مذہبی معاملات میں’دخل در نامعقولات ‘ !!

چنانچہ دنیا میں انسانوں نے تقریباً ہر اْس چیز کو خدا بنا کر اس کی پوجا کی ہے جس سے کسی بھی قسم کے فائدے کی توقع کی جاسکتی ہے یاپھر ہراس جاندار یا بے جان شئے کو خدا مان لیا گیا جس سے کسی بھی طرح چھوٹے یابڑے نقصان کا خدشہ ہو۔ بھارت میں اس صورتحال کا بخوبی مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔
انسان اپنی پسند و ناپسند ، غذائی اور جسمانی ضروریات کی بنیاد پر کیا کھائے اور کیا نہ کھائے، کیا پہنے اور کیا نہ پہنے، اِسی طرح کیا پڑھے اور کیا نہ پڑھے،اور اگر عبادت و پرستش کرنا چاہے توکس کے آگے اپنا سر تسلیم خم کرے یہ طئے کرنے کا اختیا ر کلی طور پر اْسے ہی حاصل ہے اور ہونا بھی چاہئے۔ دنیاکی کوئی بھی دوسری طاقت ،کسی بھی نوعیت اورطرز استدلال کے ذریعے یا بزورقوت، انسان کے اِن بنیادی استحقاقات پر ڈاکہ نہیں ڈال سکتی۔ اور نہ ہی کسی طور پر انھیں ان بنیادی حقوق سے محروم کیا جا سکتاہے،جو انھوں نے کسی بھی مذہبی عقیدے ، نظریے ،سوچ یاکسی مخصوص تعلم و تربیت، جغرافیائی و موسمی ماحو ل نیز

«
»

حج کے نام پر ایرانڈیا کو سبسڈی دینا بند کیا جائے

بیماری کا کوئی مذہب نہیں ہوتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے