محمد شعیب رضا نظامی فیضی گورکھ پوری
سالوں سے ہمارا ملک نہ صرف جمہوری ریاست ہے بلکہ اس کی جمہوریت دوسرے ممالک کے لیے ایک نمونہ کی حیثیت سے دیکھی جاتی ہے۔ مگر گزشتہ چند برسوں سے ملک میں رونما ہونے والے ہجومی تشدد (موب لنچنگ) کے واقعات اس کی جڑوں کو یکسر کھوکھلی کرتی نظر آرہی ہیں۔
ابھی اس وقت جب کہ پوری انسانیت قدرتی وبا کورونا وائرس سے نپٹنے کی چارہ جوئی میں مصروف ہے، وطن عزیز سمیت اکثر ممالک میں لاک ڈاؤن نافذ ہے، اسباب کی عدم دستیابی میں فاقہ کشی کی وجہ سے غریب موت کا پھندہ گلے میں ڈالنے کو مجبور ہے، ہسپتالوں میں حفاظتی اسباب کی کم یابی سے خود ڈاکٹرز پریشانی اور خوف ودہشت کے شکار ہیں۔ عالمی پیمانے پر معاشیات و اقتصادیات سرنگوں ہونے کے قریب ہے۔ اس نازک وقت میں جب ہمیں ایک دوسرے کا سہارا بننے اور باہمی اخوت ومحبت کے ساتھ کورونا سے جنگ کرنے کی ضرورت ہے اس وقت بھی ملک میں آئے دن موب لنچنگ کے واقعات ملک کی جمہوریت، اس کی شان وشوکت اور انتظامی امور کو شرم سار کرنے والے ہیں۔ پہلے محبوب علی نامی ٢٢ سالہ نوجوان ہجومی تشدد کا شکار فقط اس لیے بنا کہ اس کا کورونا ٹیسٹ ہوا تھا اور لوگوں کو اس کے متأثر ہونے کا شک تھا جب کہ کورونا منفی رپورٹ آچکی تھی مگر اس ہجوم نے اس کی ایک نہ سنی، اسی طرح ابھی ایک دن پہلے کا واقعہ جب دو سادھوؤں کو ہجوم نے انتظامی اہل کاروں کے سامنے بے دردی کے ساتھ مار ڈالا، اب تک اس واقعہ کی اصل وجہ سامنے نہ آسکی مگر سبب جو بھی ہو، وجہ کچھ بھی ہو اس طرح کسی کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالنا وہ بھی پولیس والوں کے سامنے کہاں کا انصاف اور کس قانون میں روا ہے؟
آئے دن مسلسل موب لنچنگ کے واقعات نہ صرف ملک کے لیے شرمندگی کا باعث ہیں بلکہ ملک کے عروج وارتقا کی سربلندی کے لیے بھی خطرہ ہیں۔ خود غور وفکر کریں کہ جس ملک میں جائز طریقے سے گوشت کھانے پر، دوسرے مذہب کے عقائد کی عکاسی کرنے والا نعرہ نہ لگانے پر، حق بیانی کرنے پر، کسی نیچی ذات والے مگر انسان کا گھوڑے کی سواری کرنے پر، کسی مرض میں گرفتار نہیں بلکہ جانچ کرانے پر کسی کو ہجوم اکٹھی ہوتی ہے اور اسے موت کے گھاٹ اتار دیتی ہے بھلا اس ملک میں کوئی عقل مند انسان اپنے بزنس اور تجارت کے لیے آگے آئے گا؟ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو اس ملک میں بزنس وتجارت تو درکنار لوگ سیاحت کے لیے آنے سے بھی کترانے لگیں گے۔
لہذا ضروری ہے کہ بالفور موب لنچگ کے بڑھتے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت سختی سے آگے آئے اور جلد از جلد ان معاملات میں قصورواروں کو تختہ دار پہ لٹکائے تاکہ ان کا انجام دوسرے سماج دشمن عناصر کے لیے درس عبرت ہو، اور ملک کی جمہوریت اور معیشت کے لیے خطرناک ان حادثات سے ہمارا ملک پاک وصاف ہو، یہی ہمارے ملک کے لیے بہتر ہوگا اور ملک کے تمام تر شہریوں کے لیے بھی۔ اور اگر حقیقت کے آئینوں میں دیکھیں تو یہی قدم "سوچھ بھارت، سوستھ بھارت" کی آئینہ دار ہوگی۔
مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے
21 اپریل 2020
جواب دیں