مرثیہ بروفات : استاد گرامی قدرحضرت مولانا سید واضح رشید ندوی رحمۃ اللہ علیہ
بقلم۔ سید ہاشم نظام ندوی
رخصت ہوئے جہان سے واضح رشید بھی علم و عمل سے بہرہ ور تھی ذات آپ کی
بخشی تھی رب نے آپ کو کیا نسبتِ بلند دونوں طرف ہیں نسبتیں سادات سے جڑی
حاصل جہادِ حرف و قلم کا رہا شرف تبلیغِ دین میں رہا اندازِ دلبری
جودت کے تیرے ہو گئے قائل امامِ فن کیا خوب تھی بھی آپ کی وہ علم پروری
تھی حسنِ طبع آپ کی ، تھے سب کے خیر خواہ مد نظر تھی آپ کے ہر اک کی بہتری
کم گو و کم سخن تھے وہ ، خودار و بے غرض چہرے سے آپ کے عیاں آثارِ بندگی
قدرت سے آپ کو ملا وہ ذہنِ نکتہ رس فیصل تھا جس کا مشورہ ، تھی خوب رہبری
سلجھائی عقل نے تری مغرب کا فلسفہ اسلامی فکر کے رہے وہ ترجمان بھی
ندوہ کے آپ ناظمِ تعلیم بھی رہے زیبا تھا آپ کے لیے یہ تاجِ خسروری
وہ اہلِ دل تھے با صفا ، تقوی سے بہرہ ور پیشِ نظر تھا آپ کے بھی اسوہء نبی
شیریں بیانیوں کے اگر آپ کا ہو ذکر جیسے وہ موتیوں کی یا پھولوں کی ہو لڑی
اوصاف میں رہے سدا اسلاف کی مثال لا ریب تھے وہ متقی اللہ کے ولی
ہر ہر قدم پہ کامراں ، ہر گام شاد تھے بخشی تھی رب نے ہر طرح عزت و برتری
ضامن ہیں کامیابیاں ان کے لیے سدا قسمت میں جن کو صحبتِ صالح بھی مل گئی
یومِ جزا ملے گا اسے مرتبہ بلند خدمت کی جس نے دین کی امت کی رہبری
فردوس کی ہوں منزلیں یارب اسے نصیب جس نے فنا کی راہ میں تیری یہ زندگی
ہاشمؔ سے ہو سکے گا کہاں ان کا حق ادا لکھے اگر وہ مدح میں واضح رشید کی
بتاریخ : 7 جمادی الآخر 1440 ہجری مطابق : 13 فروری 2019 عیسوی فکر وخبر ۔ بھٹکل
ًًwww.fikrokhabar.com
فیس بک پر شیئر کریں ٹویٹر پر شیئر کریں۔ واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں