ڈاکٹر ظفرالاسلام خان
مودی۔شاہ جوڑی! ہم آپ کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ نے اپنے بغیر سوچے سمجھے، غیر آئینی اور غیر منطقی اقدامات سے ہم کو جگا دیا ۔ مئی 2014 میں آپ کی پارٹی کے دوبارہ برسر اقتدار آنے کے بعد طلاق ثلاثہ پر جلد باز قانون، آرٹیکل 370 کا یک لخت خاتمہ، شہریتی قانون اور این آر سی کے احمقانہ فیصلے، گھر واپسی، لو جہاد اور گائے کے نام پر معصوموں کا سڑکوں پر قتل ( لنچنگ) وغیرہ کی شکل میں آٓپ کے ان اقدامات کی لمبی فہرست ہے۔آپ نے بالآخر سوتے ہوئے ہندوستانی مسلم عفریت کو جگا دیا ہے جو تقسیم کے بعد سے سورہا تھا۔
مسلمانوں کو ہمیشہ کے لئے حاشیے پر ڈالنے کے آپ کے فیصلے کی وجہ سے آج مسلمان ہندوستان کی سیاسی اور سماجی زندگی سے پوری طرح جڑ چکا ہے ۔ ایسا ماضی میں کبھی نہیں دیکھا گیا تھا حالانکہ آپ کی پالیسیوں اور جھوٹے پروپیگنڈے کی وجہ ان طاقتوں نے بھی مسلمانوں سے منھ موڑ لیا تھا جو اب تک مسلمانوں کے ووٹ پر ملک پر حکومت کررہی تھیں اور مستقبل میں بھی اس کی آس لگائے بیٹھی تھیں ۔
15؍دسمبر کے بعد سے پورے ملک میں روزانہ ہزاروں مظاہرے ہورہے ہیں جس کی نظیر ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی ہے۔ آپ کی پولیس اور آپ کےغنڈوں نے جامعہ ملیہ، اترپردیش اور کرناٹک وغیرہ میں مظاہرین کے اوپر غیرقانونی ظالمانہ حملے کرکے ان مظاہروں کو ہر جگہ پھیلا دیا ہے ۔ نتیجتا آج ملک کے درجنوں شہروں میں "شاہین باغ" ہفتوں سے آپ کی فورس اور غنڈوں کے حملوں اور مزاحمت کے باوجود پورے عناد کے ساتھ قائم ہیں۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ آزادی کے بعد سے جس جنات کو بوتل میں بند کردیا گیا تھا وہ اب باہر آچکا ہے۔
یہ عظیم الشان تبدیلی ایسے ہاتھوں سے عمل میں آئی ہے ، یعنی ہمارے طلبہ اور نوجوان اور خصوصاً ہماری خواتین کے ہاتھ سے ، جن کو ہم نے اپنی مردوں کے تسلط والی دنیا میں حاشیے پر رکھ دیا تھا۔ ہماری خواتین نے ثابت کردیا ہے کہ وہ عقل ، شجاعت اور اسٹریٹیجک پلاننگ میں مردوں سے آگے ہیں جو یا تو گھٹنے ٹیک چکے تھے یا ابھی سوچ ہی رہے تھے کہ آگے کیا کرنا ہے۔ ایسے مشکل وقت میں ہماری خواتین نے اقدام کرکے دکھادیا کہ کیسے اس کاز کے لئے ملک اور بیرون ملک لوگوں کی تائید حاصل کی جاسکتی ہے۔
آپ پلاننگ کررہے تھے کہ ہندوستانی مسلمانوں کو حاشیے پر رکھ دیا جائے لیکن آج وہی ہندوستانی مسلمان تبدیلی اور ترقی کی سیاسی جنگ کی قیادت کررہے ہیں۔ مسلمانوں اور دوسرے ہندوستانیوں نے آج تسلیم کرلیا ہے کہ ایک ہندوستانی مسلمان ایک ہی وقت میں ایک اچھا مسلمان اور ایک اچھا ہندوستانی ہوسکتا ہے۔ مودی۔شاہ جوڑی آپ کا شکریہ! آپ نے ہندوستانی مسلمانوں کے بارے میں ایک گھٹیا اور اندھی سوچ کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے آج مسلمان ایک ہاتھ میں ترنگا اور دوسرے میں آئین کی کاپی لئے کھڑا ہے۔ اب وہ اپنا سر اونچا کرکے کہہ سکتا ہے: "فخر سے کہو ہم مسلم ہیں"۔
قانون شہریت اور شہریتی رجسٹر موجودہ ایجی ٹیشن کا صرف ایک حصہ ہیں۔ یہ احتجاج اب آئین، جمہوریت اور سیکولرزم کی حفاظت کی جد وجہد میں بدل گیا ہے جسے پارلیمنٹ میں اپنی وقتی اکثریت کے بل بوتے پر آپ کاگروہ ختم کرکے اس کی جگہ ہندو راشٹر قائم کرنا چاہتا تھا جہاں صرف اعلیٰ ذات کے لوگوں کی اجارہ داری ہوتی۔ اب ہندوستان بدل چکا ہے۔ مودی۔شاہ ، اپنا بوریہ بستر باندھ کر چلتے بنئے۔ جتنی جلدی آپ یہ کریں گے، اتنا ہی آپ اور ملک کےلیے اچھا ہوگا۔
مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
23/ جنوری 2020
جواب دیں