ملزم کی حمایت میں کتاب کی اشاعت توہینِ عدالت کے مترادف

 

کتاب سے غلط پیغام ملے گا: انجم انعامدار ۔فوری پابندی عائد کرنے کا مطالبہ

ڈاکٹر محمد کلیم محی الدین

پونے کے ایس پی کالج میں کتاب ’’لیفٹیننٹ کرنل پروہت۔دی مین بیٹریڈ‘‘ (Lt Colonel Purohit-The Man Betrayed) کی اشاعت ایسے وقت میں عمل میں آئی جب کہ لیفٹیننٹ کرنل پروہت مالیگاؤں بم دھماکہ کیس کے اہم ملزمین میں شامل ہے۔ جب کسی ملزم کے خلاف عدالت میں سماعت جاری ہو تو اس کی حمایت میں کتاب شائع کرنا نہایت غلط اقدام ہے۔ مذکورہ کتاب کی اشاعت کے خلاف بہوجن ایکتا مشن، مول نیواسی مسلم منچ اور پونے کی دیگر مختلف تنظیموں نے کالج انتظامیہ کو تحریری طور پر میمورنڈم بھی دیا ہے اس کے باوجود کتاب منظر عام پر لائی گئی ہے۔ اس کتاب کی رسم اجراء کے موقع پر جینت امرانکر (سابق پولیس کمشنر پونے) ڈاکٹر ستیہ پال سنگھ (سابق پولیس کمشنر ممبئی اور پونے) سنجے بروے (سابق پولیس کمشنر ممبئی) میجر گورو آریہ (ریٹائرڈ) رنجیت ناٹو، دھننجے بروے اور پرساد پورندرے موجود تھے۔ نیز اسی پروگرام کے دوران کتاب کی مصنفہ اسمیتا مشرا نے الزام لگایا کہ ’’جہادیوں کو چھپانے کے لیے بھارتی فوجی افسر کرنل پرساد پروہت کا چہرہ استعمال کیا گیا ہے‘‘
مول نیواسی مسلم منچ کے صدر انجم انعامدارنے ہفت روزہ دعوت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کتاب پر فوری پابندی عائد کی جانی چاہیے کیوں جب کتاب کی مصنفہ اسمیتا مشرا سے سوالات کیے گئے کہ پروہت کی تعریف اور قصیدہ خوانی کرنے والی کتاب کے ذریعے آپ عام لوگوں کو کیا پیغام دینا چاہتی ہیں؟ کیا یہ پیغام دینا چاہتی ہیں کہ کرنل پروہت کو جان بوجھ کر دھماکے میں ملوث کیا گیا ہے یا کرنل پروہت کو خطرہ ہے؟ کرنل پروہت پر جھوٹا مقدمہ کس طریقے سے درج کیا گیا؟ لیکن وہ کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکیں۔ انجم انعامدار نے مزید کہا کہ ’’اس کتاب کی رسم اجراء تقریب میں پولیس کے اعلیٰ افسروں کا شریک ہونا انتہائی افسوس ناک ہے۔ اس سے عوام کو غلط پیغام پہنچا ہے۔ ہم مانتے ہیں کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن اس کا غلط استعمال کرنا کسی بھی صورت میں درست نہیں ہے۔ نیز آزادی اظہار رائے کے نام پر مجرموں کو عزت بخشنا ملک کے لیے نہایت ہی خطرناک ثابت ہو گا‘‘
دوسری جانب ملک کے دیگر گوشوں سے بھی اس کتاب کی مخالفت کی جارہی ہے۔ مالیگاؤں بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے ایڈووکیٹ شاہد ندیم (جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشد مدنی گروپ) نے قومی تفتیشی ایجنسی کو بذریعہ ای میل کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک اشتہار (پمفلٹ) گشت کر رہا ہے جس میں مبینہ طور پر کرنل پروہت کی حمایت کی گئی ہے نیز اس ضمن میں کئی سارے مضامین بھی تحریر کیے جا رہے ہیں جن میں ملزم کو معصوم بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ صرف ایک کتاب کا اجراء نہیں ہے بلکہ کرنل پروہت کی حمایت میں چلائی جانے والی متوازی ٹرائل کا حصہ ہے اور اس کے ذریعہ باقاعدہ عوامی رائے بنائی جا رہی ہے کہ کرنل پروہت بے قصور ہے اور اسے اے ٹی ایس اور این آئی اے نے جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا ہے۔ جب کہ بامبے ہائی کورٹ نے ابھی کرنل پروہت کی مقدمہ سے ڈسچارج کی عرضداشت پر فیصلہ محفوظ رکھا ہوا ہے۔ ایسے میں کتاب کا اجراء توہین عدالت کے مترادف ہو گا۔ لہذا این آئی اے کو چاہیے کہ وہ عدالت سے رجوع ہو کر کتاب پر پابندی کا مطالبہ کرے۔ مالیگاؤں بم دھماکہ کے متاثرین نے بھی اس کتاب پر شدید اعتراض کیا ہے اور قومی تفتیشی ایجنسی سے اپیل کی ہے کہ کتاب کے اجراء اور اشاعت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے کیونکہ مقدمہ ابھی عدالت میں زیر سماعت ہے اور عدالت کا حکم بھی یہی ہے کہ مقدمہ کے اختتام تک کیس کے متعلق کسی بھی طرح کی گفتگو، انٹرویو، بحث و مباحثہ اور تعامل وغیرہ نہ کیا جائے۔میڈیا کو صرف عدالت میں ہونے والی کارروائی کی رپورٹنگ کرنے کی اجازت ہو گی۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ کرنل پروہت کے خلاف متعدد لوگوں نے گواہی دی ہے اس کے باوجود کچھ لوگ منظم طریقے سے عوام کی نظروں میں اسے بے گناہ ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور اس کے لیے ہمدردی جتا رہے ہیں جو کہ عدلیہ کی اہمیت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے کیوں کہ مقدمہ ابھی زیر سماعت ہے۔

بشکریہ : دعوت نیوزڈاٹ نیٹ

«
»

مغربی بنگال کی جیلیں مسلم قیدیوں کا مقتل کیوں بن رہی ہیں؟

بچوں کے ادب میں اخلاقی قدروں کی اہمیت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے