مرحوم چنا عبد الغنی کی وفات پر میرے احساسات

محی الدین الطاف کھروری

20 رمضان 1441ہجری؛ کی رات قریب 9 بجے بمبئی سے اچانک غیر متوقع خبر موصول ہوئی کہ ہمارے ہردلعزیز جناب چنا عبدالغنی صاحب اللہ کو  پیارے ہوگئے تو یقین ہی نہیں آیا تحقیق کے بعد خبر  پکی نکلی – مرحوم کی خوش نصیبی کا کیا کہنا کہ رمضان المبارک اور اس میں بھی آخری عشرے کی طاق رات نصیب ہوئی سنا ہے کہ مرحوم کی طبیعت چند دنوں سے خراب تھی ہاسپٹل میں ایڈمٹ بھی کرایا گیا تھا اور علاج معالجے کی کوشش ہوئی لیکن جب وقت موعود آجاتا ہے تو پھر انسانوں کی کوئی تدبیر کارگر نہیں ہوتی بہرحال کل نفس ذائقۃ الموت یعنی ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور اسی پر ہم سب کا یقین ہے- ہمارے عزیز دوست اور مخلص رفیق کو مرحوم لکھتے ہوئے ہاتھ کانپ رہا ہے لیکن کیا کیا جائے کہ موت ایک حقیقت ہے جس کا انکار ممکن نہیں ہے مرحوم چنا عبدالغنی صاحب کے ساتھ میرا کئی سالوں سے قریبی تعلق رہا ہے 1993 میں جب مجھے پہلی بار تنظیم انتظامیہ میں شمولیت کا موقع ملا اس وقت  مرحوم بھی انتظامیہ میں شاید پہلے ہی سے موجود تھے  آپ کو اجتماعی کاموں سے بہت لگاؤ تھا اور قومی اداروں اور جماعتوں سے جنون کی حد تک عشق تھا ادارے کی  نشستوں میں حاضری کے لیے اکثر بمبئی سے بھٹکل تشریف لاتے اور مفید مشوروں سے نوازتے تھے مرحوم بڑے بیباک آدمی تھے اپنی رائے  جسے وہ ادارے کے لیے مفید سمجھتے بلاجھجک پیش کرتے اور اس میں کسی کی ناراضگی کی انہیں ہرگز پرواہ نہ ہوتی تھی آپ اس سے قبل انجمن انتظامیہ میں بھی ممبر رہ چکے ہیں وہاں بھی آپ  بڑی دلچسپی کے ساتھ ادارے کے کاموں میں بھرپور تعاون کیا کرتے تھے ادارے کے خلاف ایک لفظ سننا گوارا نہیں کرتے تھے ایسے ہی ممبئی جماعت کی ذمہ داران نے بھی اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ جماعت کے خلاف بولنے والوں کو کبھی برداشت نہیں کرتے تھے۔ مجلس اصلاح وتنظیم میں مجھے گزشتہ دو میعاد میں بحیثیت جنرل سکریٹری خدمت کا موقع ملا اس دوران الحمد للہ صد سالہ تقریبات کے خوبصورت اور مفید پروگرام بھی منعقد ہوئے صد سالہ تقریبات اور سوینیر کی اشاعت کے سلسلے میں دیگر میڈیا کے ذریعے بھٹکل کی بدنامی پرقانونی ماہرین سے صلاح و مشورہ وغیرہ کے بارے میں تنظیم وفد کے ساتھ کئی بار بمبئی جانا ہوا ہر بار  جماعت کے ذمہ داران کے ساتھ ساتھ آپ کا ہمیں جو تعاون ملتا تھا اسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے   ادارہ کے مالی تعاون کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرتے تھے بڑے بڑے تاجر حضرات سے اچھی خاصی رقم وصول کرنے کا ہنر خوب جانتے تھے آپ اکثر بمبئی میں رہتے تھے لیکن وقتاً فوقتاً ادارے کی نشستوں میں حاضری دیتے تھے اور ہمیشہ حوصلہ افزائی کرنا اور کام کرنے والوں کو ہمت دلانا آپ کا خاص وصف تھا ۔ آپ اپنے اوصاف حمیدہ کی وجہ سے دیر تک یاد رکھے جائیں گے ۔مرحوم بڑے خوش مزاج آدمی تھے ہر ایک سے خندہ پیشانی سے ملنا آپ کا حصہ تھا بھاری بھرکم جسم کے مالک لیکن انتہائی چست طبیعت کے انسان تھے۔ اللہ غریق رحمت کرے اور آپ کی سيئات کو حسنات سے مبدل فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب کرے۔

مضمون نگار مجلس اصلاح وتنظيم بھٹکل کے سابق جنرل سکریٹری ہیں۔ 
14؍ مئی 2020 ادارہ فکروخبر بھٹکل 

«
»

قوم کے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کی ضرورت

کورونا وائرس کی وبا اور ماہِ رمضان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے