آپ کے دماغ کو کون کنٹرول کرتا ہے؟

  نقی احمد ندوی 
  ریاض، سعودی عرب

یہ پوری کائنات قدرت کے کمالات کا شاہکار ہے، حیرت انگیز مخلوقات، رنگ برنگے موجودات اور اس کی محیرالعقول خصوصیات وصفات یقینا قدرت الٰہی کا کرشمہ ہیں۔ دور آسمان میں نظر آنے والے ستارے اور سیارے، زمین کی تہوں میں پوشیدہ معدنیات اور زخائر، سمندر کی گہرائیوں میں تیرنے والا یک سیل ذی روح امبیا اور دیوہیکل مچھلیاں، فضا میں تیرتی گیسیں اور ہوائیں، لہلہاتے کھیت اور اس میں اگنے والے مختلف قسم کے دانے، جنگلات اور ان کے ان گنت پودوں کی طبی خاصیت ومعنویت، چیونٹی کی تگ ودو اور نہ جانے کتنے قسم کی نظر نہ آنے والی بیکٹیریاں، چڑیوں کی چہچہاہٹ اور کلیوں کی مسکراہٹ، یہ سب کچھ انسان کو حیرت میں ڈالنے کے لیے کافی ہیں۔ مگر اس پوری کائنات میں سب سے زیادہ حیرت انگیز اور سب سے زیادہ پاور فل اگر کوئی مخلوق ہے تو وہ ہے انسان۔ یوں تو پورا جسم انسانی ہی قدرت الٰہی کا عدیم المثال نمونہ ہے۔ اس کی جسمانی ساخت جو 75 ٹرلین سیل پر مشتمل ہے، اس کا دھڑکتا ہوا دل جو ایک دن میں ایک لاکھ مرتبہ اور اوسطاً پوری زندگی میں تقریبا ڈھائی بلین مرتبہ دھڑکتا ہے۔ اس کا پھیپھڑہ جو تین لاکھ ملین چھوٹے چھوٹے سیل پر مشتمل ہے جو اگر زمین پر بچھا دیا جائے تو 2400 کیلو میٹر تک پہنچ جائے گا۔ اس کا جگر جس کے اندر ایک ملین فلٹر لگا ہوا ہے، جو انسان کا خون ہر منٹ میں 1.3 لیٹر صاف کرتا ہے۔ اس کی آنکھ جو انسان کو تقریباً 90 فیصد انفارمیشن فراہم کرتی ہے۔ اس کی قوت سامعہ اور قوت لمس، اس کے جذبات واحساسات اور اس کو اظہار کرنے کی بے پناہ صلاحیت۔ غرض یہ کہ انسان کے جسم کا ایک ایک عضو اور ایک ایک حصہ قدرت الٰہی کا عجیب وغریب نمونہ اور اس کی ندرت تخلیق کا مکمل آئینہ دار ہے۔ مگر اس چھوٹی سی مخلوق کے اندر قدرت نے ایک ایسی چیز ودیعت کر رکھی ہے جس نے انسان کو پوری کائنات میں سب سے زیادہ طاقت ور اور پاورفل بنا دیا ہے۔ بلکہ یوں کہیے کہ اسے اس کرّہئ ارضی کا ایسا بے تاج بادشاہ بنا دیا، جس کے بل بوتے پر وہ کبھی آسمان کی لامحدود فضا میں پرواز کرتا ہے، تو کبھی سمندر کی گہرائیوں کے راز کو آشکارہ کرنے کی کوشش کرتا ہے اور وہ ہے انسان کا دماغ، ’دی ہیومن برین‘۔
انسانی دماغ کی خلقت، اس کی بناوٹ، اس کا فنکشن اور اس کی بے پناہ صلاحیت وقابلیت پر پوری دنیا کے سائنس داں انگشت بدنداں ہیں۔ ہیومن برین جسم کا سب سے پیچیدہ آرگن ہے اور شاید اس کائنات میں موجود مخلوقات میں سب سے زیادہ پیچیدہ تخلیق ہے۔ اس میں ذرہ برابر شک نہیں کہ دنیا کے بڑے سے بڑے عجائبات انسانی دماغ ہی کا نتیجہ ہیں۔ دماغ جسم کے اندر انسان کی میموری کے لیے ایک اسٹور کا کام کرتا ہے، جو اس کی یادوں کو محفوظ رکھتا ہے۔ انسان کی شخصیت اس کے دماغ کا آئینہ دار اور اس کے تحت الشعور کی غماز ہوتی ہے۔ یہی انسان کو جذبات واحساسات، حرکت پیشن، موشن اور ایموشن عطا کرتا ہے۔ وہ نربھس سسٹم کے سنٹرل کمانڈ کی طرح کام کرتا ہے اور جسم کو وافر جسمانی اور عقلی صلاحیتوں سے ہمکنار کرتا ہے۔
ہیومن برین کے اندر تقریباً 100/ ملین نیورون پائے جاتے ہیں جو زمین پر انسانی آبادی سے پندرہ گنا زیادہ ہے۔ نیورون کی یہ بڑی تعداد دماغ کی پروسیسنگ صلاحیت کو بڑھانے میں تقویت دیتا ہے۔ تقریباً 15/ سے 20/ فیصد خون جو دل سے آؤٹ پٹ ہوتا ہے وہ برین کی طرف جاتا ہے۔ اسی طرح دماغ جتنا انرجی صرف کرتا ہے وہ 25/ واٹ کا بلب جلانے کے لیے کافی ہے۔
نربھس سسٹم کا سنٹرل کمانڈ ہونے کے باوجود دماغ ہی ایک ایسا غضو ہے، جسمیں اعصاب نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دماغ کے کسی حصہ کو درد محسوس نہیں ہوتا۔ دماغ جسم کا سب سے زیادہ چربی والا آرگن ہے۔ انسان کے پورے جسم میں اگر کسی ایک جگہ سب سے زیادہ چربی پائی جاتی ہے تو وہ دماغ ہے۔ چناں چہ دماغ 60/ فیصد چربی پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ وہ 75/ فیصد پانی پر بھی مشتمل ہے، جو برین کے مختلف فنکشن کو روبہ عمل لاتا ہے۔
تاریخ انسانی کی تمام تر ترقیاں، نوع انسانی کی تمام تر کامیابیاں اور اس روئے زمین پر موجود تمام تر حصول یابیاں اسی کی رہین منت ہیں۔ اب یہ آپ کے اوپر منحصر ہے کہ آپ قدرت کے اس لاثانی تحفہ کا کیسے اور کس قدر استعمال کرتے ہیں۔ آپ کا دماغ ہر وقت اور ہر لمحہ داخلی اور خارجی عوامل ومحرکات کے حساب سے نمو وافزائش کے لامتناہی سلسلہ میں مصروف ہے۔ چناں چہ جب آئی کوئی نئی چیز سیکھتے ہیں تو آپ کے دماغ میں نئے کنکشن پیدا ہوتے ہیں، جس سے دماغی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ طبی تحقیقات کا دعویٰ ہے کہ نئی نئی چیزیں سیکھنے اور دماغ میں نئے کنکشن پیدا کرتے رہنے سط ازمیھرکی بیماری تک کا علاج ممکن ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ آپ جو کچھ بھی ہیں آپ اپنے دماغ کی پیداوار ہیں۔ آپ کا ہر عمل اور آپ کی ہر دانستہ اور غیردانستہ حرکت آپ کے سوچ، فکر اور دماغ میں کہیں نہ کہیں پیدا ہونے والے خیال کا ثمرہ اور نتیجہ ہے۔ لہٰذا جو کچھ آپ کرنا چاہیں اسے کرنے اور انجام دینے کی آپ کے دماغ کے اندر پوری صلاحیت موجود ہے۔ نپولین ہیل نے سچ کہا ہے کہ: ”Whatever the mind can conceive and believe

«
»

بنگال پر فرقہ پرستی اور فسطائیت کا حملہ ….. سب کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا چاہئے

اگر اظہار راۓ کی آزادی نہ بچی، تو آئینی جمہوریت نہیں بچ پائے گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے