خواجہ غریب نواز ؒ کی شان میں گستاخی برداشت نہیں: ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی

برصغیر کے بڑے بزرگ اور اللہ کے ولی معین الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کی شان میں جو نازیبا اور ہتک آمیز الفاظ نیوز News 18 کے اینکر ”امیش دیوگن“ نے استعمال کئے ہیں اس کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہئے تاکہ دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔مشہور عالم دین ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی نے یہ مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہندوستان میں بعض عناصر گنگا جمنی تہذیب کے برخلاف اپنے مذموم مقاصد کے لئے مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرتے رہتے ہیں۔ اِن دِنوں ۵۳۱ کروڑ آبادی والا ہمارا ملک ایک طرف کورونا وبائی مرض کی وجہ سے معاشی بحران سے دوچار ہے۔ اب تک ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ افراد اس بیماری سے متاثر ہوچکے ہیں، بارہ ہزار سے زیادہ افراد مرچکے ہیں، اور لاکھوں افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔ اور یہ تعداد کہاں جاکر رکے گی، صرف اللہ کی ذات ہی جانتی ہے۔ دوسری طرف چین اور نیپال کی ہٹ دھرمیوں سے پورے خطہ میں امن وسکون کو خطرہ لاحق ہے۔ ایسے وقت میں ضرورت تھی کہ ہندو مسلم ایکتا کے ساتھ ملک میں درپیش مسائل سے نمٹنے کی کوشش کی جاتی مگر News 18 کے اینکر ”امیش دیوگن“ نے معین الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کی شان میں جو نازیبا اور ہتک آمیز الفاظ استعمال کئے ہیں وہ نہ صرف قابل مذمت ہیں بلکہ قابل لعنت بھی ہیں۔ 
شرپسندوں کی جانب سے اس طرح کے واقعات سے یہ فائدہ ضرور ہورہا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان مسلکی جھگڑے کم ہوتے جارہے ہیں اور آپس میں قربت بھی بڑھ رہی ہے۔ اس وقت ضرورت بھی ہے کہ ہم اپنے آپسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر متحد ہوکر قوم وملت کی خدمت کریں اور قرآن وحدیث کی روشنی میں اپنے اپنے علماء کی رائے پر عمل کرتے رہیں۔ 
حکومتی اداروں نے کورونا وبائی مرض کے تعلق سے اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے جب تبلیغی جماعت کو نشانہ بنایا تو مسلمانوں کی تمام جماعتوں اور تنظیموں نے متحد ہوکر اس کا مقابلہ کیا، جس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے کہ اب میڈیا بھی کورونا وبائی مرض کو تبلیغی جماعت کے ساتھ نہیں جوڑ رہی ہے۔ جمعیت علماء ہند نے تبلیغی جماعت سے بعض اختلافات کے باوجود تبلیغی جماعت کے افراد خاص کر بیرون ممالک کے مہمانوں کو قرنطینہ کے مراکز اور جیلوں سے رہائی کے لئے جو گرانقدر خدمات پیش کی ہیں وہ نہ صرف قابل تعریف ہیں بلکہ قابل تقلید بھی ہیں۔ 
نیوز News 18 کے اینکر ”امیش دیوگن“ نے جب معین الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ (غریب نواز) کی شان میں گستاخی کی تو دارالعلوم دیوبند، جمعیت علماء ہند، ندوۃ العلماء لکھنؤ کے علاوہ مسلمانوں کے ہر مکتب فکر کے علماء ودانشوران قوم اور ہندوستانی مسلمانوں نے متحدہوکر اس کے خلاف کاروائی کی مانگ کی۔ چنانچہ اس کے خلاف متعدد FIR بھی درج کی گئیں، حتی کہ جمعیت علماء ہند نے اس کے خلاف سپریم کورٹ تک جانے کی بات کہی۔ جس کا نتیجہ چند گھنٹوں میں نظر آیا اور اس نے اپنے ٹیوٹر پر اور اس کے بعد ٹی وی پر آکر اپنی غلطی کا اعتراف کیا۔ مگر ایسے لوگوں کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہئے تاکہ دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔ 

 

«
»

پہلے گستاخی، پھر معافی، یہ رسمِ مکاری ہے!!!

اتنا ہی یہ ابھریگا جتنا کہ دباؤگے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے