

تحریکِ آزادی میں اردو صحافت کا کردار

مسلمانوں کی دہشت گرد بیٹیاں۔۔۔۔!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے