از: محی الدین بشار رکن الدین شیکرے (مبرش) راقم کے خاص ساتھیوں میں ایک نام مولوی شقران خان کا بھی ہے اوران سے راقم کے بڑے گہرے مراسم ہیں اس بناء پر انکے گھر بارہا جانا ہوتا تھا چونکہ ان کا گھر بھٹکل سے ذرا دور مرڈ یشور میں ہے اس لئے تفریح بھی ہو […]
راقم کے خاص ساتھیوں میں ایک نام مولوی شقران خان کا بھی ہے اوران سے راقم کے بڑے گہرے مراسم ہیں اس بناء پر انکے گھر بارہا جانا ہوتا تھا چونکہ ان کا گھر بھٹکل سے ذرا دور مرڈ یشور میں ہے اس لئے تفریح بھی ہو جاتی ہے اور ملاقات بھی۔ جب بھی مولوی شقران سے ملاقات کے لئے جانا ہوتا تو اکثر ان کے والد مولانا مبین خان ندوی سے بھی ملاقات ہوتی۔
پر وقار چہرہ،چہرے پر سلیقے سے سجی ہوئی داڑھی ، سر پر سیاہ ٹوپی صحتمند جسم آپ جب بھی ملتے بڑے تپاک سے ملتے، خوشی کا اظہار کرتے اور اپنے فرزند سے چائے پانی کا ضرور کہتے،
اور اگر فجر بعد جانا ہوتا تو ناشتہ کا ضرور پوچھتے کبھی ایسا بھی ہوا کہ اپنی جیب سے فرزند کو پیسے دیئے اور کہا کہ انھیں چائے ناشتہ کروادو۔ یہ تو عام دنوں کا حال تھا ابھی چند مہینے قبل کی بات ہے ان کے فرزند جوان سال عالم دین مفتی عدنان خان ندوی کا ایک حادثہ میں انتقال ہوا جن سے بھی راقم کے گہرے مراسم تھے ان کے جنازہ میں شرکت کے لئے جب ہم مرڈیشور پہنچے تو چونکہ جنازہ پہنچنے کے لئے گھنٹہ دیڑھ گھنٹہ باقی تھا تو ہم تعزیت کے لیے مولانا کی خدمت میں پہنچے تو اس وقت بھی صبر کے اس پیکر نے پوچھا: آپ بھٹکل سے ابھی پہنچے ہیں کچھ چائے پانی لیں گے؟ جی ہاں یہ اسی وقت کہا جب انکے فرزند کا جنازہ ابھی پہنچنے والا ہے جی ہاں اسی وقت جب آپ کے گھر کے باہر جنازہ میں شرکت کے لئے لوگوں کا جم غفیر جمع ہے ایک طرف بیٹے کاغم ہے اور دوسری طرف آنے والے کا اکرام
یقینا انھوں نے اس وقت جس صبر کا مظاہرہ کیا یہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ یہ وہی شخص کرسکتا ہے جس کو الہ اور تقدیر الہ پر کامل یقین ہو
آپ مدرسہ تنویرالاسلام مرڈیشور کے سابق مہتمم تھے اور مرڈیشور کے علاقے میں دینی اعتبار سے آپ کی بڑی خدمات ہیں جس کو اہلیان مرڈیشور کبھی بھلا نہیں سکتے۔
غرض آج وہ چلے گئے کل ہماری باری ہے اور اس چیز کو سمجھنے کے لئے آج کے وبائی حالات سے بڑھ کر کوئی حالات نہیں۔ آج کل جس طرح سے اموات ہو رہی ہیں کہیں جوانوں کا انتقال ہورہا ہے کہیں پھول جیسی کلیاں موت کے آغوش میں چلی جارہی ہیں اور جس طرح سے ہم اپنے اعزاء واقارب کو کھو رہے ہیں ہمیں اس سے سبق لینے کی ضرورت ہے یقینا موت بڑی بے رحم شئی ہے جب اس کا وقت آتا ہے تو وہ نہیں دیکھتی کہ یہ جوان ہے،یہ اپنے زمانہ طفلی میں ہے، یہ گھر کا اکلوتا ہے یا کچھ اور،جب اس کا وقت آتا ہے تو پھر کوئی ٹال نہیں سکتا، موت کے آنے سے قبل تک وقت ہمارا ہے اسی میں ہمیں موت کے لئے اور اپنے خالق ومالک کے دربار میں کامیابی کے لئے تیاری کرنی چاہئے اور ہمیشہ موت کے لئے اپنے آپ کو تیار رکھنا چاہیے
اللّٰہ مجھے بھی اور آپ کو بھی اس سبق لینے کی تو فیق عطا فرمائے اور مولانا کی بال بال مغفرت فرمائے اور امت کو انکا نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں