کیا کریں جب ہوجائے سنک سوار؟

علم نفسیات میں اس عارضہ سے مراد ایسے خلل الدماغ یا مرضِ نفسی کی ہوتی ہے جس میں خصوصیاتِ وسواس Obsessive و اجبار compulsion دونوں پائی جاتی ہوں۔ دراصل یہ مرض فی الحقیقت دماغ میں موجود فطرتی افعال میں میانہ روی سے تجاوز کر جانے کے باعث واقع ہوتا ہے جبکہ انسانی فطرت کے مطابق اسے جب کسی بات پر شک و شبہ محسوس ہو تو وہ اس کی یقین دہانی کیلئے اس کو ایک بار لوٹا کر اپنی تسلی کرتا ہے کہ کوئی غلطی تو نہیں رہ گئی؟ اس کی ایک مثال یہ بھی دی جاسکتی ہے کہ رات کو سوتے وقت اگر کسی کو شبہ ہو کہ اس نے دورازہ اندر سے مقفل نہیں کیا تو وہ بستر پر لیٹنے سے قبل ایک بار جاکر دروازہ دیکھ کر اسکے بند ہونے کا یقین کرتا ہے۔حالانکہ یہ بظاہر ایک فطری عمل ہے لیکن اگر یہی شک و شبہ کی کیفیت حد سے تجاوز کر جائے اور ایک بار دیکھ کر واپس بستر تک آنے کے بعد وہ شخص دوبارہ مشکوک ہو جائے کہ کہیں دروازہ واقعی بند تھا یا اندھیرے کی وجہ سے وہ درست دیکھ نہیں پایا؟ اور پھر دوبارہ دروازہ بند ہونے کی تصدیق کرنے جائے، واپس آئے اور پھر شبہ میں مبتلا ہو جائے کہ آیا دروازہ میں کنڈی درست بند ہوئی تھی یا ڈھیلی رہ گئی؟ اور پھر دوبارہ تصدیق کرنے کیلئے جائے تو اس قسم کے بیجا اور حد سے بڑھے ہوئے شک و شبہ کو وسوسہ یا انگریزی میں obsession کہا جاتا ہے۔ چونکہ ایسے وسواس یا وسوسے کی وجہ سے وہ شخص نفسیاتی طورپربار بار اسی کام کی تکرار پر پر مجبور ہو جاتا ہے ، حتیٰ کہ اگر وہ خود بھی اس بار بار دہرانے کے عمل سے پریشان ہو جائے لیکن اس کے باوجود وہ اس تکرار پر خود کو مجبور پاتا ہے اور وسوسے کی وجہ سے پیدا ہونے والی اسی مجبوری کی کیفیت کی وجہ سے اسے اجباری compulsive کہا جاتا ہے یعنی وسوسہ اور پھر اس وسوسے سے ہونے والی مجبوری بمعنی جبر جس کی جمع اجبارہے ‘کے باہم پائے جانے کی وجہ سے ان اضطرابات کو وسواسی اجباری اضطرابات کہا جاتا ہے۔عام زبان میں ایسے شخص کو سنکی بھی کہتے ہیں۔
حقیقت کوکریں قبول :
دوسرے لفظوں میں بعض لوگوں کو کسی کام یا عادت کی دھن اس قدر سوار ہوجاتی ہے کہ وہ سنک بن جاتی ہے اور بیماری کی شکل اختیار کر لیتی ہے ۔ اس سے ان کی زندگی پر منفی اثر پڑتا ہے اوروہ او سی ڈی کے شکار ہوجاتے ہیں ۔ دشواری یہ ہے کہ زیادہ تر لوگ یہ ماننے کو تیارہی نہیں ہوتے کہ انہیں ایسی کوئی بیماری لاحق ہے‘ تاہم اگر وہ حقیقت کو قبول کر لیں ، تو علاج بہت آسان ہو جاتا ہے ۔ او سی ڈی کے بارے میں ماہرین کی رائے جاننی ضروری ہوجاتی ہے جبکہ ان سے رجوع کرنا عام پر دشوار ہوتا ہے۔غنیمت یہ ہے کہ اس سلسلہ میں فورٹس اسپتال سے وابستہ سائی کیارٹسٹ ڈاکٹر سمیر پاریکھ ، مول چنداسپتال کے ہالسٹک میڈیسن ایکسپرٹ ،ڈاکٹر کے کے اگروال ، ڈی بی ایس سرجری ایکسپرٹ ڈاکٹر سندیپ ویش اورفریدآبادمیں واقع ایمس کی سائیکارٹسٹ ڈاکٹر میناکشی منچدا کی آرا سے استفادہ ا موقع نصیب ہوا ہے۔
تھکا دینے ولا عمل:
یہ قطعی طور پر خلل‘ سنک ‘وہم اور وساوس میں الجھانے والی بیماری ہے جس میں پھنسا ہوا شخص کسی موضوع پر ضرورت ے زیادہ فکرمند اور تشویش میں مبتلا ہوجاتا ہے ۔ ایک ہی جیسے ان چاہے خیال بار بار آتے ہیں اورمریض ایک ہی کام کو بار بار دہرانا چاہتا ہے ۔ ایسے لوگوں کودیوانگی پر مبنی خیالات پریشان کرتے ہیں اور اپنے برتاو پراسے کوئی کنٹرول نہیں رہتا ۔ ایسے مریض نہ خود کو روک پاتے ہیں ، نہ ہی بے فکر رہتے ہیں ۔ جیسے کوئی سوائی پرانے ریکارڈ پر پھنس جاتی ہے ، ویسے ہی اوسی ڈی کے سبب دماغ کسی ایک خیال یا کام پر اٹک جاتا ہے ۔ یہ کنفرم کرنے کیلئے کہ گیس بند ہے یا نہیں ،وہ 20مرتبہ ا سٹوو کی ناب کو چیک کرتا ہے‘اس وقت تک ہاتھ دھوتا رہتا جب تک تھک نہ جائے یا اس وقت تک گاڑی بھگانے پرمجبور ہوتا ہے جب تک کہ یہ اطمینان نہ ہو جائے کہ جس شخص نے پیچھے سے ہارن دیا تھا ، وہ تعاقب تو نہیں کر رہا ۔
سمجھیں او سی ڈی کو:
آبسیس بغیرمریض ی منشا کے لاحق ہوجاتا ہے ۔ اس میں بے قابو خیالات ، تصاویر اور اشتعال انگیزی دماغ میں آتی رہتی ہے ۔ لوگ چاہتے ہیں کہ یہ خیالات ان کے دماغ میں نہ آئیں ، مگروہ انہیں روک نہیں پاتے ۔ایسی صورت میں اکثریاسیت پریشانی مزید ستم ڈھاتی ہے ۔اجباریاکمپلشن ایسابرتاو یا بیہیویر ثابت ہوتا ہے جو فردکو بار بار دہرانے کی ضرورت محسوس کرواتا ہے ۔ عام طور پر کمپلشن بسیشن سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کے تحت کیا جاتا ہے ۔ مثال کے طور پر ، اگرکوئی فرد گندگی سے ڈرتاہے تووہ بار بارصفائی کرنے کا عادی ہو جائے گا جبکہ اسے اس عمل کے سبب فائدہ محسوس نہیں ہوتا ۔ اس ے برعکس بسیسو سوچ مزید مضبوطی سے جڑ پکڑتی ہے ۔ ایسے میں کمپلشن پر مشتمل برتاو مزید بے چین کردیتا ہے کیونکہ بار بار کرنے سے مشقت کے علاوہ وقت کی بربادی بھی محسوس ہوتی ہے ۔
عام قسم کی او سی ڈی:
او سی ڈی کے زیادہ تر مریض ان میں سے کسی زمرہ میں آتے ہیں :
بار بارصفائی کرنے والے لوگ دراصل گندگی سے ڈرتے ہیں ۔ انہیں عام طور پرصفائی اور بار بار ہاتھ دھونے کا کمپلشن لاحق ہوتا ہے ۔
بعض لوگ چیزوں کی جانچ بار بار کرتے ہیں جیسے اوونOven بند کیا یا نہیں ، دروازہ بند کیا یا نہیں وغیرہ ‘ ان کے دل میں خطرات اور خوف کا مسکن ہوتا ہے ۔
۔ نافرمانی اور گناہ سے ڈرنے والے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ اگر سب کچھ ٹھیک طریقے سے نہیں ہوا تو کچھ برا ہو جائے گا یا وہ سزا کے مستحق ہو جائیں گے ۔
۔ گنتی کرنے والے اور چیزوں کو منظم کرنے والے لوگ حکم اور مساوات سے بسیسڈ ہوتے ہیں ۔ ان میں سے بعض کی تعداد ، رنگ اور انتظامات کے تئیں ضعیف الاعتقادی اور اوہم پرستی پر مشتمل ہو سکتی ہے ۔
۔ چیزوں کو سنبھال کے رکھنے والے اس بات سے خوفزدہ ہوتے ہیں کہ اگر انہوں نے کچھ باہر پھینکا تو کچھ برا ہوگا ۔ اپنے اسی خوف کی وجہ سے وہ غیرضروری چیزوں کو بھی سنبھال کر محفوظ رکھتے ہیں ۔
پہچانیں عارضہ کو:
لیکن محض بسیسو خیال اور کمپلشن کی عادت ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ او سی ڈی لاحق ہے ۔ او سی ڈی میں یہ خیال اور برتاو شدید کشیدگی کی وجہ بن جاتے ہیں ۔ اس میں فرد اپنا زیادہ سے زیادہ وقت صرف کرنے لگتا ہے جبکہ یہ مشغولی اس کے معمول اور خاندانی تعلقات پر بھی اثرانداز ہونے لگتی ہے ۔اس عارضہ کے شکار زیادہ تر لوگوں میں بسیشن اورکمپلشن دونوں دیکھی جاتی ہہیں لیکن بعض لوگوں کو محض ایک ہی عارضہ لاحق ہو سکتا ہے ۔
کیا ہیں علامات؟
بسیسو خیال:
۔ جراثیم ، گندگی وغیرہ کے رابطہ میں آنے یا دوسروں کو خراب کر دینے کا خوف ۔
۔ کسی اور کو نقصان پہنچنے کا ڈر ۔
۔شہوت انگیز جنسی‘ برے اور متشدد خیالات یا شبیہ نظر آنا ۔
۔ مذہب یا اخلاقی خیالات پر جنون کی حد تک توجہ دینا ۔
۔ ترتیب اور نظام پر یہ سوچنا کہ سب کچھ کامل ہونا چاہئے ۔
۔ کسی چیز کو خوش قسمت یا بدقسمت ماننے کی ضعیف الاعتقادی ۔
کمپلسو بہیویوئیر:
۔ چیزوں کو بے وجہ بار بار جانچنا ، جیسے کہ تالے ، سازوسامان اور سوئچ وغیرہ ۔
۔ گننا ،شمار کرنا ، کچھ خاص الفاظ کو بار بار دہرانے یا بے چینی دور کرنے کیلئے کوئی اور پر فالتو کام کرنا ۔
۔ صفائی میں زیادہ سے زیادہ وقت لگانا ۔
۔ بے وجہ ہی چیزوں کو ترتیب سے لگانا یاترتیب سے رکھنا۔
۔ ضرورت سے زیادہ دعا کرنا یا ایسے آداب و اہتمام میں مشغول ہونا ، جن سے مذہبی ڈراور خوف کا احساس جھلکتا ہو ۔
۔ بیکار چیزیں جمع کرنا جیسے کہ پرانے اخبار یا کھانے کے خالی ڈبے وغیرہ ۔
چیزیں بچا کر رکھنے کاجنون :
ایسی چیزوں کو جمع کرنا یا سنبھال کر رکھنا ، جو معمولی ضرورت کی ہوں یا بیکار ہوں ۔ او سی ڈی کے مریضوں میں دیکھی جانے والی یہ ایک عام علامت ہے ۔ خاص طور اس اسٹیج میں ، جس میں بیماری شدید نہ ہوئی ہو ۔ ذخیرہ اندوزی پر منی علامات والے مریضوں میں دیگر بیماریاں کے ہونے کا خدشہ بھی بہت زیادہ لاحق ہوتا ہے ، جیسے کہ ڈپریشن ، ایک خاص طرح کا فوبیا پی ٹی ایس ڈی ، اٹینشن ڈیفی سٹ ہائپر ایکٹیو ڈس آرڈرADHD ، ٹکس ڈس آرڈر یا بے وجہ کی خریداری کا ڈس آڈر ۔ اگرکسی کومحسوس ہو کہ وہ او سی ڈی میں مبتلا ہے ، تو ذخیرہ اندوزی کی علامات ، ردی کو پھینکنے سے لاحق خدشات یا چیزوں کے نقصان میں درپیش بسیشن کے بارے میں اپنے ڈاکٹر کوضرور بتائیں ۔ حوالہ کیلئے جرنل آف سائکیارٹسٹ ریسرچ سے رجوع کیا جاسکتاہے۔

«
»

مر اعشق بھی کہانی ،تر ا حسن بھی فسانہ

پیرس حملہ : امن عالم کے لئے ٹھوس لائحہ عمل کی ضرورت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے