لہوکے عطرمیں بسے بچوں کاسفرِ شہادت

آج پشاورکی سڑکوں پر اچانک چیختی چنگھاڑتی سائرن بجاتی ایمبولنسوں کااژدہام جہاں قیامت صغریٰ کاسماں پیش کررہاتھاوہاں پوری قوم غم واندوہ اورشدیدصدمے اور سکتے کی حالت میں گم سم اپنے رب کے حضورگڑگڑاکراپنے رب سے رحم وکرم کی فریادکررہے تھے۔یہ دلدوز خبرسنتے ہی ننگے سراور پاؤں ماں باپ اپنے پیاروں معصوموں کودیوانوں کی طرح ڈھونڈنے کیلئے سڑکوں پر دوڑرہے تھے کہ وہ آنے والی قیامت صغریٰ کواپنے سینے پرروک کراپنے بچوں کوبچالیں۔
اس میں شک نہیں کہ یہ قوم کے نونہال اس فانی دنیاسے دار بقاء کی طرف تشریف لے گئے ہیں،اس عارضی زندگی کی بہاروں اورگلوں کی خوشبوؤں سے منہ موڑکردائمی بہار ، سدا خوشبوؤں ومہک کے گلستانوں میں براجمان ہوگئے ہیں اوراپنے ہرتعلق رکھنے والوں کوچھوڑکراپنے مولاکے ساتھ مضبوط تعلق کارشتہ جوڑچکے ہیں۔ موت توکوئی نئی چیز نہیں،موت تو ہر ایک کو آنی ہے۔موت کے قانون سے نہ تو کوئی نبی مستثنیٰ ہے نہ کوئی ولی،جو بھی آیا ہے اپنا مقررہ وقت پورا کرکے اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے۔موت زندگی کی سب سے بڑی محافظ ہے۔ہم سب اس کی امانت ہیں پھر کس کی مجال جو اس میں خیانت کر سکے لیکن اس بھری معصومیت میں اس طرح حالتِ ایمان میں قربان ہوجانااس کے حق میں بڑی نعمت ہے اورپھرکیوں نہ ہو،ایسی موت تووصل حبیب اوربقائے حبیب کاخوبصورت سبب اور حسین ذریعہ ہے اورپھربقائے حبیب سے بڑھ کراورنعمت کیاہوگی!
اس دنیامیں جوبھی آیاہے اسے یقیناً ایک دن جاناہے اوراس دنیامیں آناہی درحقیقت جانے کی تمہیدہے مگربعض جانے والے اپنے ماں باپ ،لواحقین اوراہل وطن کیلئے دولت اور فخروانبساط کی ایسی وراثت چھوڑجاتے ہیں کہ جس کے آگے خزائن وحشم سے مالا مال شہنشاہ بھی سوفقیروں کے فقیراورسو کنگالوں کے کنگال لگتے ہیں۔
ان معصوم شہداء نے اپنے خونِ دل اورجان سے پائے رسولﷺکے نقوش کوایسااجاگرکیاہے کہ ہرکسی کواب اپنی منزل آسان دکھائی دے رہی ہے۔ ان نوجوانوں کی للّٰہیت، اخلاص نیت اوربے لوث ادائے فرض نے ایک ہی جست میں تمام فاصلے عبورکرلئے ہیں جس کی تمناانبیاء،اصحابہ اورصالحین نے ہمیشہ کی۔ان معصوم عظیم شہداء کاخون پاکستان کی ان بنیادوں میں جاکراپنے آباؤاجدادمیں جاکرضم ہوگیاہے جنہوں نے اس ملک کوکلمہ کی بنیادپروجودمیں لانے کیلئے اپنی جانیں قربان کی تھیں اورمیراوجدان،ایقان اورایمان اس بات کی گواہی دے رہاہے کہ ان کی قربانیاں اب تاقیامت تک کفر کے ان تاریک جزیروں پرایمانی قوت کے ساتھ کڑکتی اورکوندتی رہے گی جنہوں نے یہ ناپاک منصوبہ تیار کیا ۔ 
ان شہادتوں نے جہاں اوربے شمارباتوں کاسبق یاددلایاہے وہاں ایک یہ بات بھی ہمارے ذہن نشین کروائی ہے کہ عالمِ اسباب میں سانس کاایک تموج اورذرے کاایک حقیر وجودبھی تخلیق اسباب اورترتیب نتائج میں اپناحصہ رکھتاہے۔جس طرح عمل بدکی ایک خراش بھی آئینہ ہستی کودھندلاجاتی ہے اسی طرح عمل خیرکاایک لمحہ بھی عالم کے اجتماعی خیر کے ذخیرے میں بے پناہ اضافہ کردیتاہے اورلوحِ زمانہ میں ریکارڈہوکرکبھی نہ کبھی ضرورگونجتاہے اورمیزان نتائج میں اپناوزن دکھاتاہے اوریوںآخرت کوجب گروہ درگروہ اپنے رب کے ہاں حاضر ہونگے تویہ معصوم بھی شہداء کے کے گروہ میں شامل اپنے رب کے ہاں اس شان سے حاضرہوں گے کہ تمام عالم ان پررشک کرے گا۔
لیکن خداسے ہم نے بھی ملاقات کرنی ہے،خداجانے کب……؟خداجانے کہاں……؟اورکس حال میں ہونگے؟کتنی بڑی ملاقات ہوگی جب ایک عبدذلیل اپنے معبوداکبرسے ملے گا!جب مخلوق دیکھے گی کہ خوداس کاخالقِ اکبراس کے سامنے ہے ،خداکی قسم…..!کیسے خوش نصیب ہیں یہ نوجوان کہ جلوہ گاہ میں اس شان سے جائیں گے کہ اس ملاقات کے موقع پرخداکونذرکرنے کیلئے خداکاکوکوئی انتہائی محبوب تحفہ ان کے کفن میں موجودہوگا۔جی ہاں!ان کفنوں کی جھولیوں میں جن میں بدن اورسچے ایمان وعمل کی لاش ہوگی مگر شہادت کے طمطراق تمغے سے سجی ہوگی۔ان تمغوں کوخدائے برتر کی رحمت لپک لپک کر بوسے دے گی۔
کاش ہمیں بھی اس ملاقات اوریقینی ملاقات کاکوئی خیال آتااورتڑپادیتا،کاش ہم بھی ایسی موت سے ہمکنارہوجائیں جہاں فانی جسم کے تمام اعضاء باری باری قربان ہو جائیں ، سب خداکیلئے کٹ جائیں،سب اسی کے پائے نازپرنثارہوجائیں جس کے دستِ خاص نے ان کووجودکے سانچے میں ڈھالاہے۔یقیناًان بچوں کے دھڑ شیطانی قوتوں کاشکارہوگئے ہیں مگراشک بارآنکھوں سے سوبارچومنے کے لائق ہیں کہ فرشتے ان کو اٹھاکراللہ کے ہاں حاضرہوگئے ہیں اوران کی معصومیت اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ دنیاپرنہیں یہ آخرت پرنثارہوئی ہیں گویاانہوں نے دنیاکی کسی چیزسے نہیں خودخداسے عشق کیا،انہوں نے دنیاکی ساری اشیاء اورعیش وعشرت پرنہیں خودرسول اکرمﷺ کی ذاتِ مبارک پرایمان کی بنیادرکھی،اسی لئے انہیں دنیاکی نشیلی چھاؤں میں نہیں بلکہ شہادت کے پرشوق سائے میں پناہ مل گئی،اللہ نے انہیں زندگی کی دلفریب اورایمان کی شاہکار شاہراہ پر اس طرح گامزن کیاہے کہ زندگی سے ہٹ کر شہادت اورشہادت کے اس پار تک کچھ سوچنے کاکوئی موقع ہی نہ مل سکا۔ وہ اپنے معصوم بچپن ،شباب وحسن سے وجدکرتے ہوئے اللہ کے ہاں اس طرح حاضر ہوگئے ہیں کہ حسن وجوانی باربارایسی حسرت کرے!!!
وہ زندگی اوردنیاپرجھومنے کی بجائے سچائی اورآخرت پرمرجانے کی ایسی رسم اداکرگئے کہ زمین وآسمان ان کی موت پرآنسوبہائیں لیکن خدااپنے فرشتوں کی محفل میں خوش ہوکہ اس کے محبوب نبی ﷺ کی امت کے یہ بچے اوربڑے اس کی بارگاہ تک آن پہنچے۔ایسامعلوم ہوتاہے کہ اس شہادت کے رتبے نے انہیں یہ پیغام دے دیا کہ ان کاگھر اس دنیامیں کہیں نہیں بلکہ اس دنیامیں ہے جوجسم وجاں کاتعلق ٹوٹتے ہی شروع ہوتی ہے۔ایسی دنیا جہاں خودخدااپنے بندوں کامنتظرہے کہ کون ہے جودنیاکے بدلے آخرت اورآخرت کے بدلے اپنی دنیافروخت کرکے مجھ سے آن ملے۔جہاں وہ جنت ہے جس کے گہرے اورہلکے سبزباغات کی سرسراہٹوں اورشیروشہد کی اٹھلاتی لہراتی ہوئی ندیوں کے کنارے خوف وغم کی پرچھائیوں سے دورایک حسین ترین دائمی زندگی،سچے خوابوں کے جال بن رہی ہے۔جہاں فرشتوں کے قلوب بھی اللہ کے ہاں پکار اٹھیں گے کہ خدایا…..!یہ ہیں وہ شہداء بچے! جن کی ساری دنیاتیرے عشق میں لٹ گئی ہے،یہ سب کچھ لٹاکرتیری دیدکوپہنچے ہیں،شائدان کے قلوب میں یہ بات راسخ ہوچکی تھی کہ راہِ حق میں ماراجاناہی دراصل تجھ تک پہنچنے کاذریعہ ہے اورشہادت کے معنی ہی ہمیشہ زندہ رہناہے۔یہ توسب کچھ لٹاکراس یقین تک پہنچے ہیں!
اورہاں!کتناقابل رشک ہے ان نوجوانوں کایقیں اورایمان،جن پرملائکہ ایسی گواہی دیں گے اورکس قدررونے کے لائق ہیں ہمارے ایمان جن کیلئے ہمارے دل بھی گواہی دیتے دیتے کسی خوف سے چپ ہوجاتے ہیں۔کل جب میدان حشرمیں اشک ولہومیں نہائے ہوئے یہ بچے خداوندی لطف واعزاز سے سرفرازکئے جارہے ہونگے،خداجانے ہم کہاں اورکس حال میں ہونگے…..!آئیے ہم بھی آج اپنی اولادکے قلب وذہن میں عمل خیرکاایسابیج بودیں تاکہ اس بیج پرمشیت کی برسائی ہوئی برسات سے ایسی عمل خیرکی لہلہاتی ہوئی کھیتی اگ جائے کہ جب اس فصل کی تقسیم شروع ہوتوسب کواپنادامن تنگ نظرآئے لیکن اسے کیاکہیں کہ دشمن نے اس دردناک سانحے کیلئے بھی اسی تاریخ کاانتخاب کیاجب ۴۳ سال پہلے اس نے ملک کودولخت کیاتھا۔آئی ایس پی آرکے ترجمان کے بیان کے مطابق کہ وہ اس سازش کے پیچھے نادیدہ قوتوں کاسراغ لگاچکے ہیں اوروہ جلداس سے قوم کو مطلع کریں گے ۔کیااب وقت نہیں آیاکہ ہم اپنے ملک میں ہرشہری کیلئے فوجی تربیت لازمی کردیں تاکہ ہم اپنی افواج کے دست وبازوبن کر ملک کی طرف دیکھنے والی ہرناپاک آنکھ کوپھوڑ دیں۔

«
»

ابھی انصاف بہت دور ہے

’’کن فیکون‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے