نماز کے احکام کو قرآنی آ یات کی روشنی میں سمجھئے اور ان کا حق ادا کیجئے

ابونصر فاروق
    عام طور پر لوگوں کو نماز کے مسائل بتائے جاتے ہیں، احکام نہیں،جب کہ نماز کے احکام کا جاننا اور ان کے مطابق نماز ادا کرنا فرض ہے۔میں نے اپنے اس مضمون میں اس بات کی کوشش کی ہے کہ لوگ اسے پڑھ کر جان لیں کہ قرآن میں نماز اورزکوٰۃ کے متعلق کیا احکام آئے ہیں۔
(۱)    صبر اور نماز سے مدد لو، بیشک نماز ایک سخت مشکل کام ہے، مگراُن فرماں برداروں کے لئے مشکل نہیں ۔(البقرۃ:۴۵)جو سمجھتے ہیں کہ آخر کار اُنہیں اپنے رب سے ملنا اوراُسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے۔(البقرۃ:۴۶)یاد کرو اسرائیل کی اولاد سے ہم نے پختہ عہد لیا تھا کہ……نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ  دینا،مگر تھوڑے آدمیوں کے سوا تم سب اس عہد سے پھر گئے اور اب تک پھرے ہوئے ہو۔(البقرۃ:۸۳)
(۲)    پھرجب نماز سے فارغ ہو جاؤتو کھڑے اوربیٹھے اور لیٹے ہر حال میں اللہ کو یادکرتے رہو۔اور جب اطمینان نصیب ہو جائے تو پوری نمازپڑھو۔ نماز درحقیقت ایک ایسا فرض ہے جو وقت کی پابندی کے ساتھ اہل ایمان پر لازم کیا گیا ہے۔( النساء:۱۰۳)
(۳)    شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ سے تمہارے درمیان عداوت اور بغض ڈال دے اور تمہیں خدا کی یاد سے اور نما زسے رک دے۔پھر کیا تم ان چیزوں سے باز رہو گے۔( المائدہ:۹۶)
(۴)    جو لوگ کتاب کی پابندی کرتے ہیں ور جنہوں نے نماز قائم کر رکھی ہے، یقینا ایسے نیک کردار لوگوں کا اجر ہم ضائع نہیں کریں گے۔( الاعراف :۱۷۰)
(۵)    اور نماز قائم کرو،یقیناً نماز فحش اور برے کاموں سے روکتی ہے۔(العنکبوت :۴۵)
(۶)     پھر تباہی ہے اُن نماز پڑھنے والوں کے لئے (۴) جو اپنی نماز سے غفلت برتتے ہیں (۵) جو ریاکاری کرتے ہیں۔(الماعون:۴تا۶)
    قبلہ کا رخ بیت المقدس سے کعبہ کی طرف ہو گیا:
    رسول اللہﷺ کی بعثت سے پہلے دنیا کی امامت بنی اسرائیل کے پاس تھی چنانچہ قبلہ بیت المقدس تھا۔جب آخری نبی تشریف لے آئے تو بنی اسرائیل امامت سے محروم کر دیے گئے اور نبی ﷺ کی امت کو دنیا کا امام بنا دیا گیا، چنانچہ امامت کی تبدیلی کے ساتھ قبلہ بھی بدل دیا گیا۔
(۷)    یہ تمہارے منہ کا بار بار آسمان کی طرف اٹھنا ہم دیکھ رہے ہیں۔لو ہم اُسی قبلے کی طرف تمہیں پھیرے دیتے ہیں،جسے تم پسند کرتے ہو۔ مسجد حرام کی طرف رخ پھیر دو۔اب جہاں کہیں تم ہو، اُسی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرویہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی تھی، خوب جانتے ہیں کہ(تحویل قبلہ کا)اُن کے ر ب کی طرف سے ہے، مگر اس کے باوجودجو کچھ یہ کر رہے ہیں، اللہ اُس سے غافل نہیں ہے۔(البقرۃ:۱۴۴)تمہاراگزر جس مقام سے بھی ہو،وہیں اپنا رُخ(نماز کے وقت)مسجد حرام کی طرف پھیر دو،کیونکہ یہ تمہارے رب کا بالکل برحق فیصلہ ہے اور اللہ تم لوگوں کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے۔(البقرۃ:۱۴۹)
    سفر میں قصر نماز کا حکم:
    اسلام کی شروعات میں کفار اور مشرکین اہل ایمان کی جان کے دشمن تھے اور سفر سخت مشکل تھا۔چنانچہ سفر میں نماز کو قصر پڑھنے کی رعایت دی گئی، لیکن امن کے حالات پیدا ہو جانے کے بعد بھی سفر میں قصر نماز پڑھنے کا حکم بدلا نہیں گیا۔ یہ رعایت باقی رہنے دی گئی۔
(۸)    اور جب تم لوگ سفر کے لئے نکلو تو کوئی مضائقہ نہیں نماز میں اختصار کر دو(خصوصاً)جب کہی تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے، کیونکہ وہ کھلم کھلا تمہاری دشمنی پر تلے ہوئے ہیں۔( النساء:۱۰۱)
    نماز کے لئے وضو اورتیمم کا حکم:
(۹)    اے لوگو جب تم نماز کے لئے اٹھو تو چاہئے کہ اپنے منہ اور ہاتھ کہنیوں تک دھولو، سروں پر ہاتھ پھیر لواورپاؤں ٹخنوں تک دھو لیا کرو۔اگر جنابت کی حالت میں ہوتو نہا کر پاک ہو جاؤ۔اگر بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو یا تم میں سے کوئی شخص رفع حاجت کر کے آئے یا تم نے عورتوں کو ہاتھ لگایا ہو اورپانی نہ ملے تو پاک مٹی سے کام لو۔بس اُس پر ہاتھ مار کر اپنے منہ اور ہاتھوں پر پھیر لیا کرو۔اللہ تم پر زندگی کو تنگ نہیں کرنا چاہتا، مگر وہ چاہتا ہے کہ تم کو پاک کرے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دے،شاید کہ تم شکر گزار بنو۔( المائدہ:۵،۶)
(۱۰)    اے لوگو جو ایمان لائے ہوجب تم نشے کی حالت میں ہوتونماز کے قریب نہ جاؤ،نماز اُس وقت پڑھنی چاہئے جب تم جانو کہ کیا کہہ رہے ہو۔اور اسی طرح جنابت کی حالت میں بھی نماز کے قریب نہ جاؤ،جب تک کہ غسل نہ کر لو، الا یہ کہ راستے سے گزرتے ہو،یا سفر میں ہو،یا تم میں سے کوئی شخص رفع حاجت کر کے آئے، یا تم نے عورتوں سے لمس کیا ہو، اور پھر پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے کام لواور اس سے اپنے چہروں پر اور ہاتھوں پر مسح کر لوبیشک اللہ نرمی سے کام لینے والا اور بخشش فرمانے والا ہے۔(النساء:۴۳)
    نماز کے اوقات:
    اختصار کی وجہ سے اوقات نماز کی تمام آیات یہاں نہیں دی جا سکی ہیں۔ تمام آیات کے مطالعے سے پانچ وقت کی نماز کاحکم سامنے آتا ہے۔
(۱۱)    اور دیکھو نماز قائم کرو دن کے دونوں سروں پراور کچھ رات گزرنے پر۔درحقیقت نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں یہ ایک یاد دہانی ہے اُن لوگوں کے لئے جو خدا کو یاد رکھنے والے ہیں۔(ہود:)
(۱۲)    نماز قائم کرو زوال آفتاب سے لے کر رات کے اندھیرے تک اور فجر کے قرآن کا بھی التزام کرو، کیونکہ قرآن فجر مشہود ہوتا ہے() اور رات کو تہجد پڑھو، یہ تمہارے لئے نفل ہے۔بعید نہیں کہ تمہارا رب تمہیں مقام محمود پر فائز کر دے۔(بنی اسرائیل:۷۸،۷۹)
    نماز کے ساتھ زکوٰۃ اور صدقہ بھی فرض ہے:
    نماز کے ساتھ بہتیرے مقامات پر زکوٰۃٰ اور صدقہ کا بھی حکم آیا ہے۔جو لوگ زکوٰۃ ادا نہیں کرتے یا ادھوری زکوٰۃ دیتے ہیں وہ ایمان کے دائرے سے خارج ہو جاتے ہیں۔اسلامی حکومت اُن کو قتل کر دے گی۔جو لوگ دل کھول کر اللہ کی راہ میں صدقہ نہیں دیتے اُن کا ایمان اعتبار کے قابل نہیں ہوتا۔
(۱۳)    نمازقائم کرو اور زکوٰۃ دواور جو لوگ میرے آگے جھک رہے ہیں اُن کے ساتھ جھک جاؤ۔(البقرۃ:۴۳)
(۱۴)    سچے اہل ایمان تو وہ لوگ ہیں جن کے دل اللہ کا ذکر سن کر لرز جاتے ہیں اورجب اللہ کی آیات اُن کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تواُن کا ایمان بڑھ جاتا ہے، اور وہ اپنے رب پر اعتماد رکھتے ہیں۔جو نماز قائم کرتے ہیںاور جو کچھ ہم نے اُن کو دیا ہے اُس میں سے(ہماری راہ میں) خرچ کرتے ہیں۔ایسے ہی لوگ حقیقی مومن ہیں۔اُن کے لئے اُن کے رب کے پاس بڑے درجے ہیں،قصوروں سے درگزر ہے اور بہترین رزق ہے۔( الانفال:۲تا۴)
(۱۵)    اللہ کی مسجدوں کے آبادکار(مجاور و خادم)تو وہی لوگ ہو سکتے ہیںجو اللہ اور روز آخر کو مانیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیںاور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈریں۔ان ہی سے یہ توقع ہے کہ سیدھی راہ چلیں گے۔(التوبہ:۱۸)مومن مرد اور مومن عورتیں،یہ سب ایک دوسرے کے رفیق ہیں، بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں، اللہ اور اُس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں،یہ وہ لوگ ہیں جن پرا للہ کی رحمت نازل ہو کر رہے گی، یقینا اللہ سب پر غالب اور حکیم و دانا ہے۔ (التوبہ:۷۱)
(۱۶)    اُن کا حال یہ ہوتا ہے کہ اپنے رب کی رضا کے لئے صبر سے کام لیتے ہیں،نماز قائم کرتے ہیں، ہمارے دیے ہوئے رزق میںسے کھلے اور چھپے خرچ کرتے ہیں اور برائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں۔آخرت کا گھر اُن ہی لوگوں کے لئے ہے(الرعد:۲۲)
(۱۷)    اے نبی ﷺمیرے جو بندے ایمان لائے ہیںاُن سے کہہ دو کہ وہ نماز قائم کریںاور جو کچھ ہم نے اُنہیں دیا ہے اُس میں سے کھلے اور چھپے (را ہ خیر میں)خرچ کریںقبل اس کے کہ وہ دن آئے جس میں نہ خرید و فروخت ہوگی اور نہ دوست نوازی ہو سکے گی۔(ابراہیم:۳۱)
(۱۸)    جنہیں تجارت اور خرید و فروخت اللہ کی یاد سے اور اقامت نماز و ادائے زکوٰۃ سے غافل نہیں کر دیتی۔ وہ اُس دن سے ڈرتے ہیں جس میںدل الٹنے اور دیدے پتھرا جانے کی نوبت آ جائے گی۔(بنی اسرائیل::۳۷)
(۱۹)    (بشارت دیجئے)عاجزانہ روش اختیار کرنے والوں کو، جن کا حا یہ ہے کہ اللہ کا ذکر سنتے ہیں تو اُن کے دل کانپ اٹھتے ہیں، جو مصیبت بھی اُن پر آتی ہے اُس پر صبر کرتے ہیں ، نماز قاء م کرتے ہیں اور جو کچھ رزق ہم نے اُن کو دیا ہے اُس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ (الحج:۳۵)
(۲۰)    ……اللہ نے پہلے بھی تمہارا نام ’مسلم‘ رکھا تھا اور اس قرآن میں بھی تمہارا یہی نام ہے،تاکہ رسول تم پر گواہ ہو اور تم لوگوں پر گواہ۔پس نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور اللہ سے وابستہ ہو جاؤ وہ ہے تمہارا مولیٰ،بہت ہی اچھا ہے وہ مولیٰ اور بہت ہی اچھا ہے وہ مددگار۔(الحج:۷۸)
(۲۱)    پس جب حرام مہینے گزر جائیں تو مشرکین کو قتل کرو جہاں پاؤ اور اُنہیں پکڑواور گھیر اور ہر گھات میں اُن کی خبر لینے کے لئے بیٹھو۔پھراگر وہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو اُنہیں چھوڑ دو۔اللہ درگزر کرنے والا اور ،رحم فرمانے والا ہے۔(التوبہ:۵)
    منافقوں کی نماز کیسی ہوتی ہے  ؟
    منافق نماز پڑھنے کی نیت نہیں رکھتے تھے۔مجبور ہو کر کڑھتے ہوئے کسمساتے ہوئے نماز کے لئے آتے تھے۔جو مسلمان دل کی پوری آمادگی اور خوش دلی اور ذہن کی یکسوئی کے ساتھ نماز ادا نہیں کرتا ہے ہو سکتا ہے کہ فرشتے اُس کا شمار منافقوں میں کر لیں۔نماز کی حفاظت مومن کا پہلافرض ہے۔
(۲۲)    یہ منافق اللہ کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں حالانکہ در حقیقت اللہ ہی نے انہیں دھوکے میںڈال رکھا ہے،     جب یہ نماز کے لئے اٹھتے ہیں تو کسمساتے ہوئے محض لوگو ں کو دکھانے کی خاطر اٹھتے ہیں اورخد اکو کم ہی یاد کرتے ہیں۔( النساء::۱۴۲)
(۲۳)    ان کے دیے ہوئے مال قبول نہ ہونے کی کوئی وجہ اس کے سوا نہیں ہے کہ اُنہوں نے اللہ اور اُ س کے رسول سے کفر کیا ہے، نماز کے لئے آتے ہیں تو کسمساتے ہوئے آتے ہیں،اور راہ خدا میں خرچ کرتے ہیں تو بادل ناخواستہ خرچ کرتے ہیں۔(التوبہ:۵۴۸)
(۲۴)    اور آئندہ ان میں سے جو کوئی مرے تو اُس کی نماز جنازہ بھی تم ہرگز نہ پڑھنا اور نہ کبھی اُس کی قبر پر کھڑے ہونا، کیونکہ اُنہوںنے اللہ ااور اُس کے رسول کے ساتھ کفر کیا ہے اور وہ مرے ہیں اس حال میں کہ وہ فاسق تھے۔(التوبہ:۸۴)
    امام ابو حنیفہؒ، امام مالکؒ، امام شافعیؒ او رامام احمد بن حنبلؒ کا متفقہ فیصلہ ہے کہ بے نمازی مرے تو اُس کی میت کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن مت کرو۔کسی گڑھے میں پھینک دو۔اس فتوے کی بنیاد یہ ہے کہ بے نمازی اہل ایمان ہوتا ہی نہیں ہے۔ اور جو اہل ایمان نہیں ہے وہ مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہیں کیاجاتا ہے۔حد یہ ہے کہ سنی اور شیعہ فرقے والوں کے قبرستان الگ الگ ہوتے ہیں۔
    اہل ایمان حاکم بنیں گے تو کیا کریں گے  ؟
    جہاں جہاں مسلم حکومتیں ہیں اُن کا پہلا فرض ہے کہ اپنے شہریوں کو نماز کا پابند بنائیں۔اگر وہ ایسا نہیں کرتیں تو وہ اسلامی حکومتیں نہیں ہیں۔
(۲۵)    یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، معروف کا حکم دیں گے اور منکر سے منع کریں گے اور تمام معاملات کا انجام کار اللہ کے ہاتھ میں ہے۔(الحج:۴۱)
    حشر کے میدان میں بے نمازی کا کیا انجام ہوگا  ؟
    دنیا میں جو نمازی اور بے نمازی ساتھ رہتے تھے، اُن میں جنت میں والے نمازی جہنم والے بے نمازیوں سے پوچھیں گے۔
(۲۶)    وہاں وہ(جنتی)()مجرموں سے پوچھیں گے()تمہیں کیا چیز دوزخ میں لے گئی()وہ کہیں گے ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے()اور مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے()اور حق کے خلاف باتیں بنانے والوں کے ساتھ مل کر ہم بھی باتیں بنانے لگتے تھے۔(المدثر:۴۰تا۴۵) 

    

«
»

عوامی وسرکاری مقامات پر نمازاداکرنا

"فکر شافعی "”کے سیمینار میں شرکت”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے