آج بھی ہم اپنی عزیزی والدہ کو ’اماں‘ اور والد محترم کو ’ابا‘ کہتے ہیں۔ یہ ان کی اُردو سے محبت اور شفقت کا نتیجہ ہے مگر زمانے کی تبدیلی کے ساتھ ہمارے معاشرے میں ہم اس بات کو قبول کرتے ہیں کہ ہماری مادری زبان اُردو ہی ہے۔ مگر ہم اپنے دو سال کے بچے کو ممی اور ڈیڈی سکھاتے ہیں۔ ہمارا آج کا تعلیم یافتہ طبقہ (جن کی ابتدائی تعلیم میونسپل اُردو اسکول میں ہوئی تھی) وہ بھی اپنے بچوں کو سکھا رہے ہیں کہ بیٹا جب صبح سوکر اُٹھو تو سب سے پہلے بولو ’گُڈ مارننگ پاپا‘ وغیرہ وغیرہ۔ مجھے افسوس کے ساتھ تحریر کرنا پڑرہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں مادری زبان اُردو کے ساتھ ناانصافی اور تنگ نظری ہورہی ہے۔ زبان اُردو سے روزی روٹی کھانے والے اساتذہ کرام بھی اُردو کو فراموش کرنے میں شامل ہوچکے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ آج اعلیٰ تعلیم کے لیے انگریزی میں عبور حاصل ہونا نہایت ہی ضروری ہے۔ آج کا تعلیم یافتہ خوشحال طبقے کے ذہن میں یہ بات نقش ہوچکی ہے کہ مادری زبان اُردو کے اسکولوں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد ہمارے بچے اعلیٰ تعلیم حاصل نہیں کرپائیں گے مگر ایک طبقہ آج بھی ایسا ہے جو اُردو سے قلبی محبت رکھتا ہے مگر وہ آج کے ماحول میں انے آپ کو اکیلا محسوس کرتا ہے۔ فروغ اُردو کے لیے پورے معاشرے میں تبدیلی آج وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انگریزی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کا خبط اور فیشن کے اس جدید دور میں ہر والدین چاہتے ہیں کہ ہمارا بچہ انگریزی اسکول میں تعلیم حاصل کرے۔ جس کے لیے ہم انگریزی اسکول کے باہر فٹ پاتھ پر دو دن تک (رات اور دن) داخلہ فارم حاصل کرنے کے لیے کھڑے رہتے ہیں۔ رات فٹ پاتھ پر گزاردیتے ہیں مگر جب مادری زبان کے فروغ کے سلسلے میں میٹنگ کا انعقاد کیا جاتا ہے تو ہمارے پاس چند گھنٹہ ہماری زبان اُردو کے لیے نہیں ہوتا ہمیں معاشرے میں فروغ اُردو کے لیے تن من دھن و ایثار کا جذبہ پیدا کرنا ہوگا۔
فروغ افردو کے لیے ہم چھوٹے بچوں سے ہی شروعات کریں۔ اگر ہمارے بچے انگریزی میڈیم میں تعلیم حاصل کررہے ہیں تو انہیں گھر میں یا ٹیوشن میں اُردو لکھنا پڑھناسکھائیں۔ بچوں کا اُردو رسالہ منگوائیں، اُردو اخبار منگوائیں اور اپنے بچوں کے اندر اُردو کے مطالعے کا شوق پیدا کریں۔ ہم اُردو اخبارات دوسروں سے مانگ کر پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ فروغ اُردو کے لیے کم از کم ہر گھر میں اُردو اخبارات اور معیاری اُردو رسالے منگوانا چاہیے۔ اپنے بچوں میں مذہبی اور ادبی اُردو کتابوں کا ذوق پیدا کرنا چاہیے۔ تعلیم یافتہ حضرات بچوں کے اُردو کے غلط جملے یا الفاظ کی ادائیگی کی اصلاح کرکے ان کی رہنمائی فرماسکتے ہیں۔ اُردو کے صحیح تلفظ اور الفاظ کی ادائیگی پر خصوصی توجہ دے سکتے ہیں۔ ممبئی شہر اور مضافات میں تقریباً 204میونسپل اُردو اسکول اور سو سے زائد اُردو ہائی اسکول ہیں جن کے مدرسین کو فروغ اُردو کے لیے کوشاں رہنا چاہیے۔ انگریزی اسکولوں میں اُرو (ایک مضمون) بچوں کو پڑھایا جاسکتاہے۔ اس ضمن میں ممبئی کے متعدد تعلیمی و سماجی ادارے کے عہدیداران اور انگریزی کانوینٹ اسکولوں کے ذمہ داران اس سلسلے میں سرگرم عمل ہیں۔ امید ہے کہ آئندہ تعلیمی سال (جون 2009ء) سے بہت سی انگریزی اسکولوں میں اُردو کی پڑھائی شروع ہوجائے گی۔ انشاء اللہ۔
فروغ اُردو کے لیے مضافات کے غیر مسلم علاقوں میں تعلیمی ادارے اپنے علاقوں میں اُردو سیکھنا، لکھنا اور آسان طریقے سے بولنے کی کلاس یا کورس بلامعاوضہ شروع کرواسکتے ہیں۔ تعلیمی ادارے اور سماجی تنظیمیں تعطیلات گرما میں ہمارے بچوں کے مختلف مقابلوں کا انعقاد کرسکتے ہیں۔ مثلاً حالات حاضرہ پر فی البدیہہ تحریری مقابلہ ، اشعاروں کی بیت بازی، جنرل نالج کوئز، تقریری مقابلے، مضمون نویسی، لڑکے اور لڑکیوں کے درمیان ادبی مشاعرے وغیرہ مقابلے منعقد کیے جاسکتے ہیں۔ والدین بچوں کے ساتھ ٹی وی پر ’ای ٹی وی‘ چینل لگواکر اس کے پروگرام دیکھ سکتے ہیں۔
مسلم کاروباری گھرانے کے خوشحال حضرات انگریزی اور دیگر زبانوں میں بڑے بڑے چوراہوں پر اپنی تجارت کو فروغ دینے کے لیے ہزاروں روپے خرچ کرتے ہیں اگر وہ اپنے چند اشتہار اُردو میں نصب کروائیں تو غیر مسلموں کو بھی اُردو زبان پڑھنے اور سمجھنے کی جستجو ہوگی وہ بھی اُردو پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش کریں گے۔ ہمیں اپنے وزیٹنگ کارڈ مںی ایک جانب اپنی معلومات انگریزی یا مراٹھی درج کریں اس کارڈ میں دوسری جانب جملہ معلومات اُردو میں درج کرنے سے ہم اُردو کے فروغ کے لیے کوشش کرسکتے ہیں۔ اپنے کاروباری مراکز اور دکانوں کے سائن بورڈ جعلی حرفوں میں اُردو میں لکھیں۔ اپنے گھروں میں ہونے والی شادی کے کارڈ دیگر زبانوں کے ساتھ اُردو میں بھی درج کرائیں۔ ڈاکٹر حضرات اپنے دواخانے میں فروغ اُردو کے سلسلے میں چند کلمات فریم میں لگا کر اپنی ڈسپنسری میں لگادیں تاکہ آنے والے مریض اسے پڑھ کر عمل کریں مثال کے طور پر ’اُردو ہماری مادری زبان ہے مادری زبان کے فروغ کے سلسلے میں اپنا قیمتی وقت دیں۔‘
کاروباری مراکز اور ہوٹلوں میں اُردو اشعار، نیک کلمات، اقوال زریں، قرآن عظیم کی آیت کا اُردو ترجمہ، دیواروں پر یا فریم میں اُردو میں درج کریں دیگر قومیں اپنی زبان کے فروغ کے لیے تشدد اور زور زبردستی کا سہارا لے رہی ہیں مگر زبان اُردو میں اتنی مٹھاس ہے اس کے الفاظ اتنے شیریں ہیں کہ اس کی ادائیگی میں کڑواہٹ ہوہی نہیں سکتی۔ لکھ لینے اور بول لینے سے فروغ اُردو کے سلسلے میں محب اُردو اور بے لوث خدمت کرنے والے مخیر حضرات تعلیمی سال کے شروع میں (عموماً جون مہینے میں) خوب سرگرم عمل ہوتے ہیں۔ مگر ان کے گرانقدر نیک ادارے جولائی اور اگست کی موسلا دھار بارش میں بہہ جاتے ہیں۔ میری التجا ہے کہ وہ آئندہ بھی فروغ اُردو کے لیے کوشاں رہیں۔
جواب دیں