نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری

تعلیم تھی نہیں جو کچھ اور کر سکتے اور نہ اپنی اولاد کو نوکری نہ کرنے کے لیے تعلیم دلائی۔اپنی زمینداری کی شان کو برقرار رکھنے کے لیے گھر کا اساسہ بیچ بیچ کر کھاتے رہے مگر ایک نہ ایک دِن اساسہ کو بھی ختم ہونا تھا۔اب زمینداری کی شان سائکل کے پنچر کی دوکان تک آگئی۔ 
ہندوستان کے ۶۰؍فیصدلوگوں کا گزر بسرکاشتکاری پر منحصرہے۔ چھوٹے اور منجھولے کسان ہی پریشان ہیں۔ہر طرح کے تھپیڑے یہی جھیلتے ہیں اور خودکشی بھی یہی کرتے ہیں۔’کرائم رکارڈ بیورو آف انڈیا کے مطابق ۲۰۱۲ء ؁ میں13

«
»

سعودی عرب میں مسجد توڑی جاسکتی ہے تو بھارت میں کیوں نہیں؟ سبرامنیم سوامی

کیامصرکا فوجی ڈکٹیٹرالسیسی اسرائیل اور روس کا ایجنٹ ہے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے