لیکن ہمارے ملک کے وہ لو گ جو مار توڑ اور ہنگامے کے ذریعے ملک کو روادار اور ملک کے ماحول کو خوشگوار بتانے پر بضد ہیں وہ کب ماننے والے! ان کے لئے تو عامرخان ہو یا پھر چاہے کوئی اور مسلم اداکار ‘تب ہی ’دیش بھکت‘ ہے جب تک وہ ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں اور ان کی ہی طرح بات کرتے ہیں۔اپنے آپ کو مسلم کہلانے والے اور جیل جانا پڑے تو نماز کی ٹوپی پہن کر پھرنے والے مسلم ادا کارجب اپنے گھروں میں گنپتی بٹھاتے ہیں‘ اس کی آرتی کرتے ہیں تو بڑے ’دیش بھکت‘ اور ’دیش پریمی ‘؟ اور اگر ایک عالمی شہرت یافتہ اداکار کی اہلیہ اگر ملک میں بڑھتے عدم روادری کے رجحان کو لیکر فکر ظاہر کرے تو وہ ملک کے غدار ؟جیسے یہ لوگ دیش بھکتی ،دیش پریم اور غداری کے سرٹیفکیٹ کی ’بک ‘ لیکر گھوم رہے ہیں کہ جس کو چاہے جو سرٹیفکیٹ دیکر اس کا فیصلہ کر دیں ! کیا کبھی یہ لوگ اپنے دامن میں جھانکنے کی بھی ضرورت محسوس کرینگے کہ ان کے سبب ملک کو کتنا نقصان ہو رہا ہے اور ملک کی شبہہ اصل میں ان ہی لوگوں کی وجہ سے خراب ہو رہی ہے۔ہمارا ملک بڑا صبر تحمل والا اور روادار ہے یہ بتانے کے لئے ’ہندو سینا ‘ کے کارکنوں نے عامر خان کے گھر کے سامنے ہنگامہ کھڑا کیااور اپنی عدم رواداری کا ثبوت دے ڈالا۔ایک وکیل نے عامر خان کے خلاف ’ملک سے غداری ‘ کا مقدمہ بھی درج کرا دیا ۔
آج تقریباً ہر ہاتھ میں دستیاب سوشل میڈیا کی وجہ سے پورے ملک میں عامر خان کیخلاف بڑے پیمانے پر بیان بازی کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ عدم روادی کے معاملے میں مرکزی حکومت اور بی جے پی کا مورچہ سنبھال رہے فلم اداکار انوپم کھیرنے ٹوئٹ کے ذریعے عامر خان سے سوال کیا کہ ’کیا آپ نے کرن سے پوچھا کہ وہ بھارت چھوڑ کر کس ملک میں جانا چاہیں گی۔کیا آپ نے انھیں بتا یاکہ اسی ملک نے انھیں عامر خان بنایا ہے ۔ ‘شیو سینا کے ترجمان سامنا نے اپنے ادارئے میں لکھا ہے کہ ’عدم رواداری کے معاملے پر عامر کان نے بے وجہ معاملہ کو ہوا دی ہے اور ان کے اس بیان سے ان کے چہرے پر چڑھا ’ستیہ میو جیتے ‘ کا ماسک اتر گیا ہے ان کی حب الوطنی کا غبارہ بھی پھوٹ گیا ہے۔‘سامنا نے مزید لکھا کہ اگر عامر خان اور ان کی اہلیہ کرن راؤکا عدم رواداری کی واجہ سے دم گھٹ رہا ہے ‘ تو عامر کی اگلی فلم ہندوستان کی جگہ دیگر ممالک میں ریلیز کریں اور وہاں روادری کا لطف اٹھائیں‘۔سینئر بی جے پی لیڈر سید شاہ نواز حسین نے اس معاملہ پر کہا کہ’عامر ڈر نہیں رہیں ہیں بلکہ ڈرا رہے ہیں۔مرکزی وزیر کرن رجوجی نے کہا ہے کہ ’عامر کے اس بیان سے ملک کی شبہیہ خراب ہوئی ہے۔
دوسری طرف عدم روادری پر عامر خان کے بیان کی موسیقار اے آر رحمٰن نے بھی عامر خان کی حمایت کی ان کا کہنا ہے کہ وہ بھی عامر جیسے حالات کا سامنا کر چکے ہیں۔معروف فلم ڈائریکٹر کبیر خان نے عامر خان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں عدم رواداری بڑھ رہی ہے۔بالی ووڈ فلم ساز فرح خان نے کہا کہ کسی کے اظہار خیال کی مخالفت عدم رواداری ہے۔ایم آئی ایم سپریمو اسد الدین اویسی نے اس معاملے کے بعد کہا کہ ہمھیں یہ ملک چھوڑنے پر کوئی مجبور نہیں کر سکتا،اور نہ ہی ہم یہ ملک چھوڑینگے‘۔سماج وادی لیڈر اعظم خان کے مطابق’ سو سال مکمل کرنے جارہی آر ایس ایس بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کی سمت تیزی سے بڑھ رہی ہے‘۔این سی پی کے قومی صدر شرد پوار نے بڑے سلجھے ہوئے انداز مین اپنا بیان دیا انھوں نے کہا کہ ’ عامر خان کا بیان ان کی اظہار رائے کا حق ہے لیکن اس خیال کے اظہار کے بعد ہندو سینا کے کارکنوں نے ممبئی سمیت ملک کے دیگر حصّوں میں ہنگامہ کرکے ملک میں عدم روادی بڑھ گئی ہے اس بات کو ثابت کر دیا‘۔
آئیے ذرا جائزہ لیتے ہیں کہ آخر کیوں ملک کے معروف ترین ادیب حضرات،سائنسداں اور فلم اداکار ملک میں عدم رواداری بڑھنے کی بات کر رہاے ہیں تو جواب میں ہم بی کے پی آر ایس ایس کے کچھ لیڈروں کے بیانات کا جائزلیں گے۔بی جے پی صدر امیت شاہ کا کہنا ہے کہ’اگر جسٹس کاٹجو میں ہمت ہے تو وہ گجرات آ کر بیف کھا کر دکھائیں۔پروین توگڑیا دھمکی دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’کیرالہ کے مسلمان گجرات اور مظفر نگر کے فسادات نہ بھولیں ‘۔پروین توگڑیا کا ہی ایک مزید بیان کہ ’ہم مسلمانوں کو بھارت سے باہر کر دیں گے‘۔ موہن بھاگوت کا کہنا ہے کہ ’بھارت ایک ہندوراشٹر ہے ‘۔وی ایچ پی کا بیان کہ ’ہماچل پردیش ہندو راشٹر ہونے کا اعلان کر دیا جانا چاہیے۔مختار عباس نقوی کا بیان کہ ’جنھیں گوشت کھانا ہو وہ پاکستان چلے جائیں۔‘وی ایچ پی کا مزید ایک بیان کہ ’اے آر رحمٰن ہندو مذہب کو دوبارہ اپنا لیں‘۔ شیو سینا کا کہنا کہ ’ غلام علی ہندوستان میں نہیں گا سکتے ‘۔ سادھوی پراچی کا بیان کہ ’ جو لوگ بھی بیف کھائیں گے ان کا اخلاق کی طرح حال کیا جائے گا‘اور بابا رام دیو کا بیان کہ ’ شاہ رخ خان اپنے ایوارڈ اور کمائے ہوئے سارے روپئے لوٹادیں‘۔ان سب بیانات کے علاوہ دادری قتل معاملہ،کشمیر کے مسلم ڈرائیور کا قتل معاملہ،ملک کے دیگر مقامات پر بیف کے کاروبار کرنے والے قریشی برادران پر آئے دن حملے، بجرنگ دل اور وی ایچ پی کی جانب سے مویشیوں کے گاڑیوں کی لوٹ،آر ایس ایس اور ملک کے فرقہ پرستوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے ڈاکٹر دابھولکر کا کھلے عام قتل اور ملزموں کا اب تک نہ پکڑا جان، گووند پانسرے کا قتل، ڈاکٹر کلبرگی کا قتل ! ان تما م بیانات اور واقعات کو دیکھاجائے تو ہر کوئی اسی نتیجہ پر پہنچے گا کہ واقعتاً ملک میں عدم روادری میں بہت اضافہ ہوا ہے۔
یہاں سچّر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے والے جسٹس سچّر کا بیان بھی قابل ذکر ہے انھوں نے ملک میں جاری اس ہنگامے کے پیش نظر کہا کہ ’گذشتہ کچھ عرصہ سے ملک میں سماجی تفرقہ کا خطرہ بڑھ رہا ہے اقتدار پر بیٹھے لوگ بھارت کو ہندو راشٹر بنانے پر آمادہ ہیں جبکہ بھارت ہندو ملک نہیں بلکہ ایک سیکولر ملک ہے۔سماج کے ہر شخص کو ایسی خراب حکومت اورخراب سوچ کے خلاف آوازبلند کرنی چاہیے۔
عدم رواداری کو لیکر دئے گئے بیان سے ملک میں اٹھے طوفان کے بعد خاموشی توڑتے ہوئے عامر خان نے جو کہا وہ بہت اہم ہے۔ان کے اس بیان پر غور کرنا ضروری ہے۔انھوں نے کہا کہ’ وہ اور ان کی اہلیہ (کرن راؤ)ملک چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ،مجھے اپنے ہندوستانی ہونے پر ناز ہے اور مجھے یہاں رہنے کے لئے کسی کی اجازت یا تائید کی ضرورت نہیں‘۔
آئے دن بی جے پی کے لیڈر جن میں ایم پی اور وزراء کا شمار ہے بے لاگ بیان بازی کر رہے ہیں جن سے کبھی خود لیڈرپلٹ جاتے ہیں تو کبھی بی جے پی ان لیڈروں کی رائے سے لا تعلقی کا اظہار کرکے یا نجی رائے بتا کر دامن جھااڑ لیتی ہے۔اگر اسے نجی رائے بھی مان لیا جائے تو کیا اس پر روک نہیں لگنا چاہیے؟اور یہ روک کون لگائے گا؟جو لوگ ملک کی سالمیت کو برقرار رکھنے کی خاطر آواز بلند کر رہے ہیں ان ہی کو بر ابھلا کہا جا رہا ہے! اور ان پر ملک کی شبیہ خراب کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے آج یہ حالت ہو رہی ہے کہ کوئی کسی کو دیش بھکتی یا غداری اور باغی ہونے کا سرٹیفکیٹ دے رہا ہے تو کوئی پاکستان یا ملک شام کو جانے کا مشورہ دے رہا ہے!۔
مختصراً یہ کہ جس طرح یوگی ادیتہ ناتھ اور سادھوی پراچی کا کہنا ہے کہ ہندو دھرم ہی روادی کا پیغام دیتا ہے لیکن کیا ان ہندو مذہب کے پرچارکونے کبھی خود کی شخصیات کا جائزہ لیا ہے جن کی بات بات سے عدم روادری اور مذہبی تعصّب جھلکتا ہے؟!لیکن سوال یہ ہے کہ کیا آر ایس ایس کو یہ نہیں لگتا کہ یوگی آدیتہ ناتھ اور سادھوی پراچی نے بھی مذہبی تعصّب پر مبنی اپنے زہریلے بیانات دینے سے قبل کم از کم ایک دو بار ہی سوچ لینا چاہیے؟یا بی جے پی کو کم از کم برسر اقتدار پارٹی ہونے کے مدنظر انھیں روکنا چائیے؟اور ہاں عامر خان معاملے میں بی جے پی ،شیو سینا کی جانب سے بار بار یہ کہا گیا کہ ہم نے عامر خان کو اتنے روپئے دئے ،اس کی اتنی فلم یہاں ہٹ ہوئیں ،تو یہ بات بھی واضح ہونا ضروری ہے کہ عامر خان کو کسی نے چندہ میں تو نہیں دئے اتنے روپئے!بھائی یہ اس کی محنت کی کمائی ہے،اس کی صلاحیتوں کا معاوضہ ہے اگر فرض کر لیجئے وہ ہندوستان میں نہیں بلکہ کسی دیگر ملک میں بھی پیدا ہوتا تو شاید اس سے زیادہ بھی کمائی کرتا،ہالی ووڈ میں ہوتا تو یہاں سے بھی زیادہ معروف ہوتا۔خیر کہنا یہ ہے کہ عامر خان کو اگر ملک کے لوگوں نے نام ،شہرت دی تو عامر خان نے بھی اس ملک کو اپنی صلاحیتیں دی اور یقیناً ملک کا نام کیاعامر کی صلاحیتوں سے ملک کو یقینی طور پر فائدہ ہوا اس میں کوئی دو رائے نہیں۔(
جواب دیں