نصیحت یا فضیحت

  مولانا مفتی محمد راشدندوی مظاہری مظفر نگری

نصیحت ایک ایسا عمل ہے کہ اگرہمدردی وسلیقہ مندی سے کیا جائے تو مؤثر ومثمر ہونے کے علاوہ ناصح کیلئے دلوں میں جگہ بنادیتا ہے ،اگر یہی عمل بہ نیتِ بدخواہی ورسوائی اوربے ڈھنگے انداز میں کیاجائے تو نصیحت کرنیوالا دلوں کو فتح کرنے کے بجائے ان میں غیرشعوری طورپر نفرت وبیزاری اورتمرد وبے راہ روی کاسبب بن جاتا ہے جس کے نتیجہ میں نصیحت کیاجانے  والا شخص راہِ حق سے دُور اورمجالس خیر سے نفور ہوجاتا ہے ،روک ٹوک اورنصیحت کرنے میں عزت نفس کاخیال رکھنا بدن میں ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے کہ انسان کا بدن خواہ کتنا ہی تندرست ہو لیکن ریڑھ کی ہڈی معطل وبے کار ہوجائے تو سارا بدن ناکارہ ہے ،وہ کوئی کام انجام نہیں دے سکتا اور اگر بدن نحیف وضعیف ہو مگر ریڑھ کی ہڈی توانا وتندرست ہو تو اس سے کسی نہ کسی درجہ میں کچھ کر گزرنے کی امید بہرحال وابستہ رہتی ہے ۔
چنانچہ نصیحت کے الفاظ وکلمات ،جملے وتعبیرات بھلے ہی سادہ وکمزور ہوں مگر ان کے پس پردہ اخلاص وہمدردی اورعزت ِنفس کا لحاظ کار فرما ہوتووہ اپنا اثر چھوڑے بغیر نہیں رہ سکتی ، اس کے برخلاف اسلوب تحقیرآمیز ہو ، لہجہ سخت ،کرخت اوردرشت ہو،نصیحت کئے جانے والے شخص کی عزتِ نفس کا کوئی خیال نہ ہو ، نیت میں بجائے خیرخواہی کے بد خواہی پنہاں ہو تو طویل عبارات واشارات جو وعظ ونصیحت پر مشتمل ہوں یا مفصل خطابات جو فصاحت وبلاغت کا شاہکار ہوں ، وہ ظاہری قوت کے باوجود اپنی معنویت وتاثیر کھوبیٹھتے ہیں ، ایسی نصیحتیں آس پاس میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو تودعوت الی الخیر معلوم ہوتی ہیں لیکن جس شخص کو اس انداز میں نصیحت کی جاتی ہے وہ عداوت کا شعلہ جوالہ بن کر اپنی عزتِ نفس مجروح ہونے کے نتیجہ میں قریب ہونے کے بجائے دور اورخیر سے محظوظ ہونے کے بجائے محروم ہوجاتا ہے ۔
بعض سجادہ نشیں بزرگوں کے بارے میں سنا کہ وہ واردین وصادرین کو نصیحت کرتے وقت طمانچہ تک رسید کردیتے ہیں ،آنے والا ان کامرید ومسترشد ہو یانووارد و اجنبی ،وہ ایسے جارحانہ انداز میں حملہ آورہوتے ہیں کہ ان کی ذات بجائے خود نصیحت کی محتاج نظر آتی ہے ، ایک معزز ومؤقر مہمان کو جو خود حقیقی اللہ والوں کے صحبت یافتہ ہیں ان کے بارے میں کڑھتے ہوئے دیکھا کہ وہ آں موصوف کی مجلس میں شریک تھے کہ انہوں نے جناب کی محفل میں نصیحت کے نام پر کسی کو ذلیل ہوتے دیکھا تو ان سے تحمل نہ ہوسکاانہوں نے بڑی اچھی بات کہی کہ اصلاح وارشاد کا یہ طریقہ آپ کا اپنا ایجاد کردہ تو ہوسکتا ہے لیکن نبوی طریقہ نہیں ہوسکتا ۔
نصیحت کرتے وقت مخاطب کی عزت نفس کا خیال نہ رکھا جائے تو وہ فضیحت میں تبدیل ہوجاتی ہے اور اس کا اچھا اثر مرتب ہونے کے بجائے وہ خیر سے دوری کا باعث بن جاتی ہے ، نبوی زندگی میں اصلاح وخیرخواہی اور پند ونصیحت کے بے شمار نمونے درخشاں ستاروں کے مانند تاریخ کے دامن میں محفوظ ہیں جن سے آج بھی رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے جب بھی آپﷺ کو کسی کی اصلاح اوراسے نصیحت کرنا ہوتی تو آپ ان صاحب کانام لئے بغیر فرماتے ’’لوگوں کو کیا ہوگیا کہ الخ ‘‘پھر آپ اس پہلو کاتذکرہ فرماتے جس پر تنبیہ مقصود ہوتی …آپ ﷺکا فرمانِ عالی موجود ہے کہ مومن مومن کیلئے مثل آئینہ کے ہے ، آپ کے اس ارشاد میں جہاں ایک حقیقت ہے وہیں دوسری طرف ایک لطافت اوردقیق معنویت بھی ہے جس طرح انسان آئینہ کے سامنے کھڑا ہوکر اپنی ظاہری خامیاں دورکرتا ہے اورشیشہ بغیر شوروغل کئے خامی پر مطلع کردیتا ہے نیز وہ کسی کو ذلیل بھی نہیں کرتا لہٰذا مومن کو بھی اپنے بھائی کے حق میں ایسا ہی ہونا چاہیے کہ وہ نصیحت کرتے وقت اس پہلو کو ملحوظ خاطر رکھے کہ مسلمان بھائی اس کے اُسلوب اورطرزوانداز سے دلبرداشتہ نہ ہو نیز تنگی محسوس نہ کرے چہ جائیکہ اسے مجمع کے سامنے بے آبروکیا جائے ۔
آج کل فیشن بن گیا ہے کہ نصیحت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں صاف گو ہوں جو کہنا ہوتا ہے برملا کہہ دیتا ہوں ،آپ کہیے ضرور کہیے !سمجھائیے ،نصیحت کیجئے مگر دوسروں کے جذبات کو مجروح تو نہ کیجئے اور اسلوبِ نبوی کا دامن اپنے ہاتھ سے چھوٹنے مت دیجئے ورنہ آپ کا وظیفۂ اصلاح وارشاد ایک مقدس ذمہ داری کے بجائے امتِ محمدیہ  کے حق میں کاروبار رسوائی بن کر رہ جائے گا ۔
حضور ﷺکو بارگاہِ خداوندی سے باقاعدہ ہدایت جاری کی گئی کہ نرمی کا پہلو اختیارکیجئے ورنہ آ پ کی سختی کے سبب آس پاس کے لوگ آپ سے متنفر ہوجائیں گے جیسا کہ آج معاشرہ میں یہ اسلوب دلخراش نصیحت کے پردہ میں دلوں کو زخمی کرتا ہوا صاف نظر آتا ہے جس کا نفع کم اورنقصان زیادہ ہے کہ نسلِ نو اصحاب تزکیہ واحسان اورارباب علم ومعرفت سے دوری میں ہی اپنی عافیت محسوس کرتے ہیں جب کہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ مسلمانوں کی نئی نسل علمائے دین وشریعت ،اصحاب ِ قلوب ومعرفت کے قریب رہتی کیونکہ گذشتہ کل کے مقابلہ میں وہ آج اس کی زیادہ محتاج اورضرورت مند ہے ۔

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

30ستمبر2021 (ادارہ فکروخبربھٹکل)

«
»

بنگال کے انتخابات ۔۔۔۔یوپی الیکشن کا پیش خیمہ ثابت ہو!!

دنیا کے خسارے سے بچنے اور نفع عظیم حاصل کرنے کا قرآنی نسخہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے