تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی این آرسی اور این پی آر ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ یہ نام بدل کر، بھیس بدل کر،رنگ بدل کر جنتا کو پھنسانے کے لئے جال بچھا رہے ہیں۔‘ یہ سابق ممبرپارلیمنٹ شاہد صدیقی کا ایک ٹویٹ ہے مگر وہ تنہا ایسے شخص نہیں ہیں جو این پی […]
تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی این آرسی اور این پی آر ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ یہ نام بدل کر، بھیس بدل کر،رنگ بدل کر جنتا کو پھنسانے کے لئے جال بچھا رہے ہیں۔‘ یہ سابق ممبرپارلیمنٹ شاہد صدیقی کا ایک ٹویٹ ہے مگر وہ تنہا ایسے شخص نہیں ہیں جو این پی آرکو این آرسی کی بدلی شکل سمجھتا ہے۔ اصل میں کانگریس لیڈروں سے لے کر اسدالدین اویسی تک کا یہی کہنا ہے کہ یہ عام مردم شماری نہیں ہے جو ہمیشہ سے ہوتی آئی ہے بلکہ اس بار اسے این آرسی کی بنیاد بنایا جائے گا۔ یہ محض الزام نہیں ہے بلکہ حکومت پارلیمنٹ میں بار بار کہتی رہی ہے کہ اس بار این پی آر یعنی مردم شماری کو این آرسی کی بنیاد بنایا جائے گا۔ حالانکہ امت شاہ بار بار اسے غلط بتارہے ہیں، جب کہ ماضی میں مودی سرکار نے پارلیمنٹ کے اندر کم از کم9 مرتبہ کہا ہے کہ این پی آر ہی این آرسی کی بنیاد بنے گا۔ نوجوان لیڈر کنہیاکمار نے ایک ٹویٹ میں وزیرداخلہ پر طنز کرتے ہوئے لکھا ہے کہ”موٹا بھائی کہہ رہے ہیں کہ انڈا الگ ہے اور مرغی الگ ہے لیکن یہ بات چھپا ر ہے ہیں کہ اس این پی آرکے انڈے سے این آر سی ہی کی مرغی نکلے گی۔ اور ٹی وی والے بحث کر رہے ہیں کہ پہلے مرغی آئی یا انڈا؟ سر، یہ پبلک ہے، سب جانتی ہے۔ عوام کو بے وقوف سمجھنا بند کریں۔“ وزیرداخلہ سچ بول رہے ہیں؟ شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) پر بحث اور سوالات کے درمیان، جب مرکزی کابینہ نے قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) کو منظوری دی تو شکوک وشبہات کا اٹھنا لازمی تھا۔ سوالات کا سیلاب سا آگیا۔ پہلا سوال یہ پیدا ہوا کہ کیا این پی آر کا این آر سی سے کوئی تعلق ہے؟ ایسے ہی کچھ سوالوں کے جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ایک نیوز ایجنسی اے این آئی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ این پی آر کا این آر سی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ شاہ نے کہا کہ دونوں مختلف قوانین کے تحت ہیں اور این پی آر کے اعداد و شمار کو این آر سی کے لئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ اس سے پہلے مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر بھی کہہ چکے ہیں کہ این پی آر کا این آر سی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اب امت شاہ نے کہا کہ، این پی آر ایک ڈیٹا بیس ہے جس کی بنیاد پر پالیسیاں بنائی جاتی ہیں جبکہ این آر سی میں، لوگوں کی شہریت کا ثبوت مانگا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این پی آر کو این آر سی کے لئے استعمال کرنے کی بات صرف افواہ ہے۔ مردم شماری کی بنیاد پر این آرسی حکومت کے وزیر داخلہ اور ایک سینئر وزیر کے ان بیانات کے بعد کیا یقین کرلیا جائے کہ این پی آر اور این آر سی کا کوئی رشتہ نہیں ہے؟ لیکن حقائق ایک الگ کہانی سناتے ہیں۔ انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس میں شائع ہونے والی ایک خبر میں کہا گیا ہے کہ این پی آر کی بنیاد پر شہریت ایکٹ 1955 کے تحت شہریت کے ضوابط 2003 کے مطابق ہی این آرسی ہوگا۔ این پی آردر اصل این آر سی کے لئے بنائے گئے قواعد کا ایک حصہ ہے۔دوسرے لفظوں میں این پی آر کو بنیاد بناکر ہی این آرسی ہوگا۔ اخبار کے مطابق نریندر مودی حکومت نے اپنی پہلی میعاد میں کم سے کم نو بار پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ این آر سی کو این پی آر کے اعداد و شمار کی بنیاد پر ہی بنایا جائے گا۔علاوہ ازیں مرکزی وزارت داخلہ کے ذریعہ جاری کردہ 2018-19 کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہریت کے قانون کی دفعات کے تحت این آر آئی سی بنانے کی طرف این پی آر پہلا قدم ہے۔ کیاپارلیمنٹ میں حکومت نے جھوٹ بولا؟ سوال یہ ہے کہ حکومت نے پہلے پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا تھایااب وزیرداخلہ غلط بیانی کر رہے ہیں؟ کانگریسی ممبر پارلیمنٹ راجیو ساتو کے 8 جولائی 2014 کو پارلیمنٹ میں پوچھے گئے سوال کے تحریری جواب میں، اس وقت کے مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کیرن رجیجو نے کہا تھا، این پی آر کے منصوبے کا جائزہ لیا گیا ہے اور یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ این پی آر مکمل ہونا چاہئے تاکہ یہ ’منط
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں