نالۂ قدس

محمدنعمان اکرمی جامعی ندوی

قبلہ گاہ امت گذراں حریم مرسلاں
خاکدانِ ارض پرہوں میں تقدس کا نشاں
میری عظمت ابتدائے آفرینش سے عیاں
سارا عالم جانتا ہے کیا زمیں کیاآسماں
نام ہے القدس میرا عرف ہے دارالاماں

مرکزِ رشد وہدایت ہوں میں شہرِقدس ہوں
منبعِ وحی ورسالت ہوں میں شہر قدس ہوں
وجہِ خیر وباعثِ برکت ہوں شہر قدس ہوں
میری تاریخِ درخشاں سے ہے رخشندہ جہاں
نام ہے القدس میراعرف ہے دارالاماں

میرے پہلو میں ہزاروں انبیاء ہیں محو خواب
میں ہوں مسرا اور معراجِ رسولِ حق مآب
مجھ کو قرآں سے ملا ’’ بارکنا حولہ‘‘ کا خطاب
اہلِ حق میں ہے زیارتِ بھی میری کارِ ثواب
اور ہر منظر ہے میرا روکشِ باغِ جنان
نام ہے القدس میراعرف ہے دارالاماں

میری خاطرحق وباطل نے لڑے کئی معرکے
آگئے لشکر بزعم فتح شرک وکفر کے
شش جہت گھمسان کے رن میں پڑے ہیں شہر کے
خون آنسو خوف وحشت شور غوغا تہلکے
کشت وخون ابن آدم سے ہوئی ندیاں رواں
نام ہے القدس میراعرف ہے دارالاماں

دیو استبدادِ صہیونی نے توڑا ہے غضب
تنگ کردی ہے زمیں فسطائیت نے بے سبب
سامراجیت کے جور وجبر میں ہوں جاں بلب
آمریت کے ہے قید وبند میں سارا عرب
میرے سینہ پر ہے اسرائیل کی خونریزیاں
نام ہے القدس میراعرف ہے دار الاماں

عہد فاروقیؓ نے بخشا مجھ کو تزک واحتشام
یاد ہے وہ دورِ نورالدینؒ زنگی کانظام
فتح ایوبیؒ سے مجھ کو مل گیا کیفِ مدام
قریہ قریہ میں تھا امن وعدل کو حاصل دوام
نورِ حق سے ہوگیاتھا ذرہ ذرہ کہکشاں
نام ہے القدس میراعرف ہے دارالاماں

تلملاتے ٹوٹتے روتے بلکتے مرد و زن
کسمساتے، چیختے، چلاتے نوخیزِ وطن
زخم کھاتے، آہ کرتے، جھیلتے جلتے بدن
مارتے ، مرتے، تڑپتے، بھوکے پیاسے جان وتن
منتظر آزادیوں کے پھر سے ہیں پیر و جواں
نام ہے القدس میرا عرف ہے دارالاماں

اے فلسطینی نہ کر اندیشۂ جور و جفا
ساکنِ غزہ نہ ہو اندوہ و غم میں مبتلا
پاس و نومیدی سے ٹل سکتے نہیں رنج و بلا
فتح و نصرت تواہد سے جزو ایماں ہے سدا
ذلت ونکہت ازل سے ہے نصیبِ دشمناں
نام ہے القدس میراعرف ہے دارالاماں

(ماخوذ ۔ حرفِ معتبر مجموعہ کلام)

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ 
31؍ مارچ 2019
ادارہ فکروخبر بھٹکل

«
»

کیا انتخابی میدان میں گاندھی اور گوڈسے کا مقابلہ ہے؟

سمجھوتہ بلاسٹ کیس: اگر بری ہوئے لوگ بے گناہ ہیں تو ذمہ دارکون ہے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے