موت کیسے بنی تماشہ؟

ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگ موت کو تماشہ سمجھنے سے انکارکردیں لیکن کچھ امریکہ میں اسی قسم کا واقعہ پیش آیا ہے جس سے قانون کے ماہرین بھی حیران ہیں۔امریکہ کی ایک عدالت نے کہا ہے کہ ایک شخص کو جس شخص کو تین دہائی قبل لاپتہ ہونے کے بعد مردہ قرار دیا گیا تھا، قانون کے مطابق دوبارہ زندہ نہیں قراردیا جا سکتا۔جج نے کہا کہ یہ شخص واپس آ گیا ہے اور ان کی بظاہر صحت بھی ٹھیک ہے لیکن اسے قانونی طور پر زندہ نہیں قرار دیا جا سکتا۔
زندہ شخص کو بنادیا مردہ:
دراصل اوہائیو Ohio سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ملرDonald Miller جو 1986کے دوران جب اپنی بیوی، دو بچوں کو چھوڑ کر گھر سے بھاگ گئے تھے تو اس وقت ان پر ایک بڑا قرض واجب الادا تھا۔انھیں 1994 میں قانونی طور پر مردہ قرار دیا گیا لیکن وہ 2005 میں اس وقت دوبارہ منظرعام پر آئے جب انھوں نے ڈرائیونگ لائسنس کیلئے درخواست پیش کی۔ذرائع ابلاغ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق جج ایلن ڈیوس نے پیر کو کہا کہ سرکاری طور پر اگر کسی کو مردہ قرار دیا جائے تو اس فیصلہ کو تین سال گزرنے کے بعد واپس نہیں لیا جا سکتا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ’عجیب و غریب صورتحال ہے جبکہ’سب کچھ ہمارے سامنے واضح ہے۔ عدالت کے کمرے میں ایک شخص بیٹھا ہوا ہے جو بظاہر صحت مند بھی ہے‘ لیکن ریاستی قانون انھیں اس آدمی کو زندہ قرار دینے کی اجازت نہیں دیتا۔دوسری جانب 61سالہ ڈونلڈ ملر نے عدالت کو بتایا ہے کہ1986کے دوران جب اس کی نوکری چلی گئی تو وہ اپنی بیوی روبین اور دو بچوں کو چھوڑ کر گھر سے چلے گئے۔دریں اثناء ان کے بچوں کی کفالت کیلئے حکومت کی طرف سے ملنے والی رقم1994 تک 25 ہزار امریکی ڈالر تک پہنچ گئی تھی جبکہ اپنے خاندان سے ان کا کوئی رابطہ قائم نہیں ہوا۔قانونی داؤ پیچ کے نتیجہ میں ڈونلڈ میلر کو مردہ قرار دینے کے بعدان کی بیوی بچوں کی دیکھ بال کیلئے سوشل سکیورٹی سے موت پر ملنے والی رقم کی حق دار بن گئیں۔عجیب بات یہ ہے کہ اب جبکہ ڈونلڈ میلر قانونی طور پر مردہ ہیں تو انھیں حکومت کو وہ رقم واپس نہیں کرنی پڑے گی۔یہ بات واضح نہیں ہے کہ اگر ڈونلڈ میلر کو زندہ قرار دیا جاتا تو آیا اس کی بیوی کو بچوں کی کفالت کیلئے پیسے ملتے یا نہیں۔2005کے دوران جب ڈونلڈ میلر کو اپنی’ موت‘ کی خبر کے بارے میں پتہ چلا تو وہ حیران رہ گئے۔ بعد میں ان کے والدین نے انھیں پوری بات بتائی۔انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ’یہ میرے توقع سے بڑھ کر نکلا۔ میں نے تومحض راہ فرار اختیار کی تھی جبکہ اس دوران میں مختلف جگہوں پر رہا۔‘
موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے والی خاتون:
اسی طرح چین کے صوبہ ہنان میں ایک خاتون کسی ویران کنویں میں گرنے کے پندرہ دن بعد زندہ سلامت برآمد ہوئی ۔ژونگ فنگ Zhongfeng گاؤں میں 38 سالہ سوچشیو Su Qixiu یکم ستمبر کو ایک اندھے کنویں میں گر گئی تھیں۔موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے والی خاتون نے کنویں میں 15 دن تک محض مکئی اور بارش کے پانی سے گزارا ۔دراصل یہ کنواں مکئی کے کھیتوں کے درمیان واقع ہے اور دور سے نظر نہیں آتا، جبکہ کنویں کی اندر کی دیورایں اتنی ہموار ہیں کہ ان پر چڑھا نہیں جا سکتاتھا۔سوچشیو کو ان کے رشتہ داروں نے بہت تلاش کیا لیکن وہ انھیں نہیں مل سکیں لیکن بعد میں انھیں امدادی کارکنوں نے بچا لیا تھا۔یہ خاتون کھیت میں جڑی بوٹیوں کی تلاش میں تھیں کہ اس دوران کنویں میں گر گئی تھیں۔ جب وہ گر رہی تھی تو انھوں نے مکئی کے پودوں کا سہارا لینے کی کوشش کی لیکن یہ پودے ان کے ساتھ کنویں میں گر گئے۔اس دوران کنویں میں کچی مکئی کھاتی رہیں اور مدد کیلئے پکارتی رہیں۔کھیت میں مکئی کاٹنے ولے ایک کسان نے جب اس کی آواز سنی تو فائربریگیڈ کو بلا لایا۔موت کو نہایت قریب سے دیکھنے والی اس خاتون کو بظاہرسنگین چوٹیں نہیں آئیں لیکن جسم کے اندرونی اعضاہنوز مکمل طور پر کام نہیں کررہے ہیں تاہم حالت مستحکم ہے۔
مرے ہوئے شخص نے کیسے جیتا الیکشن ؟
میکسیکوSan Agustin Amatengo میں ایک ایسے شخص نے اوکسا Oaxacaکا ریاست میں میئر کا الیکشن جیت لیا جسے 2010 کے دوران مردہ قرار دے دیا گیا تھا۔لینن کربالیڈو Leninguer Carballido نام کے اس شخص نے ’یونائٹڈ فار ڈویلپمنٹ‘ کے نعرہ کیساتھ اپنی تصویر لگا رکھی تھی اور شہر کے میئر کا الیکشن جیتا۔پولیس کا کہنا ہے کہ لینن کربالیڈو کے گھر والوں نے 2010 میں اس وقت ان کی موت کا سرٹیفکٹ پیش کیا تھا جب ان کے خلاف اجتماعی آبروریزی کے معاملہ میں تحقیقات کی جا رہی تھی۔یہ الگ بات ہے کہ اب اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ کیا انہوں نے اپنی موت کا جعلی سرٹیفکیٹ کیسے پیش کیا تھا۔انہوں نے بائیں بازو کی جماعت ڈیمو کریٹک ریوولیشنری پارٹی سے الیکشن لڑا تھا اب ان کی جماعت کا کہنا ہے کہ انہوں نے پارٹی کو بیوقوف بنایا ہے اور لینن کربالیڈوکو میئر کا عہدہ سنبھالنے کی اجازت نہیں ہوگی۔پارٹی کا کہنا ہے کہ جس وقت انہوں نے پارٹی کی رکنیت کی درخواست پیش کی تو اپنی پیدائش کا سرٹیفکیٹ اور حلف نامہ پیش کیا تھا کہ ان کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے جبکہ مقامی میڈیا کے مطابق ان کی موت کے سرٹیفکیٹ میں کہا گیا تھا کہ ان کی موت قدرتی تھی اور وہ ذیابیطس کے سبب کوما میں چلے گئے تھے۔عجیب بات یہ ہے کہ اس سرٹیفکیٹ پرنہ صرف ڈاکٹر کے دستخط تھے بلکہ یہ شہر کے مقامی دفتر سے ہی جاری کیا گیا تھا۔اب لینن کربالیڈوپر دھوکہ دہی کے الزامات ہیں جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف اجتماعی عصمت دری کا مقدمہ بھی دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے۔
مدفون شخص کی لاش مردہ خانے سے برآمد:
بظاہر اس قسم کا واقعہ کچھ عجیب نہیں ہے جبکہ قریب دو سال قبل مدفون شخص کی لاش مردہ خانے سے برآمدہوئی۔یہ ایک ایسے برطانوی شہری کی لاش تھی جس کے بارے یہ خیال کیا جارہا تھا کہ آخری رسومات کی ادائیگی کے بعداسے دفنا دیا گیا ہے۔سیاہ نسل سے تعلق رکھنے والے37 سالہ کرسٹوفر ایلڈرChristopher Alder جو1998 کے دوران پولیس کی حراست کے دوران ہل Hull شہر میں نہ صرف ہلاک ہوگئے تھے بلکہ انہیں مردہ خانہ کے ریکارڈ کے مطابق مقامی قبرستان میں دفن بھی کردیا گیا تھاتاہم آنجہانی کی ہمشیرہ کو شک تھا کہ ان کے بھائی کی بجائے کسی خاتون کو دفن کیا گیا ہے۔13سال بعد مردہ خانے میں ان کی لاش ملنے کے بعد ان کے اہلِ خانہ کو آگاہ کیا گیا ہے۔ ہل شہر کی انتظامیہ نے اس واقعہ کو افسوسناک قرار دیا ہے اور یقین دہانی کروائی ہے کہ اس کی مکمل تفتیش کی جائے گی۔ایلڈر کی بہن کے بقول ’میں اس وقت صدمے میں ڈوبی ہوئی ہوں، میں یقین نہیں کرسکتی کہ یہ سب کچھ کرنے کے بعد ہمارا خاندان جس سب سے گذرا وہ بے کار تھاجبکہ’ یہ سب ناقابل قبول ہے، یہ ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے کوئی زخمی زندگی کی طرف لوٹ رہا ہو اور آپ اسے مزید زخمی کر دیں۔‘

«
»

اقوام متحدہ مظلوم ودربَدرانسانوں کے لیئے مسیحا

معاشی مسائل سے دماغی صلاحیت محدود

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے