میں تومقتل میں بھی قسمت کاسکندرنکلا

جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے ایک رہنماء نے ٹیلیفون پرگفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ بھارت نوازعوامی لیگ کی جانب سے اب جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے سیکرٹری جنرل علی احسن مجاہداوربنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی قائمہ کمیٹی کے رکن صلاح الدین قادرکوسزائے موت کی جلدتوثیق کئے جانے کاخدشہ ہے اورامیرجماعت اسلامی بنگلہ دیش مولانامطیع الرحمان نظامی کوبھی سزائے موت دینے کافیصلہ کرلیاگیاہے تاہم اس کارسمی اعلان باقی ہے۔صلاح الدین قادرچوہدری کاصرف یہ جرم ہے کہ وہ متحدہ پاکستان کی آخری اسمبلی کے اسپیکر فضل القادرچوہدری کے بیٹے ہیں جوشیخ مجیب کے سیاسی مخالف تھے۔اب ان دونوں رہنماؤں کوپھانسی دینے کی تیاری کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ حسینہ واجدحکومت کی جانب سے قائم کئے گئے نام نہادوارکرائم ٹریبونل نے ۱۷مقدمات میں ۱۸/افرادکوسزائیں سنائی تھیں ،ان میں سے ۱۵/افرادکوسزائے موت دی گئی اوردورہنماؤں ملاعبدالقادراورمحمدقمرالزماں کی سزائے موت پرعملدرآمدکیاجاچکاہے۔جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے بانی ۹۲سالہ پروفیسر غلام اعظم کوعمرقیدکی سزادی گئی تھی لیکن جیل میں انہیں اذیتیں دیکرچہیدکردیاگیاجبکہ جماعت اسلامی کے ایک اوررہنماء مولاناعبدالکلام محمدیوسف وارکرائم ٹریبونل کی کاروائی کے دوران ۸۷سال کی عمرمیں جیل میں مناسب طبی امدادنہ ملنے کے سبب جاں بحق ہوچکے ہیں۔وہ دل کے عارضے میں مبتلاتھے۔بی این پی کے رہنماء عبدالعلیم کوعمرقیدکی سزاسنائی گئی ہے۔جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنماء کے بقول وارکرائم ٹریبونل کی ’’انصاف پسندی‘‘کاعالم یہ ہے کہ کسی کوبھی بری نہیں کیاگیا،اب بھی ۳۳/افرادکے خلاف جعلی ثبوت گھڑے جارہے ہیں اوران کے خلاف بھی وارکرائم ٹریبونل میں مقدمات چلانے کامنصوبہ ہے۔
جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنماء نے بتایاکہ حسینہ واجداس سال باقی بچ جانے والے تمام رہنماؤں کوسزائے موت دیناچاہتی ہے لیکن زندگی اورموت کافیصلہ اللہ کرتاہے کہ اب ملک میں حسینہ واجدکی عوامی مقبولیت ختم ہوچکی ہے اوروہ صرف فوج اورپولیس کی طاقت سے حکمرانی کررہی ہے۔جماعت اسلامی کے مسلسل احتجاج پرحکومت ہٹ دھرمی کے سبب بنگلہ دیش میں اقتصادی سرگرمیاں معطل ہوکررہ گئی ہیں جس کاخودعالمی بینک نے اعتراف کیاہے کہ گزشتہ تین ماہ میں بنگلہ دیش کی اقتصادیات کو۲.۲ارب ڈالرکانقصان پہنچاہے۔ انہوں نے بتایاکہ عالمی بینک نے عوامی لیگ کی حکومت میں کرپشن کی وجہ سے ایک منصوبے میں سرمایہ کاری روک دی ہے۔گزشتہ سال بھی احتجاجی تحریک کی وجہ سے ۴.۱ارب ڈالرکا نقصان ہواتھا۔جماعت اسلامی کے رہنماء نے کہاکہ اس کے باوجودحسینہ واجدطاقت کے استعمال سے بازنہیں آرہی ہے۔
گزشتہ دوہفتے قبل پیرکواحتجاجی مظاہروں کے درمیان پولیس نے فائرنگ کرکے راج شاہی اورسراج گنج میں اسلامی چھاتروشبرکے دوکارکنوں کوشہیدکردیا۔قمرالزماں کی پھانسی کے بعدعوامی احتجاج کوروکنے کیلئے طاقت کابے دریغ اورظالمانہ پرتشدد استعمال جاری ہے۔جماعت اسلامی اوراسلامی چھاتروشبرکے ہزاروں کارکنوں کوگرفتارکیاجاچکاہے۔ ۲۰۰ افراد پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں۔بنگلہ دیش کانوجوان اب عوامی لیگ کے جھوٹے پروپیگنڈے سے خوب واقف ہوگیاہے ۔عوامی لیگ کی حکومت جنوری سے اب تک دوسوسے زائدافرادکواحتجاج کے دوران شہیدکرچکی ہے لیکن اس کے باوجودعوام جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں اوربھرپوراحتجاج کررہے ہیں۔ہم نے اپنے احتجاج کادورانیہ صبح ۶بجے سے لیکر شام ۶بجے تک رکھاہواہے تاکہ عوام کوبھی مشکلات کاسامنانہ ہو۔حسینہ واجدحکومت جانتی ہے کہ اب عوامی لیگ سے عوام بہت متنفرہوچکے ہیں جس کاانتقام اب وہ دومعتدل جماعتوں سے لے رہی ہے۔بی این پی کے ترجمان صلاح الدین احمدجنوری ۲۰۱۵ء سے لاپتہ ہیں،ان کوسیکورٹی اداروں نے ان کے گھرسے اٹھایاتھااورآج تک ان کی کوئی خبرنہیں۔
بنگلہ دیش کے عوام جان چکے ہیں کہ حسینہ واجد کی حکومت یہ سب کچھ بھارت کی شہہ پرکررہی ہے کیونکہ بھارت یہ ثابت کرناچاہتاہے کہ دوقومی نظریہ ختم ہوچکاہے لیکن بنگلہ دیش کے علیحدہ اسلامی وجودکی وجہ سے اندراگاندھی کایہ دعویٰ باطل ثابت ہوگیاہے کہ ہم نے دوقومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈبودیاہے۔ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنماء کامزیدکہناہے کہ شیخ مجیب بنگلہ دیش کابھارت کے ساتھ الحاق کااعلان کرنے والے تھے لیکن بنگلہ دیش کی آرمی کوخبرہوگئی جس کے نتیجے میں شیخ مجیب الرحمان اپنے خاندان سمیت مارے گئے اور بھارت بنگلہ دیش کواپنے اندراس لیے ضم کرناچاہتاہے کہ بھارتی علاقوں آسام،سکم،ناگالینڈاوردیگرمشرقی ریاستوں میں آزادی کی جوتحریکیں چل رہی ہیں،وہ ختم ہوجائیں۔آج بھی جماعت اسلامی بنگلہ دیش کی سا لمیت کی حفاظت کررہی ہے کیونکہ عوامی لیگ نے طے کررکھاہے کہ جس دن بھارت سے الحاق کے تمام مخالفین ختم ہوجائیں گے ،بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ بھارت سے الحاق کااعلان کرے گی اوردوسرے دن بھارتی لوک سبھاایک قانون بناکربنگلہ دیش کواپنے اندرضم کرلے گی لیکن اس کی راہ میں دوقومی نظریہ کی پاسبان جماعت اسلامی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔عوامی لیگ کی ظالم حکومت نے جماعت اسلامی کے رہنماؤں اورسرگرم کارکنوں کے گھروں کومسمارکرناشروع کردیاہے لیکن عوام اب اس ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
بنگلہ دیشی اخبارنیادیگانتاکے نمائندے نے ڈھاکہ جیل حکام کے حوالے سے لکھاہے کہ جماعت اسلامی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل کوجب تختۂ دارکی جانب پرلیجایاجارہاتھاتووہ بلندآوازسے قرآن کریم کی تلاوت کررہے تھے،انتہائی تیزقدموں، انتہائی مطمئن اورمسکراتے چہرے کے ساتھ سے پھانسی گھاٹ کی طرف بڑھ رہے تھے۔پھانسی گھاٹ کے جلاد کے مطابق ایسالگتا تھا کہ انہیں پھانسی کے چبوترے پرجنت کامنظرنظرآرہاہو ۔اس تیزی کے سبب قمرالزماں کے ساتھ چلنے والے ڈاکٹر،جیلراورریپڈایکشن بٹالین کے ۱۲محافظوں اور جلادکوبھی دوڑناپڑا۔اس منظرنامہ پرحیران جیل حکام کاکہناہے کہ انہوں نے اس سے پہلے کبھی ایساواقعہ نہ سنااورنہ دیکھاکہ کوئی اپنی موت سے بغل گیرہونے کیلئے اس طرح دوڑکرجاتاہے۔جب جلادکولیورکھینچنے کاحکم دیاگیاتواس وقت بھی قمرالزماں بلندآوازسے ان آیات کی تلاوت کررہے تھے جن میں خالقِ کائنات نے شہیدوں کی شان بیان کرتے ہوئے ان کی ابدی حیات کی بشارت دی ہے۔جیل حکام کے مطابق پھانسی کے پھندے پرلٹکنے کے چندمنٹ بعدشہیدکاجسدِ خاکی پرسکون ہوگیااورجیل مینوئیل کے مطابق ڈاکٹرنے ان کی موت کااعلان کیااورلاش کواتارکرکاغذائی کاروائی مکمل کی گئی۔بعدازاں نمازفجرکے بعدان کاجسدِ خاکی ان کے بھائی کفیل الدین کے حوالے کیاگیا۔اس موقع پر بنگلہ دیشی حکام نے کفیل الدین کودھمکی آمیزلہجے میں حکم دیاکہ قمرالزماں کی تدفین ایک گھنٹے کے اندراندرکرکے سب لوگ رخصت ہوجائیں ورنہ انہیں ایسی فائرنگ کانشانہ بنایاجائے گاکہ ان میں کوئی ایک بھی زندہ نہ بچ سکے گا۔
بنگلہ دیشی میڈیاکے مطابق قمرالزماں شہیدکاجسدِ خاکی ایک ایمبولنس میں ایک درجن سے زیادہ سیکورٹی فورسزکی گاڑیوں کی معیت میں جیل سے باہرروانہ کیاگیا۔بنگلہ دیشی جریدے نیادیگانتاکی رپورٹ کے مطابق ڈھاکہ جیل میں نمازِ مغرب کی ادائیگی کے بعدقمرالزماں نے گھرسے آیاہواآخری کھاناتناول کیا،جس میں چاول،کبوترکے گوشت کاقلیہ، فرائی ہلسامچھلی اوربنگالی مٹھائی شامل تھی۔اس کے بعدوہ تلاوت قرآن میں مشغول ہوگئے۔بعدازاں قمرالزماں نے اپنے سیل میں غسل مسنون کیااورنمازعشاء کی ادائیگی کے بعد خصوصی نوافل اداکئے اورجائے نمازپرایک مرتبہ پھرقرآن کریم کی تلاوت میں مصروف ہوگئے۔
بنگلہ دیشی اخبارات نے جیلرفرمان علی کے حوالے سے لکھاکہ جب قمرالزماں کو پھانسی گھاٹ چلنے کیلئے کہاتووہ بے ساختہ مسکرادیئے ۔جیلرفرمان علی نے اخباری نمائندوں کوبتایاکہ ۹بج کر۳۵منٹ پرانہوں نے طریقہ کارکے تحت ۱۲کمانڈوزکوسیکورٹی کیلئے طلب کیا اورجیل کی مسجدکے مولوی کوبلاکرشہیداسلام قمرالزماں سے کہاکہ وہ توبہ کی دعاکریں جس پرقمرالزماں نے انتہائی پروقاراندازمیں مسکراتے ہوئے جیل سپرنٹنڈنٹ فرمان علی کو جواب دیاکہ وہ پوری زندگی توبہ کرتے ہیں اورنمازکی ادائیگی کے بعدبھی انہوں نے خالقِ کائنات سے استغفارطلب کی ہے۔اس پرجیلرفرمان علی نے انہیں پھانسی گھات کی طرف چلنے کااشارہ کیا۔جیل حکام کے مطابق قمرالزماں نے دوڑکرپھانسی گھاٹ تک کاراستہ طے کیا۔اس دوران بلندآوازمیں تلاوت کررہے تھے ۔بنگلہ دیشی جریدے سنگرام نے لکھاکہ قمرالزماں کی وصیت کے مطابق ڈسٹرکٹ شیرپوری کی یونین کونسل بجیت کھالی،مودی پاڑامیں اس یتیم خانے کے احاطہ میں سپردِخاک کیاگیاجوشہیدنے اپنے ہاتھوں سے تعمیرکیاتھا۔یہ سینکڑوں یتیم ویسیربچوں کوتعلیم وتدریس کے ساتھ طعام وقیام کی بہترین سہولیات حاصل ہیں۔
دوسری جانب بنگلہ دیشی اخبارات کے مطابق حکومت کی جانب سے شیرپورسب ضلع میں ۵ہزارمسلح اہلکارتعینات کئے گئے تھے۔ان کی سربراہی کرنے والے پولیس افسرمہدالکریم نے قصبے میں کسی بھی جرنلسٹ کونہیں آنے دیا،جس کی وجہ سے جنازے سے قبل یابعدکی رپورٹنگ نہیں کی جاسکی۔ادھرجنازے میں شرکت کی سعادت حاصل کرنے کیلئے رات سے ہی گاؤں پہنچ جانے والے ایک نوجوان اخترالاسلام نے میڈیاکوبتایاکہ ۱۲گاڑیوں میں سوار۱۲۰سے زائدپولیس کمانڈوزاورریپڈایکشن بٹالین کے مسلح کمانڈوزنے نمازفجرکی ادائیگی کے بعدشہیدکی لاش قمرالزان کے بھائی کفیل الدین کے حوالے کرتے ہوئے دھمکی دی کہ ایک گھنٹے کے اندرتدفین کاعمل مکمل ہوجاناچاہئے ورنہ موقع پرموجودڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنراورایس ایس پی پولیس فائرنگ کاحکم دے دیں گے۔ بنگالی حکام کی اس دھمکی کے بعدماحول میں ماحول میں کشیدگی پھیل گئی تھی لیکن شہیدکے بھائی نے معاملے کو سنبھالااورتہجیزوتکفین مکمل کی۔جنازے کو نمازکی ادائیگی کیلئے یتیم خانے کے پاس لایاگیاجہاں مقامی عالم دین اورقمرالزماں کے بھتیجے اوردامادحاٖفظ مولاناعبدالحامدنے نمازجنازہ پڑھائی ،جس میں سینکڑوں افرادنے شرکت کی اورشہیدکے درجات کی بلندی کی دعاکی۔
حکمراں جماعت عوامی لیگ کی ترجمانی کرنے والے جریدے ’’ڈیلی سٹار‘‘نے لکھاہے کہ جب قمرالزماں کی لاش تدفین کیلئے لائی گئی ،اس وقت آسمان سے ہلکی پھواربرس رہی تھی جس پرمقامی لوگوں نے اسے تائیدغیبی قراردیا۔ڈیلی سنگرام کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے نمازجنازہ میں شرکت کیلئے آنے والے سینکڑوں افرادکوواپس بھگادیاتھالیکن اس کے
باوجودٹھاٹھیں مارتاانسانوں کاسمند رشہیدکے نمازجنازہ کیلئے موجودتھا۔
میں تومقتل میں بھی قسمت کاسکندرنکلا 
قرعہ فال مرے نام کا اکثر نکلا

«
»

بس کر الٰہی

عہد شاہجہانی میں علم و ادب کی بے نظیر ترقیات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے