مستقبل تحرير كر (دار العلوم ندوة العلماء كے طلبه سے خطاب)

 

 

از: ڈاكٹر محمد اكرم ندوى (آكسفورڈ)

 

ميں نے پلكوں سے در يار په دستك دى ہے

ميں وه سائل ہوں، جسے كوئى صدا ياد نہيں

نواميس كہن كے علمبردار! نظام فردا كے امانتدار! شب تار كے جگر بند!ميں تم سے ہزاروں كلوميٹر دور ہوں، اس دورى كے با وجود تم سے قربت ويگانگت ہے، مجهے اپنا شريك غم جان، مجهى اپنا ہمنوا مان، مجهے  تم سے محبت ہے،  مجهے فكر ہے كه تم اس زريں موقع سے فائده اٹهاؤ جو خدا نے تم كو عطا كيا ہے، اس امانت كى قدر كرو جو زندگى كى شكل ميں تمہيں ملى ہے، تمہارى كتاب زندگى غير منقوش ہے اس ميں اپنا مستقبل تحرير كرو،  تيرگى كے افسانوں كا قصه پاك كرو،  جہالت ونادانى كے خلاف آواز جنگ بلند كرو، مسكراتى ہوئى صبح نو كا استقبال كرو۔

اے سحر كے پاسباں! اے مستقبل كے طالع آزما!تہى دامنى كا غم نه كر، پر مشقت راہوں كا خوف نه كر، منزل كى دورى سے مت گهبرا، تمہارے سينه ميں ماه تمام ہے، تم نے صحيح راسته كا انتخاب كيا ہے، يه ماه تمام تمہارے سينه سے طلوع ہوگا، تمہارى زندگى روشن كرے گا، تمہارے خاندان  كو منور كرے گا، ملت كى تيرگى دور كرے گا، شب غم كا تسلط ختم ہوگا، ، خورشيد كا گہن رخصت ہوگا، تم شمع بزم بنو گے،  نور تمہارا ہم نوا ہوگا، ضلالت وگمراہى كا جادو ٹو ٹ كر رہے گا، عہد زيان ودور ظلمات كے ورق پلٹيں گے۔

دار العلوم ميں تم جو وقت گزار رہے ہو وه تمہارى زندگى كا قيمتى سرمايه ہے اسے غنيمت جانو، اس كا كوئى لمحه ہاته سے نه جانے دو، دل وجان سے اپنى شخصيت كى تعمير ميں لگ جاؤ،  عقل وخرد سے كام لو، حكمت ودانائى سے يارى كرو، اور بهلے اور برے ميں تميز كرو۔

اپنے اوقات صرف دو قدروں كے حصول ميں لگاؤ، يه دو قدريں سب سے زياده قيمتى ہيں:

ايك تو يه كه علم صحيح كے لئے خود كو وقف كردو، علم صحيح پيغمبروں كى وه ميراث ہے  جس كا حظ وافر تمہيں ملنے والا ہے، يه علم دو حصوں ميں منقسم ہے: وه  علوم جو مقصود ہيں، اور وه فنون جو وسائل كے درجه ميں ہيں، علوم مقصوده قرآن وسنت وفقه كے علوم ہيں، وسائل علوم زبان وبيان ومناهج استدلال ہيں، وسائل پر بقدر ضرورت وقت لگاؤ، اور علوم مقصود ه پر اپنى جان قربان كردو، اور زندگى كے آخرى لمحه تك ان ميں مشغول رہو۔

دوسرے اعمال واخلاق كى درستگى، اعمال ميں سب سے مقدم نماز ہے، جس طرح تم فقه ميں نماز كے شرائط واركان اور سں ومستحبات  كا علم حاصل كرتے   ہو اس سے زياده ضرورى ى نماز كى روح اور كيفيات كا علم سمجهو، يه علم تمہيں انبيائے كرام عليهم السلام اور صحابۂ كرام رضي الله عنهم اجمعين كى نمازوں كى مطالعه سے حاصل ہوگا، جان لو كه دو ركعت نماز دنيا وما فيها سے بہتر ہے۔

اخلاق تمہارى شخصيت كى زينت ہيں، ان ميں والدين كا احترام، اساتذه كى تعظيم، اور سارے انسانوں كى عزت داخل ہے، اور وه بنيادى خصلت جو سارے محاسن اخلاق كى جامع ہے، وه حلم ہے، يعنى محبت، خواہش، غصه، نفرت اور دشنى كے وقت جذبات كو قابو ميں ركهنا اور ہر ايسےقول وعمل سے احتراز كرنا جس پر بعد ميں پچهتانا پڑے، حلم وه خوبى ہے جو تمهيں محفل ياراں ميں حرير وپرنيان بنائے گى، اور حوادث دہر كے مقابله ميں تمہارے لئے چٹان ثابت ہوگى:

جس سے جگر لاله ميں ٹهنڈك ہو وه شبنم

درياؤں كے دل جس سے دہل جائيں وه طوفاں

حلم كا سب سے بہتر نمونه حضرت ابراهيم، حضرت اسماعيل اور حضرت محمد عليهم الصلاة والتسليم ہيں، صحابۂ كرام ميں حضرت ابو بكر صديق، حضرت عثمان بن عفان، حضرت ابو عبيده بن الجراح وغيره رضي الله عنهم اجمعين حلم كے اعلى معيار پر تهے، اپنے اساتذه ميں جضرت مولانا سيد محمد رابع حسنى ندوى دامت بركاتهم اور حضرت مولانا محمد واضح رشيد ندوى رحمة الله عليه كو ہم نے ہميشه حلم كى بلندى پر پايا، اور آج تك مشرق ومغرب ميں ہميں ان دونوں حضرات كى طرح كوئى حليم نہيں ملا:

نه تاج وتخت ميں،  نے لشكر وسپاه ميں ہے

جو بات مرد قلندر كى بارگاه ميں ہے

فضوليات، سياست بازى، غيبت وبدگوئى، اور گپ بازى سے خود كو محفوظ ركهو، وقت كے ضائع كرنے سے بچو، دار العلوم كے نظام كى پابندى كرو، اساتذه كا احترام كرو، ان ميں سے كسى كے ساته كوئى گستاخى نه كرو،  فتنوں اور ہنگاموں ميں نعره بازى سے كوسوں دور رہو، مرد قلندر كى يه بات دلنشيں كرلو كه فتنه وفساد  زہر قاتل ہيں، ان ميں تمہارى شخصيت كى موت ہے، اور تمہارے مستقبل كى تباہى،  حاصل يه ہے  كه حليم وبرد بار بنو، يه وه خوبى ہے جس سے زندگى با معنى ہوگى، اور شخصيت ميں تاثير پيدا ہوگى:

شاعر  كى نوا ہو كه مغنى كا نفس ہو

جس سے چمن افسرده ہو وه باد سحر كيا

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

 

«
»

فلسطین، مسلم ممالک اور مسجد الاقصیٰ کا میزبان ہے

رام،رامائن، دسہرہ اور ہند۔اسلامی تہذیب کے نقوش

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے