حالانکہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ مودی کو خواتین سے نقصان پہنچا ہے پہلے بھی یہ سب ہوتا رہا ہے اور اس وقت ان کے لئے سب سے بڑا چیلنچ تو کانگریس صدر سونیا گاندھی ہی ہیں جو قدم قدم پر مشکلیں کھڑی کر رہی ہیں۔ اس سے پہلے وہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتابنرجی سے بنگال میں ملے تھے اور اس سے فوری نقصان یہ ہوا کہ بنگال میں بی جے پی کی مقبولیت کم ہوگئی اور جس پارٹی کا گراف تیزی سے اوپر چڑھ رہا تھا وہ نیچے آنے لگا۔قارئین کو یہ بھی یاد ہوگا کہ مودی جب گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو ان کی سرکار میں منتری ایک خاتون کو گجرات میں دنگے بھڑکانے کے الزام میں عمرقید کی سزا بھی ہوئی تھی اور مودی اپنے مخالفین کے نشانے پر آئے تھے۔ اسی کے ساتھ ان پر ایک خاتون کی جاسوسی کا الزام بھی لگا تھا۔ اسے میڈیا نے خوب اچھالا تھااور مودی کی کرکری ہوئی تھی۔انھیں اس بات کا احساس شاید شروع سے رہا ہے کہ عورتوں کا ساتھ ان کے لئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوتا، اسی لئے انھوں نے سب سے پہلے اپنی ماں کا ساتھ چھوڑ دیا اور جب شادی ہوئی تو بیوی کے ساتھ بھی نہیں رہے۔ ان دنوں ان کے لئے سب سے بڑا سردرد ان کی پارٹی کی چار دیویاں ہیں جن کے استعفے پر کانگریس اڑی ہوئی ہے اور اسی سبب پارلیمنٹ میں کام کاج نہیں ہوپارہا ہے۔
سشما کا بہانہ،مودی پر نشانہ
بی جے پی کی صاف ستھری تصویر والی لیڈر اور وزیر خارجہ سشما سوراج ان دنوں سوالوں کے گھیرے میں ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ ان کے تعلقات سابق آئی پی ایل کمشنرللت مودی سے رہے ہیں اور انھوں نے مودی کی بیوی کو ویزا دینے کی انگلینڈ سے سفارش بھی کی تھی۔حالانکہ اس بارے میں نئے نئے پہلو سامنے آرہے ہیں اور اب تو یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ للت مودی نے سشما کے شوہر سوراج کوشل کو اپنی کمپنی میں ڈائرکٹر بنانے کی پیشکش بھی کی تھی۔ لیکن انھوں نے اسے ٹھکرا دیا تھا۔ ایک ٹی وی چینل نے یہ دعوی کیا ہے،کہ اس کے پاس اپریل میں بھیجا گیا مودی کا وہ ای میل موجود ہے، جس میں کوشل کو پیشکش کی گئی تھی۔ اس بات کو للت مودی کے والد نے بھی درست قرار دیا ہے۔پہلے بات صرف للت مودی کی بیمار بیوی کو ویزا کے لئے سفارش کرنے تک محدود تھی مگر اب تو اور بھی آگے پہنچ چکی ہے اور آئے دن ایسی ایسی باتیں سامنے آرہی ہین کہ بی جے پی اور مرکزی سرکار کے حامیوں کو جواب دیتے نہیں بن رہی ہے۔ اس طرح سشما کی کرسی خطرے میں ہے اور وہ مودی کے لئے ایک مسئلہ بنتی جارہی ہیں۔
وسندھرا راجے سندھیا کی گھیرابندی
مودی کے لئے ایک بڑا مسئلہ وندھرا راجے سندھیا بھی ہیں جن کے انتہائی قریبی تعلقات للت مودی سے رہے ہیں اور ان کے لئے وسندھرا نے تمام قانونی اور اخلاقی ضابطوں کو طاق پر رکھ دیا۔ کانگریس نے تو راجستھان کی وزیر اعلی پر للت مودی کے ساتھ کاروباری لین دین کے الزام لگائے۔ کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہاکہ وسندھرا اور للت مودی نے نجی کمپنی کے ذریعے دھولپور محل پر ناجائز قبضہ کرکے اسے ایک ذاتی عالیشان ہوٹل میں تبدیل کر دیا۔ساتھ ہی 100 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری بھی کیا۔ جب کہ اس محل پر سرکارکا حق بنتا ہے کیونکہ یہ سرکاری زمین پر ہے۔
اسمرتی ایرانی کی کرسی خطرے میں
مودی کے لئے ایک بڑی مصیبت ان کی قریبی وزیر اور مرکز میں فروغ انسانی وسائل کی کی وزیر اسمرتی ایرانی ہیں۔مودی نے انھیں ایک ایسی وزارت دیدی جس کی وہ کسی بھی طرح مستحق نہیں تھیں۔ تب پارٹی کے اندر باہر چہ میگوئیاں شروع ہوئیں، ان کے رشتوں کو لے کرطرح طرح کی باتیں کی جانے لگیں مگر کسی نے مودی کے سامنے منہ کھولنے کی ہمت نہیں کی۔ اب اسمرتی ایرانی اپنی تعلیمی لیاقت کے سلسلے میں غلط حلف نامے کے کیس میں پھنستی نظر آرہی ہیں۔ان کی اصل تعلیمی لیاقت کیا ہے؟ یہ تحقیق کا موضوع ہے مگر انھوں نے الیکشن کمیشن کو الگ الگ اوقات میں الگ الگ حلف نامے دیئے اور اب یہ کیس کورٹ تک پہنچ چکا ہے، جسے کورٹ نے سماعت کے لائق بھی مانا ہے۔ کانگریس نے ان سے فوراً استعفیٰ کا مطالبہ کیاہے۔کانگریس کے سینئر ترجمان شکیل احمد کا کہنا ہے کہ اگر ایرانی خود استعفیٰ نہیں دیتی ہیں تو یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں فوری طور پر عہدے سے ہٹائیں۔ظاہر ہے کہ پارلیمنٹ کے مانسون سشن میں یہ معاملہ چل رہاہے اور اپوزیشن سرکار پر حملے کا یہ سنہرا موقع ہاتھ سے جانے دینا نہیں چاہتا۔ کانگریس پہلے بھی اس معاملے کو اٹھاتی رہی ہے، لیکن کورٹ میں سماعت منظور ہو جانے کے بعد کانگریس کو اور طاقت مل گئی ہے۔
160پنکجا منڈے پر بدعنوانی کا الزام
نریندر مودی تین خواتین کے مسئلوں میں الجھے ہوئے تھے کہ مہاراشٹر کی وزیر برائے فلاح خواتین واطفال پنکجا منڈے کی بدعنوانی کا معاملہ سامنے آگیا۔ان پر الزام ہے کہ ضابطوں کو بالائے طاق رکھ کر انھوں نے اپنی قریبی لوگوں کو کروڑوں روپئے کے ٹھیکے بانٹ دیئے۔ خبروں کے مطابق پنکجا منڈے کے شعبہ میں 206 کروڑ روپے کی خرید کی گئی تھی اور یہ خرید قوانین کونظرانداز کرکے کی گئی اور اس کے لئے ٹینڈر نہیں بلایا گیا۔مہاراشٹر میں بی جے پی اور شیو سینا کی حکومت بننے کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے جب اس پیمانے کے کسی اسکینڈل کے الزام لگے ہیں۔
مودی سرکار کو اقتدار میں آئے ابھی بس ایک سال ہو اہے کہ سرکار گھر گئی ہے اور اس وقت وزیر اعظم کے سامنے ایک بڑا مسئلہ ان حالات کو کنٹرول میں کرنا ہے۔پارلیمنٹ میں آئے دن ہنگامے ہورہے ہیں اور ایسا نہیں لگتاکہ اس سشن میں کچھ کام کاج ہوپائے گا۔ راجیہ سبھامیں تو سرکار کو ویسے ہی اکثریت حاصل نہیں البتہ سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کی خفیہ حمایت اسے حاصل ہے مگر اس کے باوجود کانگریس، ترنمول کانگریس، جنتا دل (یو) جیسی پارٹیاں کوئی نرمی نہیں برتنا چاہتیں۔ اب مودی دیویوں کے اس قہر سے خود کو کیسے بچاتے ہیں ،یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔
جواب دیں