میراں صاحب، جن کو میں نے دیکھا

انعام الحق رفیع ملپا ندوی

یوں تو دنیا میں ہر روز کوئی جاتا ہے تو کوئی آتا ہے، ان میں بعض لوگ وہ ہوتے ہیں جو اپنا وقت قوم و ملت کیلئے وقف کردیتے ہیں، اور وہ اپنا مقام دنیا و آخرت دونوں جگہ پاتے ہیں، دنیا میں بھی ان کا احترام کیا جاتا ہے اور آخرت میں بھی ان کا اکرام کیا جاتا ہے، خدا اور خلق خدا بھی ان سے راضی ہو جاتے ہیں، اور انہیں بہت دعائیں مل جاتی ہیں، اور وہ اپنے ٹھکانے میں آرام پاتے ہیں، انہی شخصیات میں خادم قوم جناب میراں صدیق صاحب ہاندا بھی تھے جو گزشتہ شب راہ جنت کو سدھار گئے، ان کو جہاں تک میں نے جانا ہے، وہ ہر کام میں مخلص تھے، وہ کار خیر میں حصہ لینے  سے کبھی پیچھے نہیں ہٹتے، ان کو کام کی ایک دھن لگی رہتی، وہ اپنے کام کیلئے کسی کا انتظار نہ کرتے بس وہ چل پڑتے، میں نے ان کو چند سالوں میں جو دیکھا انہیں ہر کسی کی فکر رہتی، مجھ سے والد صاحب کی طبیعت کا بارہا پوچھتے، بارہا سلام عرض کرتے، ان کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اپنا کام خود کرتے، کسی کی مدد کا انتظار نہیں کرتے تھے، بندر روڈ سکینڈ کراس کے اطراف جو درخت فاریسٹ کی جانب سے لگائے گئے تھے اس کا سہرا انہی کو جاتا ہے، وہ رات دن اس کو دیکھتے، ہمیشہ بالٹیاں بھر بھر کر پانی بہاتے، تب وہ درخت بارآور ہو کر راہ کا مسافر درخت کے سایہ میں  سکون محسوس کرتا ہے، وہ ہزاروں کی مجبوریوں کو محسوس کرنے والے تھے، ہم نے بچپن سے ہی ان کا نام گرامی قوم کے خدمت گاروں میں سنا ہے، میں نے بارہا سنا ہے اور دیکھا ہے کہ جب بھی مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین کے تحت کوئی پروگرام اپنے شہر بھٹکل میں ہوتا، اس میں کسی مہمان، ملک کی محترم شخصیات تشریف لاتے وہ دادا محترم، بانی جامعہ اسلامیہ بھٹکل ڈاکٹر علی ملپا رحمۃاللہ علیہ کی خدمت میں ضرور ملاقات کیلئے لے آتے تھے، ان سے عقیدت و محبت کا ثبوت پیش کرتے، درمیانی مدت میں بیماری کے بعد بھی جب راہ سے گزرتے تو وہ ہم سے کہتے درختوں کو پانی دو، مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین کے صدر کے عہدے پر اور قوم کے اداروں کے ذمہ دار کی حیثیت سے رہے، مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کی خدمت کو بھی اپنے لئے لازم سمجھا، بس قوم ایک ذمہ دار اور خدمت گار شخصیت سے محروم ہوگئی، ان میں کام کی دھن تھی، خدا تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور قوم کو ان جیسا مخلص اور فکر مند شخص عطا فرمائے، امید ہے کہ رب ذوالجلال ان پر بھی اپنی خصوصی رحمت نازل فرمائے گا، ان شاءاللہ
اللہم اغفرلہ وارحمہ

«
»

نادان دوست سے دانا دشمن بہتر ہے

زکوۃ کی حقیقت اور اس کا حکم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے