حافظ عمرسلیم عسکری ندوی
9 جمادی الاولی 1446 بروز پیر تقریبا دوپہر 12 بجے ہمشيره كى طرف سے موبائل کی گھنٹی بجی, کہ آپ نے کچھ سنا؟ ہم نے کہا کہ نہیں، کہا کہ آہ ہمارے خالو (محمد جعفر مصباح) اس دنیا میں نہیں رہے، جیسے ہی یہ آواز میرے کانوں کے پردوں سے ٹکرائی تو فطری طور پر اس حدیث مبارکہ ٫والعین تدمع والقلب یحزن؛ کے بموجب میری آنكھیں اشکبار ہوئیں، دل فگار ہوا، میں اپنے جذبات و احساسات پر قابو پا نہ سکا،میں ہوش رفتہ حواس باختہ ہوا،
لیکن موت کے آگے کس کی چلتی ہے، تقدیر کا لکھا کون مٹا سکتا ہے، ہونی کو کون ٹال سکتا ہے، جو ہونا تھا ہوگیا، اسی وقت میری زبان پر انّا للہ وانّا الیہ راجعون کا ورد جاری وساری ہوا، قرآن کی "کل نفس ذائقہ الموت” کی آیت ذھن کے دریچوں میں گونجنے لگی کہ ہر نفس کو موت کا مزہ چکھناہے ہر چیز کو ختم ہوہوناہے۔
موت سے کس کو رستگاری ہے
آج وہ کل ہماری باری ہے
موت ایک یقینی اورنافراموش چیز ہے جس پر دنیا کی ہر چیز یقین رکھتی ہے کہ اس دنیا کی زندگی آنی اور فانی ہے کیونکہ قرآن نے ہر چیز کو ہلاکت سے تعبیر کیا ہے سوائے اللہ کی ذات کو جو ہمیشہ باقی رہنے والی ہے ، *”کل شئ ھالك الا وجھہ لہ الحکم والیہ ترجعون "
موت کا تلخ جام ہر ایک کو پینا ہے سوائے اس کی ذات کے، اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف رجوع کرنا ہے۔
انسان اس عالم آب و ہوا میں آنکھیں کھولتا ہے تو کرہ ارض میں اس کا دانہ پانی ختم ہوتے ہی وقت موعود دائمی نیند سوجاتا ہے،گویا دار فانی سے دار ابدی کی طرف کوچ کرتا ہے ,لیکن کچھ شخصیات اپنے بعد ساکنان عرش وفرش کے لئے قابل رشک اورقابل اطمینان و قندیل ہدایت ہوتے ہیں،
میرے خالو نے زندگی کا اہم سرمایہ اخروی تعمیری کاموں اور صدقہ جاریہ جيسي سرگرمیوں میں صرف کیا، مرحوم مسجد یوسف موسی نگر کی تعمیری کاموں میں سرگرم رہتے، ماشاءاللہ مسجد میں لڑکوں کے لیے الگ اور لڑکیوں کے لیے الگ شبینہ مکتب کا انتظام کیا، ياد آتا ہے کہ ناچیز کو خصوصا رمضان میں روزے داروں کے لیے افطاری کا نظم کرنے کے لیے فون کرنا، اس کے لیے پیسہ جمع کرنے کے لیے کہنا، مزید ہم نے اپنے عزیز برادر مولوي نجم الحسین عسكري ندوي سے سنا: جب ان کی بینائی ختم ہوئی تو انہوں نے اپنی ذاتی سواری کو بیچ کر اس کی رقم کو اللہ کے راستے میں صدقہ کر دیا۔
اسی طرح ان کےگراں قدر كاموں کے احباب اور اولاد واقرباءاور رشتہ داربھی معترف ہیں، اور اس حدیث کے مصداق ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے۔ اس کے ہر کام میں اس کے لیے خیر ہی خیر ہے۔ جب کہ ایسا مومن کے علاوہ کسی اور کے لیے نہیں ہے۔ اگر اسے آسودہ حالی ملتی ہے تو اس پر وہ شکر کرتا ہے، تو یہ شکر کرنا اس کے لیے باعث خیر ہوتا ہے اور اگر اسے کوئی تنگی لاحق ہوتی ہے اور اس پر صبر کرتا ہے، تو یہ صبر کرنا بھی اس کے لیے باعث خیر ہے۔” [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] – [صحيح مسلم – 2999]*،
جانے والے کبھی نہیں اتے
جانے والے کی یاد اتی ہے
مجھے یاد ہے میرے خالو ہمیشہ یہ نصیحت کرتے انسانوں کو تعمیری و فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے اور صدقہ وخیرات کرنے کی ترغیب دیتے،
نیک صفات ان کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی مجھے وہ حدیث یاد اتی ہے جس میں اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خدمت خلق پر ابھارا،
اچھا اور بہتر انسان وہ ہے جو لوگوں کو فائدہ پہنچائے گویا وہ خیر الناس من ینفع الناس کے عکس تھے
مرحوم فکر اخرت میں اپنی مثال اپ تھے
جہاں ایک طرف موصوف ہمیشہ تعمیری اور صدقہ و خیرات كى جیتی جاگتی تصویر تھے، *وہیں قلبه معلق بالمساجد اورشوق اذان انکا طره امتیاز تھا، کفایت شعاری وقناعت پسندی اور رہن سہن میں سادگی وغیرہ کی زندہ مثال تھے، ان کی زندگی تصنع وبناوٹ اورنام ونمود وخود بینی وخود نمائی اور دل آزاری وغیرہ سے مبراء اور منزہ تھی ، موصوف احسان شناس اور صلاحیتوں کے قدرداں تھے
مریض کی عیادت، جنازوں میں شرکت، اوربقدر استطاعت ضرورت مندوں کی اعانت ان کی زندگی کا جزء لاینفک تھا۔
*کوئی خاص وعام جب بھی ان کاحال دریافت کرتا یا ان سے ملاقات کرتا تو الحمدللہ انکا محبوب بن جاتا،
بس اخر کے چار سال قوت بصارت نہ ہونے کی بنا پر مسجد نہ جانے کی وجہ سے بے چینی اور بے کلی کی کیفیت رہتی اس کے باوجود حد درجه كوشش کرکے نمازوں میں پہنچتے، بالخصوص مسجد ميں جمعہ کی نماز ان سے ناغہ نہ ہوتی۔
خالو نے اپنی اولاد کی دینی نہج پر تربیت کرکے صدقہ جاریہ کا تمغہ چھوڑا، ماشاءاللہ اپنے ایک بیٹے عبدالجلیل مصباح کو حفظ قران کی دولت سے مالا مال کر کے قیامت کے دن کا تاج اپنے نام کر لیا،
آخر میں بارگاہ ایزدی میں دست بدعا ہوں کہ اللہ تعالی انکی مغفرت فرمائے ان پر رحم کرے اور ان کے سیئات کو حسنات میں مبدل فرماکر ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ہمیں اور جمیع اہل خانہ واعزہ و اقارب کواپنے فضل وکرم سے صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین
آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے