ہندوستان نے اب کروڑوں روپئے کے ہتھیار خریدنے فیصلہ کیا ہے مگر پھر بھی یہ کام ایک سال میں مکمل نہیں ہوسکتا۔ہندوستان کے اکاونٹنٹ جنرل نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ فوجی ترقیاتی کاموں کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔دوسری جانب امریکہ کے سیکوریٹی کمیٹی نے جو رپورٹ پیش کی ہے اس پر بھی غور کرنا ہوگا۔اس رپورٹ کے مطابق امریکہ نے اقداما ت کیے ہیں ، اس طرح سے ہندوستان نے بھی اپنی بیداری کا ثبوت دینا چاہیے۔ہندوستان کے مقابلے میں چین کا اپنی فوج پر ہونے والا خرچ 3گنا زیادہ ہییہ بات پوری دنیا سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، صرف خرچ ہی زیادہ نہیں ہے بلکہ چین کے جو حرکات و سکنات ہیں وہ امریکہ کی نیند حرام کردینے والے ہیں۔ امریکہ کی سمت ایشیاء کا جو جنوبی حصہ ہے اس سے امریکہ کے سیکوریٹی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، ایسا اشارہ اس رپورٹ میں دیا گیا ہے۔چین کے گزشتہ بجٹ میں فوج کے لیے 136ارب 3کروڑڈالر کا بجٹ مختص کیا گیا تھا، اس وقت ہندوستان کا بجٹ 38ارب 20کروڑ ڈالر کا تھاچین نے فوجی ہتھیاروں کا ایک بہت بڑا مارکیٹ کھول دیاہے۔چین سے ہتھیار خریدنے والا پاکستان بہت بڑا گاہک ہے۔جس کے اثرات ہندوستان کے امن و امان کو متاثر کرسکتے ہیں۔بنیادی ہتھیاروں کاپاکستان خریدار ہے، اس کے علاوہ پاکستان کو تیزرفتارنگاہ رکھنے کیلئے بنیادی سہولیات دینے کا کام چین کرہی رہا ہے۔بندرگاہ، سڑکیں، ریلوے کی تعمیر بھی چین نے شروع کردی ہے۔
روس کا فوج کی ترقیاتی بجٹ 76ارب 3کروڑ ڈالرس، جاپان کا 47ارب 6کروڑ ڈالرس،جنوبی کوریا کا 33ارب 4کروڑ ڈالرکا اور طیوان 10ارب 3کروڑ ڈالرس کی کا بجٹ تھا ایسا پنٹا گون کے رپورٹ میں کہا گیا ہے۔چین صرف پاکستان کو ہتھیار ہی سپلائی نہیں کرتا بلکہ چین پاکستان کا براہ راست معاون بھی ہے۔ چین کا ہتھیار بنانے کا کاروبار بڑی تیزی کے ساتھ ترقی کر رہا ہے۔جنوبی ایشیاء ، افریقہ کے کچھ ممالک کو چین کم قیمت میں ہتھیار اور دیگر فوجی ساز و سامان فروخت کرتا ہے۔غریب ممالک کو کم قیمت پر فوجی ساز و سامان دینے کے علاوہ دیگر سہولیات مہیا کرنے میں بھی چین پیش پیش ہے۔
چین کے اس فوجی ساز و سامان بنانے کی وجہ سے امریکہ کافی فکر مند ہوگیا ہے، ایک قسم کا صدمہ ہوگیا ہے، جس کی مخصوص وجہ بھی ہے۔امریکہ میں ہتھیاربنانے کے کارخانے موجود ہیں، جن کا امریکہ کی سرکار پر ان ہتھیار کو فروخت کرنے کی پالیسی نافذکرنے دباؤ رہتا ہے۔ امریکہ کے ہتھیاروں کی قیمتیں چین سے زیادہ ہیں۔ چین جب ہتھیارفروخت کرنے میں عالمی مارکیٹ پر قابض ہوجائے گا تو امریکہ کے ہتھیار بنانے والے کارخانے خسارہ سے دوچار ہوں گے۔ پاکستان کو امریکہ اربوں روپئے کی امداد ہتھیار خریدنے کیلئے دیا کرتا تھا۔ اب پاکستان کو پہلے جیسی امریکہ کی ضرورت محسوس نہیں ہورہی ہے۔چین کے کم و بیش تمام اشیاء نے دنیا بھر کے بازاروں میں اپنا قدم جما لیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ سیکوریٹی ساز و سامان کا بازار بھی قابض کرلیا ہے۔جس کی وجہ سے امریکہ کی معیشت متاثر ہوسکتی ہے۔ اس وجہ سے امریکہ نے سیکوریٹی کو خطرہ لاحق ہے ، یہ مسۂہ اُٹھا کر تشویش کا اظہار کیا ہے۔مگر اصل وجہ کچھ اور ہی ہے ۔ ہندوستان نے ان تمام حالات کا بہت ہی باریک بینی سے جائزہ لینا چاہیے اور کوئی اگر سبز باغ دکھانے کی کوشش کریں تو اس کے جھانسے میں نہیں آنا چاہیے۔
جواب دیں