تحریک انصاف نے خیبر پختونخواہ میں نیٹو سپلائی روٹ پر دھرنے دیکر سپلائی بند کر دی،اسکے باوجود ڈرون رکنے کا نام نہیں لے رہے،اس امریکی دہشت گردی کے خلاف پوری پاکستانی قوم متحد ہے۔وطن عزیز کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کا ایک ہی موقف ہے کہ ڈرون حملے ملک کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں،مشرف دور میں شروع ہونے والے حملوں کے خلاف قوم سراپا احتجاج ہے۔لاہور میں دفاع پاکستان کونسل کی طرف سے امریکی ڈرون حملوں، نیٹو سپلائی اور بھارت کی طرف سے مقبوضہ و آزاد کشمیر کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے اعلان کے خلاف نیلا گنبد سے مسجد شہداء تک دفاع پاکستان کارواں نکالا گیاجس میں سکولز، کالجز، یونیورسٹیز و دینی مدارس کے طلباء، وکلاء، تاجروں، سول سوسائٹی سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی اورمختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کے ایک بڑے جم غفیر نے شرکت کی۔دفاع پاکستان کارواں کی میزبانی جماعۃالدعوۃ نے کی۔نیلا گنبد سے ہزاروں افراد گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں ‘کاروں، بسوں‘ویگنوں اور دیگر گاڑیوں پر سوار ہو کرمسجد شہداء کی جانب بڑھنا شروع ہوئے تو دور دور تک ہر طرف گاڑیوں کی لمبی قطاریں اور کلمہ طیبہ والے پرچم لہراتے نظر�آرہے تھے۔کارواں کے شرکاء کی جانب سے امریکہ،نیٹو فورسز اوربھارت کے خلاف زبردست نعرے بازی بھی کی جاتی رہی۔شرکاء کی بڑی تعدادنے ہاتھوں میں پلے کارڈز ، کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پربند کرو‘ بند کرو نیٹو سپلائی بند کرو،پاکستانی حدود میں گھسنے والے ڈرون طیارے مار گرائے جائیں، امریکی ڈرون طیارے فضا میں برستی موت ہیں اوردیوار برہمن کی تعمیر بھارتی ریاستی دہشت گردی ہے‘ جیسی تحریریں درج تھیں۔‘دفاع پاکستان کارواں میں جماعت الدعوۃ، جے یو آئی (س)،اہلسنت والجماعت اور المحمدیہ سٹوڈنٹس سمیت دیگر طلباء تنظیموں اورجماعتوں کے کارکنان سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔جماعت الدعوۃ کے چار ہزار سے زائد کارکنان نے سکیورٹی و دیگر انتظامی امور سرانجام دیے۔سکیورٹی ٹیم کی جانب سے خصوصی طور پر گاڑیوں پر کلوز سرکٹ سکیورٹی کیمرے نصب کرکے کارواں کو مکمل طور پر مانیٹر کیاجاتا رہا۔دفاع پاکستان کارواں میں لاہور اور اس کے گردونواح سے جماعۃ الدعوۃ شعبہ ڈیف اینڈ ڈمب کے زیر اہتمام سینکڑوں گونگے بہرے ، نابینا اور معذورافراد نے شرکت کی ۔مسجد شہداء کے سامنے خصوصی افراد کیلئے جلسہ گاہ میں الگ جگہ بنائی گئی تھی جہاں مقررین کے خطابات کا اشاروں کی زبان میں ترجمہ کر کے انہیں سمجھایا جاتا رہا خصوصی افراد بھی بھر پور جوش و جذبہ کے ساتھ ہاتھ اٹھا کر نعروں کے جوابات دیتے نظر آئے۔ کارواں میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے امدادی رضاکار بھی ہمہ وقت متحرک نظر آئے۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی درجنوں ایمبولینس گاڑیاں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کارواں کے ہمراہ رہیں۔ ایف آئی ایف کی جانب سے ایک بڑا میڈیکل کیمپ بھی لگایا گیا تھا جہاں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن میڈیکل مشن کے ڈاکٹرزہمہ وقت موجود رہے۔ کارواں کے راستے میں مختلف مقامات پر ہزاروں شرکاء نے دفاع پاکستان کارواں کا پرجوش استقبال کیا اور قائدین پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں‘مقامی تاجروں اور مختلف علاقوں کے رہائشیوں کی جانب سے بھی کارواں کاپرجوش استقبال کیا گیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے شرکاء سے بھرپور انداز میں یک جہتی کا اظہار کیا ۔ لوگ دکانوں اور گھروں کی چھتوں پر چڑ ھ کر بھارت و امریکہ کا ایک علاج الجہاد الجہاد اوربھارت سے رشتہ کیا نفرت کا انتقام کا‘جیسے لگائے جانے والے نعروں کے جوابات دیتے رہے ۔کارواں کے اختتام پر اسمبلی ہال چوک میں ایک بڑے جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔ جلسہ عام سے دفا ع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق، پروفیسر حافظ محمد سعید،جنرل (ر) حمید گل، سردار عتیق احمدخاں، مولانا فضل الرحمان خلیل،حافظ عبدالرحمان مکی، ابتسام الہی ظہیر،مولانا امیر حمزہ،مولانا عبدالروف فاروقی،قاری محمد یعقوب شیخ،مولانا سیف اللہ خالد،محمد نعیم بادشاہ،مرزا ایوب بیگ،مولانا ابو الہاشم،مولانا شمس الرحمان معاویہ، پیر اختر رسول قادری، امیر العظیم،حافظ طلحہ سعید،زاہد الرحمان،حافظ خالد ولید، مولانا رمضان منظور،مولانا محمد ادریس فاروقی،علی عمران شاہین،سید عبدالوحید شاہ و دیگر نے خطاب کیا۔دفاع پاکستان کارواں و جلسہ عام کی میزبان جماعت کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ نواز شریف کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ عوام میں آئیں جس نے انہیں ووٹ دیے ہیں۔ان کے جذبات کا خیال رکھیں اور مشرق و مغرب سے دفاع کی ذمہ داری اداکریں ۔ ڈرون حملے و نیٹو سپلائی روکنے اوربھارت کی طرف سے کنٹرول لائن پر دیوار برہمن کی تعمیر کے اعلان کیخلاف ملک گیر تحریک مزید تیزکی جائے گی۔ قومی جرگوں کا انعقاد کیا جائے گا اور پاکستانی عوام میں شعور بیدا ر کرنے کیلئے ملک کے کونے کونے میں جائیں گے تاکہ اتحاد و یکجہتی کے ذریعہ دفاع کی ذمہ داریاں ادا کی جاسکیں۔ بھارت سے ویزہ پر پابندیاں اور دوستیاں قبول کرنے کیلئے قوم تیار نہیں ہے۔ حکمران پاکستانی عوام کی طرح اپنے سینوں میں درد محسوس کریں۔ نواز شریف پاکستان کے دفاع کیلئے عوام کے قائد بنیں۔انہیں بہت بڑا مینڈیٹ ملا ہے لیکن اس وقت خبریں آرہی ہیں کہ جیکب آباد کا اڈہ دوبارہ امریکہ کے سپرد کیاجارہا ہے۔ قوم ایسا نہیں ہونے دے گی۔ دفاع پاکستان کونسل فوج، حکومت اور عوام سمیت تمام طبقوں میں اتحاد چاہتی ہے۔ہم پورے ملک میں عوام کو منظم کریں گے اور انہیں اللہ کے دشمنوں کے مقابلہ کیلئے کھڑا کریں گے۔ نیٹو سپلائی روکنے کیلئے ہم سب کے ساتھ ہیں۔نواز شریف نے اوبامہ سے کہاکہ ڈرون پاکستان کی تباہی کی بنیاد ہے۔قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس کے بعد آپ نے کیا عملی اقدامات کئے ہیں؟ ہم تحریک طالبان سے درخواست کرتے ہیں کہ اگر امریکہ نے ڈرون حملے کرتا ہے تو آپ یہ بات کہیں کہ ہم پاکستان کی حفاظت کا عہد کرتے ہیں۔ آپ دیکھ لیجئے گا کہ امریکہ ڈرون حملے بند کرنے پر مجبور ہو جائے گا کیونکہ ڈرون حملوں کے پیچھے اصل سازش ہی یہی ہے کہ ان حملوں کے نتیجہ میں خودکش حملے ہوں اور نشانہ پاکستان بنے۔ پاکستان کی نئی فوجی قیادت، سیاستدان اور حکمران دفاع کے مسئلہ پر ایک ہو جائیں۔ہم ضمانت دیتے ہیں کہ امریکہ دوبارہ ڈرون حملوں کی جرأت نہیں کرے گا۔ اس کیلئے اتحاد سب سے بڑی بنیاد ہے۔ دفاع پاکستان کونسل کا ایجنڈاتمام تنظیموں و جماعتوں سمیت پوری قوم کو متحد کرنا ہے۔ فوج ، سیاستدانوں اور عوام کو الگ رکھ کر یہ کام نہیں ہو سکتا۔سب کو اس سلسلہ میں ایک ہو جانا چاہیے۔ یہ وقت سیاست کا نہیں ہے۔امریکہ، بھارت اور اسرائیل پاکستان میں شیعہ سنی فسادات کھڑا کرنے اور فوج و عوام کو باہم تقسیم کرنے کے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔اگر امریکہ کو ڈرون حملوں سے نہ روکا گیا تو پھر لاہور بھی محفوظ نہیں رہے گا۔ چیف جسٹس ڈرون حملوں میں بے گناہ پاکستانیوں کی شہادت پر بھی سوموٹو ایکشن لیں۔دفاع پاکستان کونسل نے جہاں تحریک تیز کرنے کا اعلان کیا تو تحریک انصاف نے بھی سپلائی روک رکھی ہے ۔ساری دنیا اس احتجاج کو دیکھ رہی ہے سوائے امریکہ و اسکے غلاموں کے،اب وقت آ گیا ہے کہ ساری قوم متحد ہو ۔امریکی غلامی سے نکلا جائے اور پاکستان جس مقصد کے لئے حاصل کیا گیا تھا اس مقصد کی جانب بڑھا جائے۔جب تک اس ملک کی حکومت،سیاسی ومذہبی جماعتیں،عوام متفق ہو کر یکجا موقف نہیں اپناتی ڈھیٹ امریکہ حملے نہیں روکے گا۔اس کے لئے ضروری ہے کہ آپس کی لڑائیوں و فرقہ واریت کی بجائے دشمن کو پیغام دیا جائے کہ اس ملک کے دفاع لئے ہم متحد و بیدار ہیں۔
جواب دیں