نظر کی کمزوری بھی دو طرح کی ہوتی ہے۔ایک قریبی نظر کا کمزور ہونا اور دوسرے بعیدی نظر کی کمزوری۔ آنکھیں بصری اعصاب کے ذریعے ہمارے ارد گرد سے دماغ کو آگاہ رکھتی ہیں۔چونکہ دماغ بدنِ انسانی کا ڈرائیور مانا جاتا ہے اور تمام اعضاء کو کنٹرول بھی اعصاب کی مدد سے دماغ ہی کرتا ہے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ نظر کی کمزوری کا با لواسطہ یا بلا واسطہ سبب دماغی کمزوری بھی ہوا کرتی ہے۔ جب نظر کمزوری کا شکار ہوتی ہے تو واضح دکھائی دینا مانند پڑ جاتا ہے۔ پڑھتے وقت آنکھوں پر دباؤ اور تھکاوٹ غالب آنے لگتی ہے۔ قریب کی نظر کمزور ہونے کی صورت میں قریبی چیزوں کو دیکھنے اور باریک بینی سے پڑھنے میں دقت پیش آ نے لگتی ہے۔جبکہ بعید نظری میں دور کی چیزوں کو دیکھنے میں پریشانی کا سامنا ہوتا ہے۔نظر کی کمزوری قریب کی ہو یادور کی بہر حال ایک تکلیف دہ مسئلہ ہوتا ہے۔ نظر کی کمزوری کے بہت سے دیگر اسباب کے ساتھ ساتھ اعصابی اور دماغی کمزوری کوبھی ایک بڑا سبب سمجھا جاتا ہے۔ کثرتِ مطالعہ،سر میں چوٹ لگنا،دائمی نزلہ،دائمی قبض،طویل عرصے تک متواتر روتے رہنا،منشیات کا بے دریغ استعمال اور نظر کی کمزوری کے چند بڑے اسباب ہیں۔ وٹامن اے کی کمی بھی نظر کی کمزوری کا ایک بہت بڑا سبب ہو سکتا ہے۔ ضعفِ بصارت سے بچنے کے لیے سب سے پہلے اپنی خوراک کو متوازن اور متناسب کرنا ضروری ہے۔اپنی روزمرہ غذاؤں میں وٹامن اے کو لازمی شامل کریں۔وٹا من اے کا حصول کا بہترین ماخذدرج ذیل غذائیں ہوا کرتی ہیں۔ دودھ، دہی، پنیر، مکھن، بالائی،دیسی گھی، مچھلی، انڈے کی زردی اور چربی والے گوشت کے ساتھ ساتھ تمام غلوں میں وٹامن اے وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ سبزیوں میں سے ٹماٹر، پالک، میتھی، سبز دھنیا،بند گوبھی اور آلو میں اس کی مخصوص مقدار ہوتی ہے۔ پھلوں میں سے سنگترہ ،مالٹا، لیموں، انناس،اور آم میں کافی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ نظر کی کمزوری دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آنکھوں کو آرام دیا جائے۔ رات کوزیادہ دیر جاگنے سے پرہیز کیا جائے۔مطالعہ با لخصوص باریک حروف پڑھنے سے گریز کیا جائے۔دماغی محنت، رونے دھونے اورتیز روشنی وچمکتی اشیا ء پر نظر کرنے سے بچا جائے۔ آنکھوں پر ٹھنڈے پانی کے چھینٹے مارے جائیں۔ نظر کی کمزوری کے بنیادی سبب پر غور کیا جائے اور اسے دور کرنے کا اہتمام کیا جائے۔وقتی طور پر نظر کی عینک لگوا لی جائے تو بہتر ہے تاکہ کمزوری میں زیادتی نہ ہونے پائے۔ضعفِ بصارت کا سبب دور کرنے کے ساتھ ساتھ دماغ و اعصاب کو تقویت دینے والی غذاؤں کا استعمال کیا جائے۔طبی مرکبات میں خمیرہ گاؤزبان عنبری، اطریفلِ کشنیزی، دوا ء المسک جواہر دار،خمیرہ ابریشم (حکیم ارشد والا) وغیرہ نظر کی حفاظت کے لیے مفید مانے جاتے ہیں۔ مغز دھنیا،مغز سونف،مغز بادام اور مصری ہم وزن سفوف بنا کر صبح و شام ایک چمچ چائے والا نہار منہ کھا کر نیم گرم دودھ پینا بھی نظر میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔تر پھلہ 50 گرام، برہمی 30 گرام مرچ سیاہ10 گرام روغنِ بادام شیریں 100 ملی گرام میں چرب کر کے ہم وزن شہد ملا کر اطریفل بنا لیں۔10 گرام رات کو سوتے وقت نیم گرم دودھ کے ساتھ کھا لیا کریں۔علاوہ ازیں خشک میوہ جات میں مغز بادام نظر کی کمزوری کا قدرتی علاج سمجھا جاتا ہے۔رات کو 7 عدد مغز بادام بھگو کر صبح گرائینڈ کر کے تازہ مکھن 20 گرام اور مصری 10 گرام ملا کر کھانے سے بھی نظر کو تقویت ملتی ہے۔ہاتھ اور پاؤں کے تلووں میں روغنِ مال کنگنی کے تیل کا مساج کرنے سے بھی دماغ،اعصاب اور بصارت کو تازگی و بالیدگی میسر آتی ہے۔روغنِ لبوبِ سبعہ کی سر میں مالش کرنے سے بھی نگاہ تیز ہوتی ہے۔ بہتے پانی اور سر سبز منا ظر دیکھنے سے بھی نظر کو تراوت ملتی ہے۔مسواک کرنا اور سرمہ لگانا بھی قوت بصارت کے بہترین معاون ہیں۔اعصاب کو تقویت دینے والی ورزشیں کرنا ،آنکھوں کو دائیں بائیں، اوراوپر نیچے گھمانا بھی تقویت بصارت کا ذریعہ ہے۔ غذائی پرہیز:۔ پیاز،لہسن،دال مسور، پھول گوبھی ،بادی،ترش اشیاء اور دیر سے ہضم ہونے والی غذاؤں سے بچا جائے۔غیر ضروری چکنائیاں،کولا مشروبات،بیکری مصنوعات اور جنک فوڈز سے مکمل طور پر دور رہا جائے۔
جواب دیں