مرثیہ بر وفات مولانا قاضی اقبال ملّا ندوی رحمۃ اللہ

از: نصیر احمد ابن محمد نعیم طاہر باپو

 

ایک عالم ایک صالح سوۓ جنت چل دیا
اک محدث اک مفکرسوۓرحمت چل دیا 

شہربھٹکل کی فضاچاروں طرف ہے سوگوار
رحلتِ اقبال ملّا سے ہے ہر دل بے قرار
 
ملت ِاسلامیہ کا اک وہ روشن  باب  تھا
قوم و ملت کی ترقی کاحسیں اک خواب تھا

تھاچراغ رہ گذر اورزیست کا عنوان تھا
طالبان علمِ دیں کے  واسطے قربان تھا

زاھدانہ  عادلانہ زندگی  کی  اک مثال
خوش مزاج و نرم خو اور تھی طبیعت خوشخصال

جلوۂ خورشید تھا اور علم کا اک ماہتاب
اس جہانِ آب وگِل میں تھاصداۓانقلاب

جس کی ہستی تھی سراپا خلق سر تاپا ہنر
تھا تلاطم خیز موجوں میں چمکتااک گہر

آہ!وہ تھاخندہ رو روشن جبیں اورباکمال
بیبدل جس کا تفقہ اور بصیرت بیمثال

دیدۂ عبرت سے طاہر لے سبق تو بار بار
ایک صورت پر نہیں رہتاکسی شئ کو قرار

 

«
»

عید کے دن نماز جمعہ کا حکم احادیث کی روشنی میں

اب انہیں ڈھونڈ چراغ رخ زیبا لے کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے