ماہ شعبان المعظم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول!

تحریر :جاوید اختر بھارتی (سابق سکریٹری یوپی بنکر یونین)

شعبان،، شعب سے بنا ہے'' اور شعب پہاڑی کے راستے کو کہا جاتا ہے جو خیر اور بھلائی کا ذریعہ ہوتا ہے اس مبارک مہینے کا نام شعبان اسی لئے رکھا گیا ہے کہ اس مہینے میں اللہ کے بندے سیراب ہوتے ہیں حضرت سیدنا غوث اعظم جیلانی رحمۃاللہ علیہ لفظ شعبان کی تحقیق کے ضمن میں لکھتے ہیں شعبان میں پانچ حروف ہیں ش شرف کا ہے، ع علو کا، ب بر(احسان بھلائی) کا، الف الفت کا اور نون نور کا ہے اس مہینے میں یہ پانچوں حروف بارگاہ الہی سے بندے کے لیے مخصوص ہوتے ہیں اس ماہ میں نیکیوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا ہے گناہوں کو معاف کیا جاتا ہے رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کی کثرت کیا جاتا ہے بلکہ آپ نے اس ماہ مبارک کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجنے کا خاص مہینہ قرار دیا ہے (عنیۃ الطالبین اردو)
ارشاد ربانی ہے وربك يخلق ما يشاء ويختار تیرا رب جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور ان میں سے جسے چاہتا ہے انتخاب فرما لیتا ہے (کنزالایمان) پس اللہ تعالیٰ نے ہر نوع سے چار کا انتخاب فرمایا اور پھر ان چار سے ایک کا انتخاب فرمایا ملائکہ سے اللہ نے چار کا انتخاب فرمایا جبرئیل، میکائیل، اسرافیل اور عزرائیل علیہم السلام، پھر ان چار میں سے جبرئیل علیہ السلام کو منتخب فرمالیا،، اسی طرح انبیاء کرام علیہم السلام میں حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ، حضرت عیسٰی اور ان میں سے جان عالم حضرت محمد صلی اللہ علیہ کو منتخب فرمالیا
صحابہ کرام سے چار کو منتخب فرمایا ابوبکر صدیق، عمر فاروق، عثمان غنی، مولا علی رضی اللہ عنہم پھر ان میں سے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو منتخب فرمایا،، مسجد حرام، مسجد اقصٰی، مسجد مدینہ، مسجد طور سینا پھر ان میں سے مسجد حرام کو منتخب فرمایا دنوں میں چار دنوں کو پسند فرماتے ہوئے منتخب کیا یعنی یوم الفطر، یوم الاضحٰی، یوم عرفہ اور یوم عاشورہ پھر ان میں سے یوم عرفہ کو منتخب فرمایا،، چار راتیں پسند فرمائیں یعنی شب برات، شب قدر، شب جمعہ، شب عیدین، ان چاروں میں سے شب قدر کو منتخب فرمایا،، بستیوں میں سے چار بستی کو پسند فرمایا مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، بیت المقدس، مساجد العشائیر،، ان چاروں میں سے مکہ مکرمہ کو منتخب فرمایا پہاڑوں پر نظر ڈالئے چار پہاڑ کو پسند فرمایا اُحد، طورسینا، لکام ،لبنان،، ان میں سے طور سینا منتخب فرمالیا دریاؤں میں جیحون، سیحون، نیل، فرات یہ چار دریاؤں کو پسند فرمایا ان میں سے فرات کو منتخب فرمایا،، مہینوں میں چار مہینوں کو پسند فرمایا محرم الحرام، رجب المرجب، شعبان المعظم، رمضان المبارک پھر ان میں سے شعبان کا انتخاب فرمالیا اور اس کو رسول اکرم صل اللہ علیہ وسلم کا مہینہ قرار دیا پس جس طرح رسول اکرم صل اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء میں افضل ہیں اسی طرح تمام مہینوں میں ماہ شعبان افضل ہے – (غنیۃ الطالبین اردو)
ماہ شعبان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول کیا تھا ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول پاک ماہ شعبان میں کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے کہ ہم کہتے کہ اب کوئی دن ناغہ نہیں فرمائیں گے اور جب نبی کریم ناغہ فرماتے تو ہم کہتے کہ اب اس ماہ میں حضور روزہ نہیں رکھیں اور میں نے سوائے ماہ رمضان کے نبی پاک صل اللہ علیہ وسلم کو کسی مہینے کے پورے روزے رکھتے نہیں دیکھا
اٹھائیے الترغيب والترہیب امام بخاری نے بروایت عبداللہ بن یوسف امام مالک سے روایت کی ہے سید عرب و عجم کی زبان پر انوار سے یہ کلمات ملاحظہ ہو آپ صل اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں رجب اور رمضان کے درمیان شعبان کا مہینہ ہے لوگ اس کی طرف سے غفلت برت تے ہیں حالانکہ اس ماہ میں بندوں کے اعمال اللہ کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں اس لئے میں پسند کرتا ہوں کہ میرے اعمال بارگاہ رب ذوالجلال میں اس طرح پیش ہوں کہ میرا روزہ ہو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ کو شعبان کے روزے بہت زیادہ محبوب تھے اس طرح تسلسل کے ساتھ روزہ رکھتے کہ ہمیں گمان ہونے لگتا کہ اب آپ روزہ نہیں چھوڑیں گے میں اس کا سبب پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ ائے عائشہ یہ ایسا مہینہ ہے کہ سال کے باقی عرصہ میں مرنے والوں کے نام ملک الموت کو لکھ کر اس ماہ میں دیدئیے جاتے ہیں میں چاہتا ہوں کہ میرا نام ایسی حالت میں تحریر کرکے دیا جائے کہ میرا روزہ ہو –
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ بنی سیدالکونین رمضان المبارک کے علاوہ کسی اور مہینے میں اتنے روزے نہیں رکھتے تھے جتنے ماہ شعبان میں رکھتے تھے،، اکثر و بیشتر علماء کرام بیان فرماتے رہتے ہیں کہ ماہ شعبان میں ہی بندوں کی زندگی اور موت، صحت و سلامتی، بیماری و شفاء، تنگی و خوشحالی سے متعلق حکم الہی کے ذریعے فہرست مرتب کی جاتی ہے اور ماہ شعبان کی پندرہویں شب میں اللہ تبارک و تعالیٰ پہلے آسمان سے اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی میرا بندہ جو آج مجھ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگے اور میں معاف کردوں، جو مجھ سے رزق حلال طلب کرے اور میں عطا کردوں تو گویا یہ اللہ کی طرف بندوں کے لیے آفر ہے شبِ برات یعنی نجات کی رات اپنی زندگی میں انقلاب پیدا کرنے والی رات، اپنی زندگی کے حالات کا محاسبہ کرنے والی رات، اپنے آپ کو رینول کرنے والی رات، رب کے قرآن اور نبی کے فرمان کے سانچے میں اپنے آپ کو ڈھالنے کا عہد کرنے والی رات نہ جانے پھر ہمیں شب برات حاصل ہو کہ نہ ہو آئیے ہم اپنے گناہوں سے توبہ کریں بارگاہ رب العالمین میں سربسجود ہو جائیں اپنے لئے، رشتہ داروں کے لیے، اعزہ و اقربا کیلئے، ملک کے لئے، عالم اسلام کے لیے اور عالم انسانیت کے لئے دعا کریں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ پوری دنیا میں حالات کو سازگار بنائے اور پوری دنیا کے لوگوں کو ایک اچھا انسان اور سچا مسلمان بنائے آمین یا رب العالمین بجاہ نبیک سید المرسلین صلی اللہ علیہ والہ أجمعين برحمتک یا الرحم الراحمين –

«
»

گودی میڈیااورصحافت کے عصری تقاضے

اے صاحب ایمان ! تیری سادگی پہ رونا آیا !!!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے