ابونصر فاروق
ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے۔محبت رسول ﷺ کے نام پر جو کچھ ہوگا وہ آپ لوگ ایک طویل مدت سے دیکھتے چلے آ رہے ہیں۔کیا کبھی آپ نے سوچا کہ محبت رسولﷺ کے ناما پر جو کچھ کیا جاتا ہے وہ اللہ یا رسول ﷺ کے حکم کے مطابق ہے یا اپنی من مانی ہے۔اگر یہ اللہ اور رسولﷺ کا حکم نہیں بلکہ اپنی من مانی ہے تب تو یہ نیکی نہیں ایسی برائی ہے جو سیدھے جہنم میں لے جائے گی۔چونکہ دین کی صحیح تعلیم دینے کا رواج ختم ہو چکا ہے اس لئے عام طورپر مسلمان دین کی سچی اور اصلی باتیں نہیں جانتے ہیں اور دنیا پرست مولوی دین کے نام پر غلط اور گمراہ کرنے والی باتیں اور اعمال امت کو بتاتے رہتے ہیں۔ اس طرح وہ خود بھی جہنم میں جانے والے بن جاتے ہیں اور اپنے پیچھے چلنے والوں کو بھی جہنم میں بھیجنے کا انتظام کرتے رہتے ہیں۔
آج میں اپنی طرف سے کچھ نہیں لکھ رہا ہوں۔پیارے نبیﷺ کا کیا حکم اور تعلیم و تاکید ہے صرف وہی پیش کر رہا ہوں۔انہیں غور سے پڑھئے اور اپنے آپ سے سوال کیجئے کہ ایک طرف یہ اُس رحمت عالم ﷺ کی باتیں ہیں جو اُنہوں نے امت کو بتائی ہیں اور دوسری طرف دوسروں کی بتائی ہوئی واہیات و خرافات ہیں۔آپ کس کو مانیں گے اورکس کی پیروی کریں گے ؟ یہ فیصلہ خود آپ کو کرنا ہے مجھے نہیں !!
(۱) حضرت عبد اللہؓ ابن عمر ؓروایت کرتے ہیں رسول اللہﷺنے فرمایا:میرے نزدیک تمہاری سب سے پسندیدہ چیز تمہارا اخلاق ہے۔(بخاری)حضرت ابو درداء ؓروایت کرتے ہیں رسول اللہﷺنے فرمایا:مومن کی سب سے بھاری چیز جو میزان میں قیامت کے دن رکھی جائے گی وہ حسن اخلاق ہے اور اللہ تعالیٰ فحش کلامی کرنے والے بد اخلاق انسان سے ناراض ہوتا ہے۔(ترمذی)حضرت ابن عباس ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺنے فرمایا:اچھی سیرت اچھی عادتیں اور میانہ روی نبوت کا پچیسواں حصہ ہیں۔(ابو داؤد) کیا آپ کا اخلاق ایسا ہے جس کی تعریف کی جائے ؟ کیاآپ نبوت کے پچیسویں حصے کے مالک ہیں ؟
(۲) ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے لوگوں سے پوچھا کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ ذلوگوں نے کہا مفلس ہمار ے یہا ں وہ شخص کہلاتا ہے جس کے پاس نہ درہم ہو نہ اور کوئی سامان۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا:میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن اپنی نماز، روزہ اور زکوٰۃ کے ساتھ اللہ کے پاس حاضر ہوگا اور اسی کے ساتھ اس نے دنیا میں کسی کو گالی دی ہوگی،کسی پر تہمت لگائی ہوگی،کسی کا مال مار کھایا ہوگا، کسی کو قتل کیا ہوگا اور کسی کو مارا ہوگا، تو اُن تمام مظلوموں میں اُس کی نیکیاں بانٹ دی جائیں گی، پھر اگر اُس کی نیکیاں ختم ہو جائیں گی اور مظلوموں کے حقوق باقی رہ جائیں گے تو اُن کی خطائیں اُس کے اعمال نامے میں شامل کر دی جائیں گی اور پھر اُسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔(مسلم)کیا آپ اس حدیث کی روشنی میں ان تمام گناہوں اوربرائیوں سے محفوظ اور پاک ہیں؟ اگر نہیں تو کیا آپ کی نماز اورحج حشر کے دن آپ کے کام آئیں گے ؟
(۳) رسول اللہﷺنے فرمایا:دنیا کے سب سے خوش حال جہنم کے مستحق آدمی کو لایا جائے گااور جہنم میں ڈال دیاجائے گا،جب آگ اس کے جسم پر اپنا پورا اثر دکھائے گی تب اس سے پوچھا جائے گا اے آدم کے بیٹے کبھی تو نے اچھی حالت دیکھی ہے ؟ تجھ پر کچھ عیش و آرام کا دور گزرا ہے ؟ وہ کہے گا نہیں تیری قسم اے میرے رب کبھی نہیں! پھر دنیا میں انتہائی تنگی کی حالت میں زندگی گزارنے والے جنت کے مستحق آدمی کو لایا جائے گااور جنت میں رکھا جائے گا۔ جب اس پر جنت کی نعمتوں کا رنگ خوب چڑھ جائے گاتب اس سے پوچھا جائے گا اے آدم کے بیٹے کبھی تو نے دنیا میں تنگی دیکھی ہے؟ کبھی تجھ پر تکلیفوں کا دور آیا ہے؟وہ کہے گا نہیں میرے رب میں کبھی تنگ دستی اور محتاجی میں گرفتار نہیں ہوامجھ پر تکلیفوں کا کبھی کوئی دور نہیں آیا۔(مسلم: طبرانی)
بتائیے حرام مال کما کر دنیا میں عیش وعشرت کی زندگی گزارنا عقل مندی کی بات ہے یا حلال آمدنی پرقناعت کے ساتھ زندگی بسر کرنا ہوش مندی ہے؟
(۴) حضرت ابوقلابہ ؓ کہتے ہیں،صحابہ میں سے کچھ لوگ نبیﷺ کی خدمت میں اپنے ایک ساتھی کی تعریف کرنے لگے، کہنے لگے ہم نے اپنے فلاں ساتھی کی طرح کسی کو نہیں دیکھا۔ سفر کے دوران یہ قرآن پڑھتا رہتا تھا،جب ہم کسی جگہ پڑاؤ ڈالتے تو یہ نماز میں مشغول ہو جاتا۔ نبیﷺ نے پوچھا اس کے سامانوں کی حفاظت کون کرتا تھا،یہاں تک کہ نبیﷺنے یہ بھی پوچھا کہ اس کے اونٹ کو چارا کون دیتا تھا؟ ہم نے کہا ہم لوگ اس کے سامانوں کی حفاظت کرتے تھے اور اس کے اونٹ کو کھلاتے پلاتے تھے۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:تب تو تم اس تلاوت میں لگے رہنے والے سے بہتر ہو۔ (ابوداؤد)
(۵) ابوہریرہؓ کہتے ہیں،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:ایک آدمی راستے میں جا رہا تھا۔ اس کو بہت زیادہ پیاس لگی۔ اس نے اِدھر اُدھر دیکھا۔ ایک کنواں نظر آیا، اس نے اس سے پانی نکالا اور پیا۔ پھر اس نے ایک کتے کو دیکھا جو پیاس کی وجہ سے زبان نکالے ہوئے تھا۔ اس نے سمجھ لیا کہ کتے کو بھی ویسی ہی پیاس لگی ہے جیسی اس کو لگی ہوئی تھی۔ اس نے پھر کنویں سے پانی نکالا اور کتے کو پلایا۔اُس کے اِس عمل کی بدولت اللہ تعالیٰ نے اُس کے سارے گناہ معاف کر دیے۔ لوگوں نے پوچھا کیا جانوروں پر رحم کرنے پر بھی ثواب ملتا ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ہر جاندار پر رحم کرنے پر ثواب ملتا ہے۔ (بخاری، مسلم)
بتائیے اس حدیث رسول کی روشنی میں نفل نماز پڑھنا اور بغیر معنی سمجھے قرآن پڑھنا بڑی نیکی ہے یا لوگوں کی خدمت کرنا بڑی نیکی ہے ؟ پریشان حال حیوان (جانور) کے کام آنا بھی اتنی بڑی نیکی ہے کہ زندگی کے پچھلے تمام گناہ اللہ معاف کر دیتا ہے۔کیا اس سے پہلے آپ کو یہ بات معلوم تھی ؟
(۶) حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں آدمی اس بات کی پروا نہیں کرے گا کہ اس نے جو مال کمایا ہے وہ حلال ہے یا حرام۔ (بخاری)رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ پاک ہے اور وہ صرف پاکیزہ مال کو ہی قبول کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو یہی حکم دیا ہے، جس کا اس نے رسولوں کو حکم دیا ہے۔چنانچہ اس نے فرمایا: اے پیغمبرو! پاکیزہ روزی کھاؤ اور نیک عمل کرو۔ اور مومنوں کو خطاب کرتے ہوئے اس نے کہا کہ اے اہل ایمان جو پاک اور حلال چیزیں ہم نے تم کو بخشی ہیں وہ کھاؤ۔پھر ایک ایسے آدمی کا حضور ﷺ نے ذکر کیا جو لمبی دوری طے کر کے مقدس مقام(خانہ کعبہ) پر آتا ہے، غبار سے اٹا ہوا ہے، گرد آلود ہے اور اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف پھیلا کرکہتا ہے اے میرے رب! اے میرے رب!(اور دعائیں مانگتا ہے) حالانکہ اس کا کھانا حرام ہے، اس کا پانی حرام ہے، اس کا لباس حرام ہے اور حرام پر ہی وہ پلا ہے تو ایسے شخص کی دعا کیوں کر قبول ہوسکتی ہے۔(مسلم)حضرت جابر ؓ روایت کرتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا:حرام کی کمائی سے پلا ہوا جسم جنت میں نہیں جائے گا۔ ہر وہ جسم جو حرام سے پلا ہے اس کے لئے جہنم کی آگ ہی زیادہ موزوں ہے۔(احمد،دارمی،بیہقی)
اگر آپ حلال، حرام کے احکام نہیں جانتے اور نہیں جاننے کی وجہ سے آپ کی آمدنی حرام ہے یا حلال کے ساتھ حرام بھی گھر میں آ رہا ہے تو ایسی روزی کھاتے ہوئے کیا آپ کی کوئی عبادت، کوئی دعا قبول ہوگی۔جب آپ کی کوئی عبادت اور دعا قبول ہوگی ہی نہیں تو جہنم میں جانے سے کون بچائے گا ؟
(۷) رسول اللہ ﷺنے فرمایا:رشتہ داروں سے کٹ کر رہنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔(مسلم)
کیا آپ کے تمام رشتہ داروں سے آپ کے تعلقات اچھے ہیں ؟ محتاج رشتہ داروں کی آپ مدد کرتے ہیں ؟ نہیں تو جنت میں کیسے جائیے گا ؟
(۸) حضرت ابو ہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں: رسول اللہﷺ نے فرمایا خدا کی قسم وہ مومن نہیں خدا کی قسم وہ مومن نہیں خدا کی قسم وہ مومن نہیں پوچھا گیا کون یا رسول اللہ؟ آپ نے فرمایا وہ جس کی شرارتوں سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو۔(بخاری و مسلم)
اگر آپ کا پڑوسی آپ سے خوش نہیں تو نبیﷺ فرمارہے ہیں کہ آپ مومن نہیں ہیں،آپ مومن نہیں ہیں تو جنت میں کیسے جائیے گا ؟
(۹) حضرت ابو ہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی مسلمان کیلئے جائز نہیں کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق رکھے۔جس نے تین دن سے زیادہ ترک تعلق رکھا اور مرگیا تو جہنم میں چلا گیا۔(احمد،ابو داؤد)
اگر آپ فرقہ پرست مسلمان ہیں اوراپنے فرقے والوں کے علاوہ دوسروں کو مسلمان نہیں سمجھتے ہیں تب تو آپ کا رشتہ مسلمانوں سے نہیں ہے۔ سوچئے فرمان رسولﷺ کی روشنی میں اگر اس حالت میں آپ میں سے کسی کی موت ہو گئی تب تو مرنے والا جہنم میں چلا جائے گا!
(۰۱) حضرت علیؓ کہتے ہیں،میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سناہے:جومسلمان کسی مسلمان کی صبح کے وقت عیادت کرتا ہے تو ستر(۰۷) ہزار فرشتے شام تک اس کے لئے دعا کرتے رہتے ہیں۔اور جوکسی مسلمان کی شام کے وقت عیادت کرتا ہے تو ستر(۰۷) ہزار فرشتے صبح تک اس کے لئے دعا کرتے رہتے ہیں اور جنت میں اس کے لئے ایک باغ مخصوص کر دیاجاتا ہے۔(ترمذی، ابو داؤد)حضرت انسؓ کہتے ہیں، رسول اللہﷺ نے فرمایا:جس نے اچھی طرح وضو کیا پھراجر و ثواب کی نیت سے اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کی تو ساٹھ سال کے پیدل سفر کے برابر اسے جہنم سے دور کردیا جائے گا۔(ابو داؤد)
کیا آپ کو ان حدیثوں کا علم تھا ؟ کیا آپ مریضوں کی عیادت کرنے کو عبادت اور نیکی مانتے ہیں ؟ نہیں تو کتنی آسان اور اعلیٰ درجے کی عبادت سے آپ محروم ہیں۔خود بھی اس عبادت کا اہتمام کیجئے اور اپنے گھر والوں اور دوست احباب کو بھی اس کی اہمیت بتائیے۔
(۱۱) حضرت ابی سعید ؓ روایت کرتے ہیں رسول اللہﷺنے فرمایا:امانت دار اور سچا تاجرقیامت کے دن نبیوں،صدیقین اورشہداء کے ساتھ ہوگا۔ (ترمذی)عقبہؓ بن عامرکہتے ہیں رسول اللہﷺ کوفرماتے سنا:مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، جو مسلمان کسی مسلمان کے ہاتھ کوئی چیز بیچے اور وہ عیب دار ہو توعیب کو صاف صاف اس کے سامنے رکھ دے۔(ابن ماجہ)حضرت رفاعہؓ کہتے ہیں،رسول اللہ ﷺنے فرمایا:تاجر لوگ قیامت کے دن بدکار کی حیثیت سے اٹھائے جائیں گے، سوائے اُن تاجروں کے جنہوں نے اپنی تجارت میں تقویٰ اختیار کیا اور نیکی اور سچائی کا رویہ اپنایا۔(ترمذی)رسول اللہ ﷺنے ناپ اور تول والے تاجروں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:تم لوگ دو ایسے کاموں کے ذمہ دار بنائے گئے ہو جن کی وجہ سے تم سے پہلے گزری ہوئی قومیں ہلاک ہو گئیں۔(ترمذی)
اگر آپ تاجر ہیں تو آپ کو اوپر لکھی ہوئی باتیں معلوم ہونی چاہئیں کہ نبیﷺ تاجروں کے متعلق کیا ہدایات دے رہے ہیں۔تجارت میں سچائی اور امانت داری وہ اعلیٰ عبادت ہے کہ تاجر قیامت میں نبیﷺ کے ساتھ کھڑا ہوگا۔اور بے ایمان تاجر ایسے بدکار کی حیثیت سے اٹھے گا جس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
(۲۱) حضرت عبد اللہ ابن عمر ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کی مزدوری دے دیا کرو۔(ابن ماجہ)
اگر آپ کارخانے دار یا ٹھیکے دار ہیں تواپنے ماتحت کام کرنے والے مزدوروں کو اُن کا پسینہ سوکھنے سے پہلے آپ اُن کی مزدوری دے دیتے ہیں ؟ اگر نہیں تب تو ایسا کرنا نبیﷺ کے حکم کی نافرمانی کرنا ہے۔کیا نبیﷺ کی نافرمانی کرنے والے جنت میں جائیں گے اور نبیﷺ اُن کی شفاعت کریں گے ؟
(۳۱) حضرت ابن مسعودؓ روایت کرتے ہیں،رسول اللہﷺ نے فرمایا:جو شخص باطل اور ناجائز کاموں میں اپنے قبیلہ(کنبہ، خاندان، قوم)کا ساتھ دیتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی اونٹ کنویں میں گر رہا ہو اور وہ اس کی دم پکڑ کرلٹک گیا اور اونٹ کے ساتھ کنویں میں گر گیا۔(ابوداؤد)
آج کل مسلمان ذات برادری کی لعنت میں مبتلا ہیں اور اپنی ذات برادری والوں کی صحیح یا غلط حمایت کرنا، مدد کرنا اور ساتھ دینا فرض سمجھتے ہیں۔جبکہ ایمان والے کی شان یہ ہے کہ وہ حق کا طرف دار ہوتقا ہے اور ظلم اور ناانصافی کے خلاف ہوتا ہے۔حق اور سچائی کے خلاف ظلم اور ناانصافی کی باتوں میں اپنی قوم، قبیلے، فرقے یا گھر والوں کا ساتھ دینا کتنی بڑا گناہ ہے، کسی نے آپ کو پہلے بتایا تھا ؟ اگر نہیں تو اب تو آپ جان گئے،نہ خود ایسا کیجئے نہ دوسروں کو کرنے دیجئے۔
(۴۱) ایک دن رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا تو آپ کے کچھ اصحاب آپ کے وضو کا پانی لے کر چہرے پر ملنے لگے۔آپ نے پوچھا تمہارے اس عمل کا محرک کیا ہے؟ لوگوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول کی محبت۔نبی ﷺنے فرمایا:جن لوگوں کو اس بات سے خوشی ہو کہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کریں تو انہیں چاہئے کہ جب بات کریں تو سچ بولیں،اور جب ان کے پاس امانت رکھی جائے تو اس کو(بہ حفاظت)اس کے مالک کے حوالہ کردیں، اور پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں۔(مشکوٰۃ:عبدالرحمن بن ابی قرادؓ)غور فرمائیے،موئے مبارک کی زیارت کرنا، قدم رسول کی زیارت کرنا،رسالت کا نعرہ لگانا، جھنڈا پھیلانا اور جلوس نکالنا اصل محبت رسول ہے یا اوپر جو باتیں نبیﷺفرمارہے ہیں، وہ محبت رسول کی ضمانت اور شہادت ہیں ؟ اللہ تعالیٰ کا اعلان ہے:
کی محمدسے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے
جواب دیں