”ہندوستان کے لیے مولانا آزاد کی خدمات بھلانا ناممکن!
فیروز بخت احمد
آج مولانا آزاد کی 62ویں یوم وصال کے موقع پر آئی۔سی۔ سی۔آر۔ کی جانب سے خراج عقیدت پیش کی گئی۔ مانُو کے چانسلر جناب فیروز بخت احمد، ونے سہسر بدھے، چیئر مین آئی۔سی۔سی۔آر۔، ڈی۔جی۔ پٹنائک، مولانا علیم الدین اسعدی، قاری ساجد، نامور قانونداں بہاربرقی،خلیق احمد،محمد عمران و آئی۔ سی۔سی۔آر۔ کے تمام لوگ موجود تھے۔
فیروز بخت احمد نے اس بات پر افسوس ظاہر کیاکہ موجودہ ہندوستان کی تعلیمی ترقی کا خاکہ تیار کرنے والے بھارت رتن مولاناآزادکے نہ تو یوم پیدائش اور نہ یوم وفات پرلوگ ان کے مزار پرفاتحہ پڑھنے و خراج عقیدت پیش کرنے نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پچھلے 33سال سے مولانا کے مزار پر آرہے ہیں مگر افسوس کا مقام ہے کہ کوئی اہم شخصیت وہاں جانا گوارہ نہیں کرتا۔ ان 33سالوں میں نہ تو جامع مسجد کے سامنے ان کے مزار پر اس علاقہ کا کوئی ممبر پارلیمنٹ آیا اور نہ ہی کوئی ایم۔ایل۔اے۔ نہ کوئی کارپوریٹ وہاں آیا۔ یہ بڑے افسوس کا مقام ہے۔ مولانا آزادکے خطوط کے حوالے سے مسٹر بخت نے کہا کہ وہ نہ صرف سبھی خطوط کے جواب دیتے بلکہ ان مسائل کو حل بھی کرتے۔ وہ ہر خط کا ذاتی طور پر اردو میں جواب دیا کرتے تھے اورجہاں انگریزی ترجمہ کی ضرورت ہوتی تو اسے آفس سے کرا لیتے۔انہوں نے مزید کہا کہ کیا ہی اچھا ہوکہ ہمارے رہنما مولانا کی اس خصوصیت سے سبق حاصل کریں۔بخت نے کہا کہ، ”ہندوستان کے لیے مولانا آزاد کی خدمات بھلانا ناممکن!“
آئی۔سی۔سی۔آر۔ کے صدر ڈاکٹر ونے سہر بدھے نے بتایا کہ آئی۔سی۔سی۔آر۔ مولانا کی اردو، فارسی اور عربی زبان میں کی گئی خدمات کو ازسرنو، منظر عام پر لانے کی کوشش میں لگی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مولانا آزاد سے متاثر ہوکر ہی وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے سب کا ساتھ کی سب کی ترقی اور سب کا یقین جیتنے کی بات سیکھی ہے اور یہ کہ ذاتی طور پر، مولانا آزادکو وزیر پسند کرتے ہیں کیونکہ ملک و قوم کی خدمت کے لیے انہوں نے قرآن اور حدیث کے حوالوں سے اپنی تمام زندگی اس پر صرف کر دی۔
آئی۔سی۔سی۔آر۔کے ڈائریکٹر جنرل دنیش پٹنائک صاحب نے مولانا آزاد کو اس صدی کاسب سے بڑا مفکر بتاتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں تین سب سے اہم کام جو آزادنے کئے تھے، ان میں تعلیمی و ثقافتی عروج اور ہندو مسلم اتحاد تھے۔ملک میں تمام اہم تعلیمی و سائنسی اداروں کی داغ بیل میں مولانا آزاد کا ہاتھ تھا چاہے وہ یو۔جی۔سی۔ ہو، آئی۔آئی۔ٹی۔ ہو، آئی۔سی۔سی۔آر۔ ہو، آئی۔سی۔ایس۔آر۔ ہو، ساہتیہ اکادمی ہو، ترقی انجمن اردو ہو یا دیگر کوئی اردو کا ادارہ ہو۔
پروگرام کی نظامت کر رہے معترب قانون داں جناب بہار برقی نے کہا کہ آج کل کے حالات دیکھتے ہوئے ہمیں مولانا آزاد کی راہ پر چلنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے وزیر تعلیم جناب رمیش پوکھریال نشنک کی تعریف میں بھارت رتن، مولانا ابوالکلام آزاد کو اس دور کا عظیم ترین تعلیم داں اور ملک و قوم کا خدمت گار بتایا۔
پرانی دلی کے سماجی کارکن مولانا علیم الدین آزاد نے کہا کہ آج تمام ہندوستانی مسلمان جس امن و آشتی کے ساتھ ہندوستان میں رہ رہے ہیں اور ترقی کی دوڑ میں بھی آگے بڑھ رہے ہیں، یہ مولانا کا ہی مرہون منت ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جس وقت تقسیم ہند کے بعد ہندوستانی مسلمان مذہب کی بنیاد پر بنے مسلم ملک، پاکستان جا رہے تھے تو اس وقت انہوں نے ایک بار جامع مسجد کی سیڑھیوں سے مسلمانوں کو ہندوستان میں ہی قیام کرنے کے لیے ایک ایسی جذباتی تقریر کی کہ جسے سننے کے بعد لوگوں نے اپنا رفیصلہ بدل دیا اور اپنے بستر بند بھی کھول دیئے۔بقول اسعدی صاحب، مولانا نے کہا تھا،”کوئی مشکل نہیں ہے ہندو یا مسلمان ہونا/ہاں بڑی بات ہے اس دور انساں ہونا۔
(مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے)
24فروری2020
جواب دیں