متبادل سزاؤں پرغور کیوں نہیں

سونے پرسہاگہ یہ کہ ڈیڑھ بجے قریب سزا کااعلان ہوتاہے ڈھائی بجے (operative Part) کولے کرضمانت کی عرضی داخل کی جاتی ہے اورشام 4بجے سلمان کو 2دنوں کی عبوری ضمانت مل جاتی ہے ایسا ہوتوسکتاہے لیکن 99فیصد واقعات میں ہوتا نہیں اس لئے فطری طور سے یہ کہاجارہاہے کہ سلمان خاں کو”سلمان خاں” ہونے کافائدہ ملاورنہ عام آدمی ہوتا توہفتہ دس دن جیل میں ضرور رہناپڑتا۔
سلمان خان پر ہٹ اینڈ رن کے مقدمے کے علاوہ کالے ہرن کے شکار کا بھی معاملہ زیر سماعت ہے ۔جج نے جس وقت فیصلہ سنایا اس وقت سلمان کٹہرے میں کھڑے تھے اور فیصلہ سننے کے بعد وہ بالکل بجھ سے گئے۔ انھوں نے عدالت کے احاطے میں ہی خود کو حکام کے حوالے کر دیا۔’ہٹ اینڈ رن‘ کا واقعہ 28 ستمبر 2002 کا ہے اور اس رات سلمان خان کی ٹویوٹا لینڈ کروزر ممبئی کے علاقے باندرہ میں امریکن ایکسپریس بیکری سے ٹکرائی تھی۔حکام کے مطابق سڑک کے کنارے فٹ پاتھ پر پانچ افراد سو رہے تھے جو گاڑی کی زد میں آ گئے۔ ان میں سے 38 سالہ نوراللہ خان کی موت ہو گئی جبکہ تین افراد شدید جبکہ ایک شخص معمولی زخمی ہوا تھا۔استغاثہ کا الزام تھا کہ سلمان خان خود گاڑی چلا رہے تھے اور انھوں نے شراب پی رکھی تھی۔تاہم رواں برس مارچ میں عدالتی کارروائی کے دوران سلمان خان نے کہا تھا کہ نہ تو وہ گاڑی چلا رہے تھے اور نہ ہی انھوں نے شراب پی رکھی تھی۔27 مارچ کو عدالت میں بیان دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں نشے میں نہیں تھا اور نہ ہی گاڑی چلا رہا تھا۔ جب یہ حادثہ ہوا تو ڈرائیونگ سیٹ پر میرا ڈرائیور اشوک تھا۔‘بعدازاں 31 مارچ کو سلمان کے ڈرائیور اشوک سنگھ نے خود ڈرائیونگ سیٹ پر ہونے کا اعتراف کیا۔ انھوں نے عدالت میں کہا: ’پولیس میرا یقین نہیں کر رہی تھی اس لیے میں اتنے سال خاموش رہا لیکن اس دن میں ہی گاڑی چلا رہا تھا۔‘تاہم بہت سے عینی شاہدین سلمان خان اور ان کے ڈرائیور کے بیانات سے متفق نہیں تھے۔سلمان اوران کے ڈرئیور کی یہ حرکت انہیں مزید مشکلات میں پھنسا سکتی ہے ۔بہتر ہوا کہ فاضل جج نے اس کویونہی نظرانداز کردیا۔
سلمان کو5سال قید کی سزا اورمتاثرین کایہ کہنا کہ سلمان کی سزا سے انہیں کیا فائدہ ہوااس کے برخلاف اگرانہیں معاوضہ میں کچھ رقم مل جاتی توانہیں راحت ملتی متبادل سزاؤں کی ضرورت کوایک بار پھر اجاگر کردیاہے۔ حالانکہ سلمان خاں نے عبوری راحت کے طورپر 19لاکھ روپیہ عدالت میں جمع کردیا تھامگر کچھ قانونی اڑچنوں کی وجہ سے ڈیڑھ دولاکھ روپیہ ملا توضرور تھا لیکن وہ سب علاج معالجہ میں چلاگیا اورفی الوقت وہ بڑی پریشانی میں اپنی زندگی گزاررہے ہیں اوران کے بچوں کامستقبل تاریک ہوگیاہے کیونکہ چوٹ اورکمزوری کی وجہ سے وہ بھرپور محنت مزدوری نہیں کرسکتے۔
عدالت نے سلمان پرمحض 25ہزار روپیہ جرمانہ عائد کیاہے یہ بھی ہوسکتاتھاکہ عدالت ان پرلمبا جرمانہ لگاتی اورسزا کے سال کم کردیتی اورجرمانہ کی یہ رقم مہلوک کے ورثاء اورزخمیوں میں تقسیم کردی جاتی مثلاًسلمان کو3سال کی سزا اوردوکروڑ روپیہ جرمانہ کیاجاتا 50لاکھ مہلوک کے ورثا کو10-10 لاکھ زخمیوں کواوربقیہ رقم جھگی جھونپڑی والوں اورسڑکوں پررات گزارنے والوں کی فلاح وبہبود میں سرگرم کسی سرکاری ایجنسی یاوزیر اعلا راحت فنڈ میں دے دی جاتی سلمان کے وکیل نے فاضل جج صاحب سے کہابھی تھاکہ وہ جرمانہ کی کوئی بھی رقم اداکرنے کوتیار ہے۔ ٹھیک ہے کہ پیسہ دے کرقانون سے راحت خریدنا مناسب نہیں لیکن ہرمعاملہ اورمقدمہ کی نوعیت الگ الگ ہوتی ہے سلمان کوئی عادی مجرم توہے نہیں بس بگڑا نوجوان ہے جس کواس کی ہی غلطیوں نے کافی سبق سکھادیئے ہیں اپنے فلاحی کاموں اورغریبوں کی امداد کرنے کے لئے وہ پورے ملک میں مشہور ہے اس کی اس فراخ دلی اور’’مجبوری‘‘ کااستعمال متاثرین کی بھلائی اورراحت رسانی کے لئے کیاجاتاتوکچھ غلط نہ ہوتا۔

«
»

ہارن آہستہ بجائیں ۔ قوم سو رہی ہے

قطر کی قدیم ترین اردو ادبی تنظیم بزمِ اردو قطر کے زیرِ اہتمام خصوصی ادبی نشست بہ اعزاز معروف شاعرجناب شمس الغنی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے