ماہ محرم الحرام اور آج کا مسلمان !

 

از۔محمدقمرانجم قادری فیضی

 

محرم الحرام ہجری کلینڈر کا پہلا مہینہ ہے،محرم کے لغوی معنی حرمت والا، حرام کیا گیا،ممنوع وغیرہ ہیں۔قمری کیلنڈر میں اس مہینے کا نام صفر الاولیٰ تھا، جو اسلام کی روشنی پھیلنے کے بعد محرم الحرام  سے بدل دیا گیا اور اس کے بعد کا مہینہ صفر الاخریٰ ’’صفر المظفر‘‘ بن گیا۔ محرم کانام اس لئے محرم ہوا کہ اس میں قتال کو حرام سمجھا گیا۔ تاریخ اسلام کے زاویہ نظر سے بارگاہ رب العزت میں مختلف ایام کو ایک دوسرے پر سبقت حاصل ہے جیسے ہفتے کے سات ایام میں جمعۃ المبارک کو، چار آسمانی کتابوں میں قرآن مجید کو اور اسلامی سال کے بارہ مہینوں میں محرم الحرام کو فضیلت حاصل ہے۔  

تاریخ کے اوراق اگر پلٹ کر دیکھتےہیں تو یہ بات اظہرمن الشمس ہوجاتی ہے کہ محرم الحرام میں

 پیش ہونے والے واقعات بھی محرم الحرام کی فضیلت وآفاقیت کو چار چاند لگا دیتے ہیں،

اور یہی مقدس والا مہینہ ہے جس مہینے میں اللہ تعالیٰ نے حضرت سیدنا آدم عليہ السلام کی توبہ قبول فرمائی، حضرت سیدنا یعقوب علیہ السلام کو بینائی عطافرمائی ، حضرت سیدنانوح علیہ السلام کو طوفان نوح سے نجات دلائی، حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اللہ کو نارِ نمرود سے بچایا، حضرت سیدنا یوسف علیہ السلام قید سے نکالے گئے، حضرت ادریس علیہ السلام کو مکاناً علیاً کی رفعت سے سرفراز فرمایا، حضرت سیدنا موسیٰ کلیم اللہ  پر توریت نزول فرمائی  حضرت سیدنا یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے باہر نکالاگیا حضرت سیدنا داؤد علیہ السلام مقربِ بارگاہِ رب تعالی ہوئے، حضرت سیدنا ایوب علیہ السلام سے تکالیفیں اُٹھالی گئیں، حضرت سیدنا سلیمان علیہ السلام جلوہ آرائے سلطنت ہوئے ،اور اسی محرم الحرام کے مہینے میں ہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اُٹھایا گیا۔ تاریخ اسلام کے مطابق پہلی بار بارانِ رحمت اسی مقدس مہینے میں آسمان سے زمین کی طرف نازل ہوئی، اسی بابرکت مہینے میں دنیا کو وجود بخشا گیا، اسی مہینے میں اللہ تعالیٰ نے عرش، لوح و قلم اور حضرت جبرئیل علیہ السلام کوجامۂ ہستی پہنایا۔ اسی ماہ کی ۱۷ تاریخ کو اصحابِ فیل نے کعبہ پر حملہ کیا، یاد رہے کہ جس طرح دنیا کا سنگ بنیاد محرم الحرام کے مہینے میں رکھا گیا اسی طرح دنیا کا خاتمہ یعنی قیامت بھی محرم الحرام کے مہینے میں ہی ہوگا، اور اسی ماہ کی پہلی تاریخ کوشہادت حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ ہے

ذوالحجہ کی ستائیس اٹھائیس تاریخ کو حضرت سیدناعمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ پر مسجد نبوی میں نماز پڑھاتے ھوۓ ابو لولو موسی مجوسی نے قلاتلانہ حملہ کیا۔آپ زخمی ہوگئے اور محرم الحرام کی پہلی تاریخ کو آپ شہید ہوۓ۔جس سے معلوم ہوتاہے کہ اسلامی سال ختم بھی فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سےہے اور شروع بھی فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے ہوتا ھے۔

سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اسلام کے عظیم الشان بنیادی ستون،آپ کی شان میں قرآن کی بے شمار آیتیں نازل ہوئیں ہیں،

 حضرت عمر فاروقؓ کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے آپ کی فضیلت میں بہت سی احادیث موجود ہیں۔سرکار دو عالم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:’لو کان بعدی نبی لکان عمر بن الخطاب’(ترجمہ)میرے بعد اگر نبی ہوتے تو عمر ہوتے۔مذکورہ حدیث سے حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے مرتبے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اگر حضور پر نبوت ختم نہ ہوتی تو آپ کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی ہوتے، حضور اکرم نے ایک اور موقع پر ارشاد فرمایا:بے شک میں نگاہ نبوت سے دیکھ رہا ہوں کہ جن کے شیطان اور انسان کے شیطان دونوں میرے عمر کے خوف سے بھاگتے ہیں۔

اور اسی ماہ محرم الحرام کے مہینے کی دس تاریخ کو ہی حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے نواسے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے 72 نفوس قدسیہ کے ساتھ کےمیدان کربلا میں جام شہادت نوش فرمایا۔ مندرجہ بالا واقعات ہی کی بدولت کو محرم الحرام کو افضل و برتر سمجھنے کے ساتھ تاریخ کے وہ زاوئیے بھی پڑھ لینے چاہئیے کہ جب قبل از اسلام زمانہ جاہلیت میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر قتل کرنا، معصوم بچیوں کو زندہ درگور کرنا، عورتوں پر بےجا ظلم و ستم ڈھانا ایک عام سی بات تھی لیکن اہل عرب چار مہینوں میں ایسے گناہ کرنے سے حتٰی الامکان بچنے کی کوشش کرتے ان چار مبارک مہینوں میں محرم الحرام بھی سرفہرست ہے۔ماہ محرم الحرام کی سب سے اولین اہمیت خصوصیت تو یہ ہے کہ اسلامی سال کا آغاز اسی مہینے سے ہی ہوا جس پر تمام مکتبہ فکر کا اجماع بھی ہے۔ اس مہینہ میں روزہ رکھنا  بھی رمضان المبارک کے بعد دوسرےمہینوں کے مقابلے میں افضل ہے۔ صحیح مسلم کے ایک روایت کے مطابق محرم الحرام کے مہینے میں عاشورہ کا دن ہے جس کا روزہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”جس نے عرفہ کے دن کا روزہ رکھا اس کے ایک سال آئندہ اور ایک سال گزشتہ کے گناہ معاف کردیے گئے اور جس نے عاشورہ کا روزہ رکھا اس کے گزشتہ ایک سال کے گناہ معاف کردیے گئے۔ صحیح مسلم کے ایک دوسرے روایت کے مطابق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: ”رمضان المبارک کے بعد سب سے افضل روزہ اللہ کے مہینے محرم کا ہے اور فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز ہے“۔ جس  پر بھی تمام مکتبہ فکر کا اجماع ہے اور تاریخ اسلام کے زاویوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یوم عاشورہ کے روزے رکھنا عہد حضرت موسیٰ علیہ السلام سے شروع ہوا جو اب تک جاری ہے۔یہ ہے اس مبارک مہینے کی شرعی حیثیت جسے بالائے طاق رکھ کر عام مسلمانوں نے اسے شرک و بدعات کا مہینہ ٹھہرا لیا ہے، اور بہت سے سادہ مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ ماہ محرم منحوس ہے جس میں شادی و بیاہ اور کوئی کاروبار شروع نہیں کرنا چاہیے، مثال کے طور پہ اس ماہ میں شادی بیاہ کو بے برکتی اور مصائب وآلام کے دور کی ابتداء کا باعث سمجھ کر اس سے احتراز کیا جاتاہے حالانکہ محرم میں شادی کرنا کوئی گناہ یا برائی نہیں ۔ سال کے کسی بھی مہینے میں شادی کرنا نہ ہی گناہ ہے ، نہ ہی عیب ہے کوئی مہینہ منحوس نہیں لہذامحرم میں بھی شادیاں کرنی چاہئے کیونکہ محرم میں آپؐ اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کا نکاح ہوا، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اورحضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا نکاح ہوا ،سیدنا علی المرتضیٰ اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا نکاح مبارک ہوا۔لوگ اس ماہ میں اعمال مسنونہ کو چھوڑ کر بہت سی من گھڑت اور موضوع احادیث پر عمل کرتے ہیں جو کہ نہیں ہونا چاہئیے۔ 

 اگر آج بھی مسلمان اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں تو محرم الحرام کے مہینے میں شرک و بدعات سے بچ کر، عاشورہ کے روزے رکھ کر، توبہ و استغفار اور ذکر و اذکار کا اہتمام کرکے، درس امام حسینؓ  کو مدنظر رکھ کر اللہ ہی حاصل کر سکتے ہیں ورنہ مسلمانوں کی حالت موجودہ حالت سے بدتر ہوتی جائے گی ۔محرم الحرام کا مطلب ممنوع، حرام کیا گیا، عظمت والا اور لائق احترام، یہ ان چار مہینوں میں سے ہے جس کا ذکر اللہ تعالی نے قرآن میں کیا ہے۔اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ ۚ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنْفُسَكُمْ ۚ  ۔ التوبة* ١٣٦۔

بے شک مہینوں کی تعداد اللہ کے نزدیک بارہ ہے جب سے اس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے ان میں سے چار حرمت والے ہیں۔ یہی درست دین ہے پس تم ان میں ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔یہ چار مہینے محرم، رجب، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ ہیں۔

اس مہینے کے لیے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔

شھر اللہ المحرم۔یہ وہ واحد مہینہ ہے جسے اللہ تعالی سے  منسوب کیا گیا۔اس مہینے میں کرنے کے کام۔دوسروں کی جان، مال، عزت و حرمت کا خیال رکھنا ہے۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حجة الوداع کے موقع پر فرمایا۔تمہارا خون، تمہارا مال اور تمہاری عزت ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہے جس تمہارے آج کے دن کی، اس شہر کی اور اس مہینے کی حرمت ہے۔اس مہینے میں خصوصی طور پر اپنے آپ کو گناہوں سے بچائیں۔ رسول اللہﷺ نے اپنے رب عزوجل سے نقل کیا ہےمیں نے اپنے نفس پر ظلم کو حرام کیا ہے اور اپنے بندوں پر بھی تو تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔ان حرمت والے مہینوں میں ظلم نہ کریں کیونکہ ان میں گناہ کرنا دوسرے مہینوں کی نسبت زیادہ شدید ہے۔ انہیں فضیلت و فوقیت حاصل ہے لہذا ان کا احترام بھی لازم ہے

دوسروں کی عزتوں کی حفاظت کرنا۔ چونکہ جان اور مال کے ساتھ ساتھ عزت کی بھی حرمت ہے اس لیے دوسروں کا احترام کرنا، طعن و تشنع سے پرہیز کرنا اور غیبت،  چغلی، بدگمانی سے بچنا بھی اس میں آتا ہے۔دوسروں کی عزتوں سے کھیلنے والوں کا انجام دنیا میں بھی برا ہے اور آخرت میں بھی

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا۔مسلمان وہ ہوتا ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے اور مومن وہ ہوتا ہے جس کی طرف سے دوسروں کو اپنی جان اور مال کا امن ہوگا۔

:دوسروں کے حقوق ادا کرنا۔یہ حقوق ادا کرنے کا مہینہ ہے دوسروں کے جو بھی حقوق ہوں چاہے چھوٹے چاہے بڑے انہیں ادا کرنا ہیں۔

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کی روایت کے مفہوم کے مطابق یہ بہت بڑے گناہ کے کام ہیں کہ ١۔ شادی کے بعد ضرورت پوری کرکے مہر نہ ادا کرنا 2۔ دوسروں سے کام کروا کر مزدوری نہ دینا ٣۔ اور کسی چوپائے کو بلاوجہ جان سے مارنا

:دوسروں کے مال کی حفاظت

کوئی مسلمان کسی دوسرے مسلمان کی کوئی بھی چیز پرگز نہ لے اگرچہ وہ چھوٹی سی کیوں نہ ہو کیونکہ اس پر بھی عذاب ہے۔

نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے(جهوٹی) قسم کھا کر کسی مسلمان شخص کا حق مارلیا تو بلاشبہ اللہ سبحانہ تعالی نے اس کے لیے جہنم  واجب کر دی اور اس پر جنت حرام کر دی۔ تو ایک شخص نے کہا اور اگرچہ وہ کوئ معمولی سی ہی چیز ہو تو بھی اے اللہ کے  رسول؟ آپ ﷺ نے فرمایا اگرچہ وہ (مسواك) کی شاخ ہی ہو. رواه مسلم

اللہ تعالی کے بہترین بندے وہ ہوتے ہیں جنہیں دیکھ کر اللہ تعالی یاد آئیں اور بدترین وہ ہوتے جو غصہ کرنے والے، چغل خوری کرنے والے ہوں اور دوسروں کے درمیان جدائی ڈالیں۔ اس لیے اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ صلہ رحمی کی طرف توجہ دینی ہے اور رشتوں کو جوڑنا ہے۔آغاز اسلام ہی سے اللہ رب العالمین نے مہینوں کی گنتی ( ١۲ ) بارہ رکھی ہے اور یہ سارے مہینے اور ان میں شمار ہونے والے سارے دن اور ہفتے اللہ کی طرف سے ہیں اور سب کے سب دن اچھے ہوتے ہیں کوئی بھی دن

«
»

کرونا نے ہمیں مسلمان کردیا

توہینِ رسالت کی سزا کے لیے عالمی قانون بنایا جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے