بلکہ پاکستان آرمی کی قیادت نے شیرمحمدکریمی پریہ واضح کردیاکہ پاکستان اورافغانستان کی ثقافت،مذہب اوران کے مفادات ایک ہیں لہندادنیاپاکستان کے خلاف افغانستان کواستعمال کرنے سے باز رہے ۔پاکستان افغانستان کے استحکام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
موجودہ آرمی چیف کی کوششوں سے آہستہ آہستہ افغانستان اورپاکستان کی افواج کے درمیان تعلقات نہ صرف بہترہورہے ہیں بلکہ اس میں گرمجوشی بھی آرہی ہے تاہم جس وقت افغان آرمی چیف جنرل شیرمحمدکریمی پاکستانی کیڈیٹس سے پاکستان ملٹری اکیڈمی میں خطاب کررہے تھے عین اسی وقت جلال آبادبینک کے باہرایک خودکش دھماکہ ہوا۔اس دھماکے میں ۳۳/افرادشہیداورجبکہ سوسے زائدزخمی ہوگئے۔افغان طالبان نے نہ صرف مذمت کی بلکہ اسے بربریت قراردیا۔دوسری جانب حزب اسلامی نے بھی واقعہ کی شدید مذمت کی جبکہ داعش کے نام پراس کی ذمہ داری قبول کی گئی ۔افغان حکام کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں بھارتی اوردیگرکئی خفیہ ایجنسیاں اس میں ملوث پائی گئی ہیں اور انہوں نے ان لوگوں کواستعمال کیاہے جوپاکستان کے خلاف استعمال ہورہے ہیں۔
اصل میں اس دھماکے کامقصدجنرل شیرمحمدکریمی کے دورۂ پاکستان کوسبوتاژکرنااوریہ ثابت کرنا تھاکہ شیرمحمدکریمی افغان آرمی چیف کے طورپرپاکستان کیوں گئے اورانہوں نے پاکستانی فوج کے کیڈیٹس سے خطاب کیوں کیا۔اصل میں افغانستان میں دھماکہ کرکے اس دورے کوسبوتاژکرنے کی کوشش کی گئی لیکن بھارت کواپنی اس کوشش میں ناکامی ہوئی ہے اورافغان حکومت نے بھارت کی اس سازش کے بعدخوست کے بعدپکتیامیں’’را‘‘کے ایک سینٹرکوفی الفوربندکردیاہے اورخاموش ذرائع سے بھارتی سفارتی ذرائع کوپیغام دیاہے کہ وہ اب اس کھیل سے بازرہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے شیرمحمدکریمی کوکاکول آنے کی دعوت دینے اوران کی جانب سے پاکستان کادورۂ قبول کرنے کے بعدبھارت شیرمحمدکریمی سے سخت ناراض ہے اوراس نے اپنے مشترکہ دوستوں سے اس کااظہاربھی کردیاہے۔اس سے قبل بھارت نے بھی شیرمحمدکریمی کوبھارت میں ایک پریڈ کے معائنے کی دعوت دی تھی اورانہوں نے وہاں مہمان خصوصی کے طورپرشرکت بھی کی تھی تاہم اس کے بعدشیرمحمدکریمی نے نہ صرف پاکستان میں اپنے کیڈیٹس بھیج دیئے بلکہ پاکستان نے انہیں کاکول جیسی اکیڈمی میں تربیت دی اورشیرمحمدکریمی پاکستانی اورافغان کیڈیٹس کی عسکری کارکردگی دیکھ کربہت خوش ہوئے جوبھارت کوہضم نہ ہوئی۔
افغان کیڈیٹس نے شیرمحمدکریمی کوبتایاکہ کاکول میں انہیں کسی مسئلے کاسامنانہیں ہے جوبھارت یاامریکاکے انسٹرکٹرکی وجہ سے انہیں تھا کیونکہ امریکی انسٹرکٹرکی انگریزی میں بات چیت بعض اوقات انہیں سمجھ نہیں آتی تھی اوربھارت میں انہیں مذہبی اوردیگررسم ورواج کی وجہ سے شدیدمشکلات کاسامناتھا جبکہ پاکستان میں نہ صرف اردوبلکہ پشتواورانگریزی میں بات چیت ہونے کی وجہ سے انہیں بات سمجھنے اورسمجھانے میں انتہائی آسانی ہوتی ہے،اس کے علاوہ بہت سے پختون بلوچ کیڈیٹس کی وجہ سے انہیں زبان کابھی مسئلہ نہیں ہے جبکہ پاکستانی کیڈیٹس کے ساتھ مذہب اوررسم ورواج کے رشتے کی وجہ سے انہیں اس سلسلے میں کوئی دشواری اوراجنبیت کاسامنانہیں ہے بلکہ بالکل اپنے گھرکاماحول مل رہاہے۔
ذرائع نے بتایاکہ افغان کیڈیٹس کوبھارت یاامریکاسے تربیت دلانے کی بجائے پاکستان سے تربیت دلائی جائے تاکہ ایک طرف رشتے مضبوط ہوں اوردوسری جانب کیڈیٹس کو ان کی مذہبی اورثقافتی اقدارکے مطابق ماحول میسرہو۔اسی وجہ سے افغانستان کے کیڈیٹس کے آنے کاامکان بڑھ گیاہے جس پربھارت نہ صرف ناراض ہے بلکہ اسے غصہ بھی ہے، ذرائع نے بتایاکہ جنرل راحیل شریف کی جانب سے جنرل شیرمحمدکریمی کومہمان خصوصی بنانے کے بعدپاکستان اورافغانستان کی فوجی قیادت کے درمیان نہ صرف فاصلے کم ہورہے ہیں بلکہ پاکستانی کیڈیٹس اورافغان کیڈیٹس کی تربیت نے انہیں بے حدمتاثرکیاہے اورانہوں نے افغانستان جاکراپنے افسران سے صلاح ومشورے شروع کردیئے ہیں کہ ہمیں بھارت اورامریکاکی بجائے اپنے کیڈیٹس کوپاکستان سے تربیت دلانی چاہئے تاکہ ہمارے کیڈیٹس ملک کی ترقی میں اپناکرداراداکریں۔دوسری جانب ایک اہم ذریعے نے بتایا ہے کہ امریکااوربھارت نے پاکستان اورافغانستان کے تعلقات خراب کرنے کیلئے منصوبہ بندی شروع کردی ہے اوراس حوالے سے انہیں افغانستان میں بھارت کی بھی مددحاصل کرلی ہے جس کامقصدیہ ہے کہ افغانستان اورپاکستان کے تعلقات میں جوبہتری آرہی ہے،وہ بہتری نہ آنے پائے کیونکہ چین کی جانب سے پاکستان کی افغان پالیسی کی حمائت کے بعد پاکستان کی کوشش ہے کہ افغانستان پاکستان کے گوادارانفراسٹرکچراورکاشغرراہداری سے فائدہ اٹھائے جبکہ افغانستان کے تاجروں نے اپنی حکومت کوتجویزپیش کی ہے کہ پاکستان کی اس پیشکش قبول کرلیاجائے توافغانستان اورپاکستان میں اتجارتی انقلاب آسکتاہے اوراگراس موقع کوگنوادیاگیاتوپھرافغانستان کے پاس ایساسنہری موقع کبھی نہیں آئے گا کیونکہ ایک طرف پاکستان کی کوشش ہے کہ وہ کابل تک موٹروے کوبنائے اوراگرکابل تک موٹروے بن جاتی ہے اوراس کوکاشغرراہداری پراجیکٹ سے منسلک کیاجاتاہے تو افغانستان کی معاشی پوزیشن بہت آگے چلی جائے گی کیونکہ بنوں کے علاقے غلام خان سے مشرقی افغانستان اس راہداری سے منسلک ہوسکتاہے جبکہ کابل کوپشاوراوراسلام آبادکے ذریعے پشاورموٹروے سے لنک کرکے کاشغراورگوادرتک لنک کیاجاتاہے توافغانستان کے لیے یہ منصوبہ نہ صرف روزگارکی فراہمی کاسبب بنے گابلکہ اس سے افغانستان کی معیشت میں انقلاب آجائے گا۔
یادرہے کہ آپریشن ضربِ عضب کی کامیابی کے ساتھ ساتھ پاک افغان تعلقات میں بہتری کے آثار،افغان طالبان کاچین پربھرپوراعتماداورحالیہ پاک چین کوریڈورکے ساتھ افغانستان کومنسلک کرنے کے عزم کو بھارت سمیت کئی دوسری طاقتیں ناکام بنانے پرتلی ہوئی ہیںیقیناحکومت پاکستان اورعسکری قوت اس کوناکام بنانے کیلئے پوری طرح تیار ہوں گی۔
جواب دیں