تحریر: حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی جمشیدپور
بویا پیڑ ببول کا گندم کہاں سے لاؤگے بہت مشہور ہے۔ کسی واقعے یا قصے وغیرہ کا نتیجہ جو بندھے الفاظ میں بطور مثال بیان کیا جائے کہاوت یا ضرب المثل کہلاتاہے۔ مثلاً”اندھوں میں کانا راجہ“ ایک کہاوت ہے، اس میں ”اندھوں“ کو ”بہروں“ سے یا”کانا“ کو ”سیانا“ سے تبدیل نہیں کرسکتے۔ یہ بات سو فیصد درست ہے۔
دودہائی پہلے ہمارے ملک ہندوستان میں ہندو مسلم بھائی چارا،دوستی، لوگوں سے بھائی بندوں کا ساتعلق قائم تھا،باقی تھا۔بُرا ہو سیاست کا جب سے حکومت پانے حکومت پر بنے رہنے کی چاہت پروان چڑھی، جب سے سخت گیر نظریہ رکھنے والی پارٹیوں نے انگریزوں کی پالیسی کو اپنا لیا،تقسیم اور حکمرانی،divde and rule ہندو مسلم کو لڑاؤ اور حکومت کرو اس چاہت نے ملک سے بھائی چارا کو قریب قریب ختم کردیا ہے۔اب بھائی چارا برائے نام رہ گیا ہے وہ بھی دیکھاوا اور فوٹو سیشن میں تبدیل ہوگیا ہے۔ ابھی تازہ مثال بنگال کے انتخابی مہم میں دیکھیں ذمہ دار عہدے پر براجمان حضرات کس قدر زہر اُگل رہے ہیں تو اُن کے چیلے کیوں پیچھے رہیں وہ بھی اپنا روپ دکھا رہے ہیں، کولکاتا میں بریگیڈ پریڈ میدان میں انتخابی مہم کے جلسہ میں عوام سے خطاب کیا پرائم منسٹر کی موجودگی میں مشہور فلمی اداکارمتھن چکرورتی نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی اور اپنے خطاب میں متھن چکر ورتی نے کہا”میں پانی کا سانپ نہیں کوبرا سانپ ہوں!“ اور کیوں نہ ہوں جن پر 30 سے زیادہ مقدمات چل رہے ہوں وہ یقینا سادھارن منش ہوہی نہیں سکتا۔اب بی جے پی میں شمولیت سے گنگا نہاکر پاک صاف ہو جائیں گے۔
زہریلا ہوتا ماحول مرتے عوام ہے کیا کوئی اس کی دوا: ہندوستان اب ایسا ملک ہو گیا ہے جہاں مندر سے پانی پینے پر مسلمان لڑکے پر زبردست تشدد(مارپیٹ،ظلم، زیادتی) کی جارہی ہے۔ ہندوستان کی رپورٹ کے مطابق غازی آباد کی ڈاسانا دیوی مندر میں 14 سالہ آصف نام کے مسلمان لڑکے نے مندر سے پانی کیا پی لیا کہ وہ مجرم ہو گیا۔لڑکے کو مارنے والاشخص لڑکے سے اس کانام پوچھتا ہے،جس سے ظاہر ہے کہ وہ لڑکا مسلمان ہے۔ مارنے والا شخص لڑکے سے مندر کے اندر جانے کی وجہ پوچھتا ہے لڑ کا جواب دیتا ہے کہ وہ پانی پینے گیاتھا۔اس کے بعد وہ (ظالم) شخص لڑکے کو مارنا شروع کردیتا ہے وائرل ویڈیو کے ہیش ٹیگ”سوری آصف اور آصف وانٹ جسٹس“ایک نمبر تک پہنچا وائرل ویڈ یو میں لڑکے کے سر پر تھپڑ برساتے،بازو مروڑ تے اور پیٹ میں لاتیں مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ جبکہ مسلمان لڑکا بے یارو مدد گار خود کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے، تڑپ رہا ہے، گڑگڑا رہا ہے، رورہا ہے۔ مارنے والا ظالم جس نے ریاست بہار کے بھاگلپور یونی ورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری لے رکھی ہے وہ شخص شیوانند سرسوتی ہے اور جس نے ویڈیو بنائی یادو نام کا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق لڑکے کو بُری طرح تشدد،ظلم اور تَضْحیک(ذلیل کرنا، ہنسی اُڑانا،تمسخر کرنا، مزہ لینا) کا نشانا بنایا گیا،کیا پانی کا بھی کوئی مذہب ہوتا ہے؟۔ افسوس اس بات پر ہے کہ مندر کمیٹی کے ایک رکن انیل یادو کا کہنا ہے کہ مندر کمیٹی یادو کو قا نونی مدد فراہم کرے گی۔ جب تک حکومتیں اور عدالتیں ایسے مجرموں کو سخت سزائیں نہیں دیتیں ایسے واقعات ہوتے رہیں گے،سیاں بھئے کوتوال تو ڈر کاہے کا۔
پیاسوں کو پانی پلانا،عظیم نیکی ہے: مذہب اسلام میں پانی پلانے کو بہت اہمیت دی گئی ہے قرآن مجید میں او را حادیث طیبہ میں پانی پلانے کو بڑاثواب اور صدقہ جاریہ کہا گیا ہے، جس کا ثواب مرنے کے بعد تک ملتا رہے گا،اسلام انسانیت کا بہی خواہ اور اُس کے لانے والے رحمت عالم ﷺ رحمۃاللعالمین ہیں آپ کے ارشادات میں تو جانوروں تک کے لیے پانی پلانے کا انتظام کرنے پر بڑے اجرو ثواب کا ذریعہ بتایاگیا ہے یہاں تک کہ جنت کی بشارت دی گئی ہے۔ ٹھنڈا پانی اللہ کی عظیم نعمت ہے۔ نبی کریم ﷺ کی دعائے مبارکہ ہے۔”اے اللہ! میرے دل میں اپنی محبت میری جان میرے اہل اور ٹھنڈے پانی کی محبت سے بھی زیادہ پیاری بنادے“۔(تر مذی: باب ماجاء فی عقدالتسبیح با لید،) یہاں پر رب تعالیٰ کی محبت کو ٹھنڈے پانی کی محبت سے زیادہ کرنے کو کہا گیا ہے، جس سے پتہ چلا کہ ٹھنڈا پانی بڑی نعمت والاہے۔ پانی پلانے سے بڑی بڑی بیماریوں سے اِنسان بچتا ہے اوراگر کسی موذی بیماری میں مبتلا ہو تو پیاسوں کو پانی پلانے سے اُس کاموذی مرض جاتا رہتاہے۔
پیا سوں کو پا نی پلائیں لا علاج بیماری سے شفا پائیں:رب تبا رک وتعالیٰ نے اپنی مخلوق کو بے شمار نعمتوں سے نوازا اور ان نعمتوں کی خصو صیت وافا دیت کا ذکر بھی فر مایابلا شبہ انسان وتمام جانداروں کے لیے ہوا ،پا نی،کھانا، انتہائی ضروری ہے اس کے بغیرزند گی کا تصور بھی نہیں کر سکتے ہیں جہاں جینے کے لیے صاف ستھری ہوا ضروری ہے وہیں کھا نا پانی بھی ضرو ری ہے۔ اللہ رب ا لعزت کی حکمت دیکھیں اپنی تمام مخلوق کی ضرو رت کے لیے اشیا(کھانے پینے کی چیزیں)پیدا فر مائیں یہ اور بات ہے کہ آج اس کی مخلوق میں انسان جو اشر ف المخلوق ہونے کا شرف رکھتا ہے وہی اس کی قدر نہیں کر رہا ہے بلکہ نعمتوں کی بربا دی بے قدری کا کو ئی راستہ با قی نیں رکھ رہا ہے، اسکی تفصیل پھر کبھی۔ہوا،پانی، کھانا، جیسی نعمتوں کا مختصر ذکر بغور پڑھیں اللہ رب ا لعزت فر ما رہا ہے۔وَنَزَّلْنَامِنَ السَّمَآءِ مَآءً مُّبٰرَکاً فَاَنْبَتْنَا بِہٖ جَنّٰتٍ وَّ حَبَّ الْحَصِیْدِ (القرآن۔ سورہ:ق -50، آیت نمبر9)۔ترجمہ:اورہم نے آسمان سے برکت والا پا نی اتا را تو اس سے باغ اگا ئے اور اناج کہ کا ٹا جا تا ہے۔ (کنزالایمان) رب فر ما رہا ہیکہ ہم نے آسمان سے بر کت والا پا نی اتارا اس سے با غات لہلہا جا تے ہیں طرح طرح کے پھل میوے ہوتے ہیں جسے تم کھاتے ہو کھیتیاں سیراب کر دیں جن سے اناج پیدا ہوا جسے تم کھا تے ہو اونچے اونچے کھجور کے درخت اگا ئے جو بھر پور میوں سے لدے رہتے ہیں یہ سب مخلوق کی روزیاں ہیں اور اس پانی سے ہم نے مر دہ زمین کو زندہ کر دیا وہ سر سبز وشا داب ہو گئی اورخشکی کے بعد ترو تا زہ ہو گئی اور سوکھے چٹیل میدان لہلہا نے لگے جسے تمھا رے جا نور کھاتے ہیں اور تم انکا دودھ پیتے ہو۔ پا نی کی اہمیت کا ا ندازہ اس سے لگا ئیں کہ رب کریم نے پا نی کو با برکت بتایاکسی چیزکی خوبی کو بیان کرناوہ بھی با عث بر کت بتا نایہ خوبی تو ہزاروں خوبیوں سے بڑھ کر ہے۔پا نی زمین کی زندگی،انسان کی زند گی،اور ہر ذی روح کی زندگی ہے پیڑ، پو دوں، پتوں،پھولوں،سبزیوں،پھلوں،میوں،وغیرہ وغیرہ سب کے سب پا نی کے ہی محتاج ہیں کیوں کہ اللہ رب العزت فر ما رہا ہے۔وَجَعَلْنَامِنَ الْمَآءِ کُلَّ شَیْ ءٍ حَیٍّ ط اَفَلاَ یُوُٗ مِنُوْنَ۔ (القرآن،سورہ انبیاء21،آیت30) تر جمہ:اور ہم نے ہر جاندار چیزپا نی سے بنا ئی تو کیا وہ ایمان لائیں گے۔(کنزالایمان) اور ہم نے تمھیں خوب میٹھاپا نی پلا یا۔القر آن۔پانی ہما ری نعمتوں میں سے ہے کی بادلوں سے برستا ہوا اور چشموں سے نکلتا ہواپانی خوش گوار ہلکا زود ہضم پانی تمھیں پلایا صرف تمھیں ہی نہیں بلکہ اور مخلوق اور تمھا رے جانو روں کے لیے بھی کھانے پینے کا انتظام کیا۔(القر آن، سورہ طہٰ20،آیت54) ترجمہ:تم کھاؤ اور اپنے مویشیوں کو چراؤ بیشک اس میں نشا نیاں ہیں عقل والوں کو(کنزالایمان)۔ (القرآن، سورہ،ا لمر سلات77،آیت27)ترجمہ:اور ہم نے تمھیں خوب میٹھا پانی پلا یا۔(کنزالایمان) (القرآن،سورہ النمل27،آیت60) ترجمہ: وہ جس نے آسمان وزمین بنائے اور تمہا رے لیے آسمان سے پا نی اتارا تو ہم نے اس سے باغ اگائے رونق والے تمہاری طا قت نہ تھی کہ ان کے پیڑ اگاتے کیا اللہ کے ساتھ کو ئی اور خدا ہے بلکہ وہ لوگ راہ سے کتراتے ہیں۔(کنزالایمان)اللہ رب العزت ہی آسمان سے بارش برسا تا ہے اور اس کی وجہ سے ز مین سے ہر قسم کی پیدا وار اگاتاہے۔کھیتیاں،با غات قسم قسم کے ذائقے دار میوے تا کہ تم کھاؤ اور تمھا رے جا نوروں کا چا رہ بھی رب العا لمین نے ہی پیدا فر ما یاہے جو تما م جہا نوں کا پالنے والا ہے ساری مخلوق کی روزی کا ذمۂ کرم اپنے فضل و رحمت سے لیا ہواہے۔قرآن مجید میں ہے۔(القر آن، سورہ ھود -11،آیت6) تر جمہ:اور زمین پر چلنے والا کوئی ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمۂ کرم پر نہ ہو۔(کنز الایمان) ساری مخلوقات چھو ٹی بڑی، خشکی یا تری میں ہیں ان سبھی کو رزق اللہ دیتا ہے۔ تمام جہا نوں کا پالنے والا رب کب یہ پسند فر مائے گا کہ اس کی مخلوق بھو کی یاپیاسی رہے اس نے تمام انتظام فر ما دیئے ہیں کی وقت پر ہر مخلوق کو کھا نا پا نی ملتے رہیں رحیموکریم ر ب نے اپنے بندوں کی بھوک مٹا نے پیاس بجھا نے پر بے پناہ اجرو ثواب کا اعلان فر مایا ہے۔
بھو کوں کو کھا نا کھلانا جہنم سے آزادی کا پر وانہ:حضرت در دا رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فر مایا مَنْ وَّافَقَ مِنْ اَ خِیْہِ شَھْوَ ۃًغُفِرَ لَہ‘۔ یعنی جس مسلمان کا جی کسی کھانے پینے کا یا کسی قسم کی حلا ل چیز کو چا ہتا ہو، اور دوسرا اس کے لیے وہی شئے(چیز) مہیا کردے اللہ عزوجل اس کی مغفرت فر مادے گا۔(طبرانی)حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فر ما تے ہیں ”جو مسلمان کسی ننگے مسلمان کو کپڑا پہنادے،اللہ تعالیٰ اسے جنت کے سبز کپڑ ے پہنا ئے گا اورجو مسلمان کسی بھو کے مسلمان کو کھا نا کھلا ئے گا،اللہ تعالیٰ اسے جنت کے پھل کھلائے گا اور جو مسلمان کسی پیا سے مسلمان کو پا نی پلائے گا، اللہ رب ا لعزت رحیق مختوم(یعنی جننت کی شراب سر بند (Paked)پلا ئے گا(سنن ابو داؤد،کتا ب الز کاۃ باب فی فضل سقی الماء،حدیث1682، بہار شریعت ج2،ص180) فضا ئل صد قا ت پر احا دیث مبا رکہ میں کثیر ذخیر ہ مو جود ہے جو کی حد یث کی کتا بوں میں رقم ہے۔حضرت مو لا نا احمد رضا خان علیہ الر حمۃ اپنی کتاب رَادُّالْقَحْطِ وَا لْوَ بَاء بِدَ عْوَۃِا لْجِیْرَانِ وَ مُوَا سَا ۃِا لْفُقَرَا ء۔ مشہور نام فوا ئد صد قات میں شرح وبسط(DETAILS)کے ساتھ بڑی پیا ری تر کیبیں لکھی ہیں چند ملا حظہ فر ما ئیں اور عمل کی کو شش کریں۔ حضرت
ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ فر ما تے ہیں مَنْ اَطْعَمَ اَخَاہُ الْمُسْلِمَ شَھْوَ تَہ‘حَرَّ مَہُ اللَّہُ عَلیَ النَّارِ۔جو اپنے مسلمان بھائی کو اس کی چا ہت کی چیزکھلا ئے اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ حرام کردے گا(بیہقی فی شعب الاصو ل ایمان)حضرت جا بر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فر ماتے ہیں۔مِنْ مُّوْجِبَا الرَّ حَّمَۃِ اِ طْعَا مُ الْمُسْلِمِ الْمِسْکِیْنِ رحمت الٰہی کو واجب کر دینے والی چیز وں میں ہے غریب مسلمان کو کھا نا کھلا نا (بیہقی) ایک بہت پیا ری حدیث مطا لعہ فر ما ئیں اس حدیث پاک کے بہت سے صحا بۂ کرام را وی ہیں اس حدیث پاک میں ہر طرح کے لو گو ں کو کھلا نے پلا نے پر اللہ رب العزت درجہ بلند فر ما ئے گا۔رسول اللہ ﷺ ارشاد فر ما تے ہیں۔اَ دَّ رَجَا تُ اِفْشَا ءُ السَّلاَمِ،وَاِطْعَامُ ا لطَّعَامِ،وَ ا لصَّلٰوۃُ بِا لّیْلِ وَا لنَّا سُ نِیَامٌ یَعنی اللہ عزو جل کے یہاں درجہ بلند کرنے وا لے ہیں سلا م کا پھیلا نا اور ہر طرح کے لو گوں کھا نا کھلا نا اور رات کو لو گوں کے سوتے میں نماز پڑ ھنا ۔مر قا ۃ شر یف میں ہے اِ طْعَامُ الطَّعَا مِ اَیْ اِعْطَاءُ ہ‘لِلْاَ نَامِ مِنَ الْخَا صِّ وَالْعَامّکھا نا کھلا نا یعنی مخلو ق میں ؑؑؑٓعام،خاص سب کوکھلا نا گناہ مٹا نے والے(کام) ہیں کھا نا کھلا نا اور سلام کرنا اور شب کو لو گوں کے سو تے نماز پڑ ھ نا۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روا یت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فر ما یا اللہ تعالیٰ ان بندوں سے جو لو گوں کو کھلا تے ہیں ٖفرشتوں کے ساتھ مبا ہات(فخر) فرما تا ہے(کہ دیکھو فضیلت اسے کہتے ہیں۔ایک اور حدیث اس حد یث کے راوی کئی صحا بۂ کرام رضوا ن اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین ہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعا لیٰ عنھما سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فر ما یا:جو اپنے مسلمان بھا ئی کوپیٹ بھرکھا ناکھلائے پیاس بھر پا نی پلائے اللہ تعالیٰ اسے دوزخ سے سات کھا ئیاں دور کرے ہر کھا ئی سے دوسری کھائی تک پانچ سو برس کی راہ ہے۔(طبرانی،بیہقی،وغیرہ وغیرہ)
جواب دیں