مریضوں کو لوٹنے والے ڈاکٹر

آپ جب کسی ماہراور نامی گرامی ڈاکٹر کے پاس جائیں گے تو سب سے پہلے وہ آپ کی آمدنی کے تعلق سے پوچھے گا تاکہ آپ سے رقم اینٹھنے میں آسانی ہو ۔پھر آپ سے موٹی رقم لے کر آپ کو میڈیکل چیک اپ کی تجویز دے گا اور کہے گا کہ آپ فلاں سینٹر سے چیک اپ کروانا تاکہ آپ جو چیک اپ کروائیں اسمیں ڈاکتر کا کمیشن بن سکے پھر ڈاکٹر آپ کو دوبارہ بلائے گا اور بڑی رقم لے کر آپ کی دوا تجویز کریں گے اور کہیں گے کہ فلاں میڈیکل سے دوا لینا ہے یعنی وہ وہاں بھیجیں گے جہاں سے ان کو کمیشن ملتا ہو ۔یہ بات یاد رہے کہ دوا پر جو قیمت لکھی جاتی ہے وہ کافی ہوتی ہے اور اس میں کمیشن کی کافی گنجائش ہو تی ہے۔
دوا کمپنی کے ایم آر ( میڈیکل ریپریزنٹیٹو ) جو ڈکٹروں کے دوا خانوں مین چکر کاٹتے ہیں وہ بھی ڈاکٹروں کو کمیشن دیتے ہیں کہ آپ ہماری کمپنی کی دوا تجویز کریں اور ہم آپ کو ٹی وی فریج اور دنیا بھر کی مہنگی چیزیں بطور رشوت دیتے ہیں ۔اس طرح بے چارے مریضوں کا حال برا ہوتا ہے اور جو غریب طبقہ کے مریض ہوتے ہیں وہ تو بغیر علاج کے ہی اللہ کو پیارے ہو جاتے ہیں ۔مسلمانوں کا حال اس سے بھی برا ہے نہ مسلمانوں کا کوئی ہسپتال ہے اور نہ ہی مسلمانوں مریضوں کے علاج کیلئے ڈاکٹر کا کوئی پینل آگے آتا ہے ۔ افسوس کے مسیحا کہلائے جانے والے ڈاکٹرہی غریب مریضوں کو لوٹ رہے ہیں اور جو کمی رہ جاتی ہے وہ ہسپتال والے پورے کر دیتے ہیں۔جب کسی مریض کو ہسپتال میں داخل کر تے ہیں تو سب سے پہلے ایڈوانس میں بڑی رقم جمع کرنا ہوتا ہے۔اور بعض اوقات یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے مریض کی موت کے بعد بھی ہسپتال والے ان کی لاش بغیر روپئے کی ادائیگی کے نہیں دیتے ۔حکومت کو ایسے ڈاکٹرون کی ڈگریوں کو ضبط کرلینا چاہئے جو ڈاکٹر کے متبرک پیشہ کو بدنام کرنے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔اور ایسا قانون بنائیں جو غریب مریضوں کے حق میں بہتر ہو۔

«
»

ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف سازش

ہم کریں تو لو جہاد اور وہ کریں تو قومی یکجہتی۔۔۔۔۔!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے