محبت کی اکسیر

 

مولانا سید محمد الحسنی رحمۃ اللہ علیہ

محبت وہ اکسیر ہے جس سے ہرطرح کی کدورتیں اس طرح پگھل جاتی ہیں جیسے نمک پانی ہوجاتا ہے ، یہ ایسی جادوئی چھڑی ہے جو سخت سے سخت دل کو موم کردیتی ہے ، سرکش طبیعتیں اس  سے رام ہوتی دیکھی گئی ہیں ، محبت ہی ہے جو دشمن کو دوست بنادے ، بغض و نفرت کو محبت و اخوت سے بدل دے ، دودشمن دھڑوں کو جو دست بگریباں ہوں یک جان و یک قالب کردے کہ جسم کے کسی حصہ کو تکلیف ہوپوراجسم بے خوابی اور بخار کاشکار ہوجائے ۔

   وہ چیز کہ مقناطیس کی طرح دل اس کی طرف کھینچیں ،اور بڑے بڑےسرکش اس کے سامنے جھک جائیں وہ صرف محبت واخلاص ہے ، آپ کسی سے گفتگو کریں اور اس کے سامنے ہزاردلیلیں رکھیں اور معاملہ کو پوری طرح کھول دیں لیکن آپ کا دل چوب خشک ہو اور آپ کی زبان دھاردارتلوارہو اور آپ کی باتیں زہرآلود تیرو نشتر کی طرح ہوں توآپ اپنےمخاطب کو مقصد سے دور کردیں گے اوراس کے دل میں نفرت پیداکردیں گے ، خواہ وہ آپ کی باتوں کا کوئی جواب نہ دے سکے ۔

اس کے بالکل برخلاف آپ کہیں جارہے ہوں ، کوئی شخص راستہ میں ملے ، آپ اس سے بغیر کسی دلیل اور حجت کے کوئی بھلی بات کہہ دیں ، آپ کے چہرے پر مسکراہٹ ہو ، سینے میں محبت کے جذبات ہوں ، دل ایمان و یقین سے لبریزہو ، آپ اس کا دل جیت لیں گے اور اس کو اصل مقصد کے قریب کردیں گے ، اس وقت خواہ وہ ظاہری طور پر بات نہ مانے ،لیکن ایک نہ ایک دن وہ ضرور آپ کی بات قبول کرے گا ، اس لئے کہ آپ نے اس کے دل میں ایسا بیج ڈال دیا ہے کہ ایک نہ ایک دن تناور درخت کی شکل میں آکر ضرور پھل دے گا۔

آج کا سماج مشرق و مغرب میں اس صاف ستھری محبت کو نہیں جانتا ، اور اس کی قیمت سے ناواقف ہے ، اوراس نے انتہائی قیمتی دولت کا حقیر چیز سے سودا کرلیا ہے،اس نے صاف ستھری اور بلندو پاکیزہ محبت کا تجربہ کیا ہی نہیں ، اور نہ اس کے مقصد سے واقف ہے ، وہ صرف مادی اور ظاہری محبت کو جانتا ہے ۔

اگر ہم نے نئے سرے سے اس کا علم بلند کیا اور اس دعوت کو انسانیت کے سامنے پیش کیا تو یہ انسانیت کی بڑی خدمت ہوگی ، ہم اس کو سخت حالات سے نکال سکیں گے ، اور زوال سے بچاسکیں گے ، یہ خالص مشینی زندگی جو ہر جگہ ایک چکی کی طرح چل رہی ہے ، اور بیسویں صدی کا انسان جو اس پر راضی ہے کہ وہ گونگے بہرے ایک پرزہ کی طرح رات دن کام کرتا رہے ، مال کماتا ہے تاکہ خرچ کرے اورخرچ کرتا ہے کہ تاکہ اس سے زیادہ کمائے ، یقینا خانگی اور اجتماعی زندگی یورپ کے لئے آج جہنم بن گئی ہے ، وہ محبت کے ایک ایک قطرہ کی پیاسی ہے جیسے بنجر زمین پانی کے ایک قطرہ کی محتاج ہوتی ہے ۔

اے محبت رکھنے والے مسلمانو! تم بنجر دلوں کے لئے ابر رحمت بن جاؤ،اللہ نے تمیں محبت کی وہ سوغات عطا کی ہے جس سے سب کے دامن خالی ہیں

رحمت کا ابربن کر جہاں بھر چھائیے             عالم یہ جل رہا ہے برس کر بجھائیے

ماہنامہ پیام عرفات   : مئی -جون ۲۰۱۹

«
»

حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندویؒ: بحیثیت انسان

بدلتا ہندوستان اور مسلمانوں کا خوفناک مستقبل‎‎

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے