تحریر: مولانا محمد ایوب ندوی ویسے دنیا میں سبھی جانے ہی کے لئے آتے ہیں، بعض جاتے ہیں تو چلے ہی جاتے ہیں،لیکن بعض جاتے ہیں تو اپنی یادوں کے نقوش ثبت کر کے جاتے ہیں،لہذا جو لوگ اپنے ان مٹ نقوش چھوڑ جاتے ہیں وہ مر کر بھی لوگوں کے دلوں پر […]
مدتوں رویا کریں گے جام وپیمانہ تجھے (مولانا محمد اقبال ملا ندوی رحمۃ اللہ علیہ)
تحریر: مولانا محمد ایوب ندوی
ویسے دنیا میں سبھی جانے ہی کے لئے آتے ہیں، بعض جاتے ہیں تو چلے ہی جاتے ہیں،لیکن بعض جاتے ہیں تو اپنی یادوں کے نقوش ثبت کر کے جاتے ہیں،لہذا جو لوگ اپنے ان مٹ نقوش چھوڑ جاتے ہیں وہ مر کر بھی لوگوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں۔انہیں معدود اشخاص میں سے ایک ہمارے مولانا مرحوم ملا اقبال ندوی بھی تھے،جو ظاہری جمال اور باطنی کمال سے آراستہ تھے،وہ خوبصورت بھی تھے اور خوب سیرت بھی،وجیہ بھی تھے اور تواضع وانکساری کے پیکر بھی،الغرض اللہ نے ان میں بہت سی خوبیاں رکھی تھیں۔مولانا مرحو م کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ آپ نے دنیوی تعلیم اور اس کے نتیجے میں ملنے والی ظاہری شان وشوکت اور عزت کو ٹھکرا کر جامعہ اسلا میہ (بھٹکل)میں دینی علوم سے آشنا ئی اور اس میں گہرائی و حاصل کرنے کے لئے دا خلہ لیا۔ خویش واقارب کے ہزارہاطعنوں کوانھوں نے قند شیریں سمجھا، جس کی وجہ سے اس راہ میں آنے والی بادمخالف نے ان کے عزم وحوصلے کو استحکام بخشا اور وہ اونچی اڑان بھر نے لگے،دارالعلوم ندوۃ العلماء سے عا لمیت کی فراغت کے بعد اپنے شہر بھٹکل تشریف لائے اور جامعہ اسلامیہ (بھٹکل) میں تدریسی خدمات پر مامور ہوئے۔ بندے کو بھی آپ کی شاگردیت کا بھی شرف حاصل ہے فقہ شافعی کی مشہور کتاب عمدۃ السالک بندے نے انہیں سے پڑھی ہے،انداز تدریس میں غضب کی ندرت اور بلا کی چاشنی تھی۔ ہمارے بچپن میں بھٹکل اور اس کے اطراف میں نمازاور روزے کے اوقات کے سلسلہ میں بڑی کوتاہی ہوتی تھی۔ مولانا مرحوم نے اس سلسلہ میں بڑاٹھوس قدم اٹھایا۔آپ نے علوم فلکیات اورعلم الہیءۃ پر مہارت حاصل کی اور خوب حاصل کی۔عوام کو نمازوں کے صحیح اوقات سے روشناس کرایا اور دائمی اوقات الصلاۃ مرتب فرمایا۔ آج بھی بھٹکل اور اطراف بھٹکل ان کی اس خدمات کا رہین منت ہے۔ آپ نرم مزاج تھے لیکن دین کے سلسلے میں کسی بھی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کرتے تھے آپ سادگی کے پیکر تھے لیکن آپ حق گوئی میں اپنی مثال آپ تھے۔ اکثر اوقات خامو ش رہتے تھے باالفاظ دیگر آپ خاموش مزاج بھی تھے اور خوش مزاج بھی۔ آپ کے سر پر عمامہ ہمیشہ سجتا تھا۔تا دم آخیر آپ دینی خدمات سے وابستہ رہے اور قلب مطمئن کے ساتھ اپنے رب سے جاملے۔انا للہ وانا الیہ راجعون جامعہ اسلا میہ بھٹکل اور جامعۃ الصالحات میں ان کی خدمات روز روشن کی طرح عیان ہیں۔قوم کے بچوں او ر بچیوں کے مستقبل سنوارنے میں آپ نے اہم رول اداکیا ہے۔آپ کو مدرسہ تحفیظ القرآن بھٹکل کے بانی ہونے کا شرف حاصل ہے الغرض مولانا مرحوم اپنی وجود سے شہر بھٹکل کے مایہ ناز سپوت ہونے کا احساس دلا رہے تھے ان کی وفات حسرت آیات سے بھٹکل واطراف بھٹکل میں گہرا خلا پیدا ہو گیا ہے۔ ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ان پر اپنی رحمتوں کے پھول برسائے حسنات کو قبول فرمائے سیئات سے درگزر فرمائے اور امت کو آپ کا نعم البدل عطافرمائے۔ ایوب ندوی
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں