محرومئی احساس ‘ مٹا کیوں نہیں دیتے:غزل………از: محمد نعمانؔ اکرمی

فرعونیت سیسی کو کرنے کے لیے غرق
موسی کسی مرسی کو بنا کیوں نہیں دیتے 

کہتی ہے یہ سفاکیت منصف دوراں 
مانگے جو جزا اس کو سزا کیوں نہیں دیتے 

ہے رزم گہہ مصر میں حق برسرپیکار 
باطل کو تہِ تیغ دبا کیوں نہیں دیتے 

خوں ریز عزائم ہیں ، مقاصد بھی ہیں مہلک 
یارب میرے دشمن کو فنا کیوں نہیں دیتے 

محتاج ہے اسلام کا ہر ذرۂ عالم 
حقانیت دیں کو بقا کیوں نہیں دیتے 

خلاق جہاں آفت جاں ٹال ہی دیں گے 
عرض دل و جاں رب کو سنا کیوں نہیں دیتے 

مجبورئ حالات گراں بار ہے بے شک 
کچھ حوصلہ و عزم بڑھا کیوں نہیں دیتے 

بدلیں گے نصیب اپنے عمل اور دعا سے 
سب مل کے اٹھا دست دعا کیوں نہیں دیتے 

نعمان ؔ ہر ایک جدت امروز کی خاطر
ہر تلخئ فردا کو بھلا کیوں نہیں دیتے 

«
»

دورِ جدیدکااستعمارمیدان میں

مودی کی قصیدہ خواں مدھو کشور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے