میری محسن شخصیات

از = وزیر احمد اعظمی ندوی دبئی 

مولانا عبد العزیز صاحب ندوی بھٹکلی زید مجدہ  

محبت کرنے والوں کی تجارت بھی انوکھی ہے 
منافع چھوڑ دیتے ہیں خسارے بانٹ لیتے ہیں ۔
مولانا سید محمد ثانی صاحب مرحوم اپنے ایک گراں قدر مقالہ " مولانا سید محمد الحسنی رح اور تحریک ندوة العلماء میں مولانا محمد الحسنی مرحوم کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں : انہوں نے تعمیر حیات میں اپنے پہلے ہی اداریہ میں اس تحریک کی تاریخ بیان کرتے ہوئے ان الفاظ میں ترجمانی کی ،وہ لکہتے ہیں آج پہر ہم اس عہد کی تجدید کرتے ہیں جو ھندوستان کے مخلص اور روشن ضمیر علماء نے آج سے ستر برس پہلے کانپور کے مدرسہ فیض عام میں کیا تھا وہ یقینا ایک تاریخی گھڑی تھی جس کو ہندوستان کی اسلامی تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی ،انہوں نے اپنی ایمانی فراست سے وقت کی جس آواز کو سمجھا تھا اور اپنی نگاہ بصیرت سے جن انقلابات اور تغیرات کا مشاہدہ کیا تھا اس کا عمل ابھی ختم نہیں ہوا، اور بیسویں صدی کے نصف آخر میں بھی ( جو مادہ پرستی ،الحاد و بے دینی اور غیر اسلامی نظریات وتحریکات کی سخت یورش کا عہد ہے ) ان کی جلائی ہوئی شمع روشن ہے اور ماحول کی کثافت اور تاریکی کے ساتھ ساتھ اس کی روشنی بھی بڑھتی جارہی ہے ۔یہ در اصل اس عہد کی تجدید ہے کہ ندوة العلماء نے جو دعوت، نصب العین اور نظام عمل مسلمانوں کے سامنے پیش کیا اور جس نے ان کے اندر زندگی کی ایک نئی لہر پیدا کردی وہ دعوت اور نصب العین ایک طرف علوم نبوت کا حامل وداعی اور شارح وترجمان اور مسلمانوں کی معاشرتی ودینی اصلاح، رفع نزاع باھمی اور اخوت اسلامی کا آئینہ دار ہے اور دوسری طرف مغرب کے چیلنج کا ٹھوس اور عملی جواب بھی ہے ،یہ اس کے دو ایسے شہپر ہیں جو اس کی یلغار اور  نتیجہ خیز پرواز کے لئے ضروری ہیں ،وہ نہ مرعوبیت کا قائل ہے ،نہ فرار کا داعی ، نہ مغربی علوم اور مادی وسائل وترقیات کا بالکلیہ منکر ہے نہ اس کا مقلد جامد اور خوشہ چیں

«
»

مسلم بھائیوں سے ایک دردمندانہ اپیل

لاک ڈاؤن میں نمازِ تراویح کیسے پڑھیں؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے