مولانا محمود دریابادی (جنرل سکریٹری آل انڈیا علماء کونسل) نے فرمایاکہ آگرہ اور اس کے آس پاس کا علاقہ پہلے سے ہی ایسا ہے جہاں جہالت ہے مسلمان ہندو رسم ورواج کے ساتھ رہتے ہیں مسلمانوں کی مالی صورتحال پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ غربت کی وجہ سے ہی غریب مسلمانوں کو لالچ دے کر ہندو بنایاجارہا ہے،اس لیے مسلم تنظیموں کو خاص توجہ دے کر ان علاقوں میں اصلاح کا کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مولاناعبدالجبار اعظمی ماہرالقادری (صدر کل ہند تنظیم ائمہ مساجد) نے کہا کہ یہ انتہائی طور پر قابل مذمت حرکت ہے اب تو ان کی حکومت ہے اکثریت اوراقتدار کے زعم میں اگر وہ مسلمانوں کو تبدیلی مذہب پر مجبور کررہے ہیں تو اس کا انجام بہت برا ہوگا۔ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے مگر ایمان پرحملے کو ہر گز برداشت نہیں کرے گا۔ مولانا اعجاز کشمیری: میرے والد محترم مرحوم ؒ نے بہت پہلے کہا تھا کہ اس ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ ہندو راشٹر ہے یہ پہلے بھی ہورہا تھا مگر اب مودی سرکار میں کھلے عام ہورہا ہے یہ سیکولر ہندوؤں کو سوچنا ہوگا کہ وہ جس وکاس کے نام پر مودی کو ووٹ دئیے تھے، وہ وکاس کے نام پر مذہبی تصادم پیدا کررہے ہیں، انہیں روکنے کی ضرورت ہے ورنہ ملک کے اتحاد وجمہوریت کے لیے خطرہ بن جائے گا، کوئی مسلمان ہندو نہیں بن سکتا، یہ دیکھنا ہوگا کہ کن حالات میں وہ مسلمانوں کو ہندو بنائے، اس کی سی بی آئی ا نکوائری ہو، جن لوگوں نے ایسی حرکت کی اس پر پابندی لگا دیناچاہیے، اویسی پر کیس اور توگڑیا پر کوئی کیس نہیں یہ دوہرا معیار ختم کرنا ہوگا۔ ورنہ ملک ٹوٹ جائے گا۔ مولانا ظہیر عباس رضوی: نے کہا کہ یہ وہی آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے لوگ ہیں جو تبدیلی مذہب کے خلاف ماضی میں بہت برا ہنگامہ برپا کرچکے ہیں اڑیسہ میں پادری کو زندہ جلادینا اور دیگر کئی علاقوں میں متعدد چھوٹے چھوٹے واقعات کا وجود میں آنا آر ایس ایس اور بجرنگ دل کی تنظیموں کی ہی تحریک تھی۔ آج وہی کام آر ایس ایس اینڈ کمپنی کررہی ہے افسوس اس بات کا ہے کہ کل ہندوؤں کو عیسائی بنانے والے آج مسلمانوں کو تبدیلی مذہب کے سلسلے میں خاموش بیٹھے ہیں اس سے اس بات کی طرف اشارہ ملتا ہے کہ یہ آر ایس ایس اور متعدد تنظیموں کی بہت بڑی سازش ہے، جس کا سامنا کرنا ہوگا، ورنہ جس قسم کے حالات یہ پیدا کررہے ہیں کہ مسلمان مجبوراً ا پنا مذہب تبدیل کریں مستقبل قریب میں بہت زبردست خطرہ بن سکتا ہے جس کا سد باب نہ کیاگیا تو بڑا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ مولانا مستقیم اعظمی (صدر جمعےۃ علماء مہاراشٹر) نے کہاکہ وہ دستور جس پر وزیر اعظم نریندر مودی نے مٹی ڈال دیا ہے وہ ملک کے آئین ودستور کو دھرم گرنتھ کہتے تھے آج وہ مسلمانوں تبدیلی مذہب پر مجبور کررہے ہیں نام نہاد ہندو تنظیمیں جبر کرکے مسلمانوں کو ہندو بنانے کی جوکوشش کررہی ہیں اسے ناکام بنانا ضروری ہے۔ آگرہ میں جو کچھ ہوا وہ ملک کے آئین کے ساتھ کھلواڑ ہے اور جمہوریت کا قتل ہے۔ ہم شدید نفرت کا اظہار کرتے ہیں اگر کوئی ہندو مسلمان یا کرسچین بن جائے تو واویلا مچادیتے ہیں آج دو سو مسلمانوں کو ہندو بنادیاگیا یہ ڈر ، خوف اور لالچ میں مبتلا کرکے ہی کیاگیا ہوگا، یہ لعنت کی بات ہے ایسا کرنے پر حکومت یقیناًفنا ہوجائے گی۔ سعید نوری (رضا اکیڈمی) نے کہاکہ یہ پرانی تحریک ہے مسلمانو ں کو مرتد بنانے کی، حضور مفتی اعظم ؒ اور دیگر بزرگوں نے آگرہ میں چھ چھ مہینہ رہ کر اسلام کی تعلیم دی ہے، اب علماء کو چاہیے کہ وہ آگرہ میں خصوصی توجہ دیں مسلمانوں پر محنت کریں تاکہ وہ مرتد نہ ہونے پائیں اور آر ایس ایس وبجرنگ دل کی تمام سازشیں ناکام ہوجائیں۔ ایم اے خالد (جنرل سکریٹری) آل انڈیا ملی کونسل مہاراشٹر) آر ایس ایس اور بجرنگ دل کا یہی مشن ہے مگر افسوس اس بات کا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی جس طرح کی تقریریں کرکے بھارت کو جوڑنے اور ترقی کی طرف لے جانے کی بات کررہے ہیں وہ صرف دکھاوا ہے اندر ہی اندر ان کا مضبوط مشن یہی ہے کہ اس ملک میں سیکولر آئین کا جنازہ نکال کر ہندو آئین بنایاجائے۔ آگرہ میں آر ایس ایس اور بجرنگ دل والوں نے دو سو مسلمانوں کو ہندو بنایا یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ اہل ایمان کے وقار کی بات ہے مسلمانوں کو متحد ہوکر اس کا مقابلہ کرناچاہیے، ورنہ جہاں جہاں کم تعداد میں مسلمان ہیں وہاں وہاں ڈرا دھمکا کر ہندو بنانے کا یہ مشن جاری رہے گا۔
جواب دیں