خبر ہونے تک….

وہ بھی نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے دہشت گردوں اور سلامتی دستوں کے ہاتھوں لاکھوں کشمیری مسلمان موت کے گھاٹ اتار ے گئے آج بھی ہزاروں والدین اپنے جگر گوشوں کا انتظار کرہے ہیں ہزاروں نوجوان شادی شدہ لڑکیوں کو یہ پتہ نہیں کہ وہ بیوہ ہوچکی ہیں یا ان کا سہاگ زندہ ہے ہزاروں قبریں ایسی ہیں جن میں دفن ہوئے لوگوں کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں ہے کشمیر جنت نظیر انسانی المیہ کی علامت بن گیا ہے اور اسے جہنم زار بنانے کی واحد ذمہ داری نام نہاد مملکت خدا داد یعنی پاکستان پر عائد ہوتی ہے جس نے اس خطہ کو ایک لا حاصل جنگ کا اماجگاہ بناکر اسے خون میں لت پت کردیاہے ۔ لہذا یہ کہنا کہ اس المیہ کا شکار صرف کشمیری پنڈت ہوئے ہیں ان لاکھوں لوگوں کے ساتھ نا انصافی ہوگی جن کا خون ناحق یا تو دہشت گردوں کے سر ہے یا سلامتی دستوں کے سر لیکن پاکستان کے سر یقیناًہے ۔ جناح صاحب کے نظریہ پاکستان نے کتنا خون پیاہے اس کا اندازہ ہی نہیں کیا جاسکتاہے صرف تقسیم کے بعد کے’’ قتل عام ‘‘ ہند یاکستان جنگوں کے درمیان ہوئی فوجیوں کی اموات بنگلہ دیش میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں ہوئے قتل عام اور کشمیر میں ہوئی وحشیانہ دہشت گردی کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اگر جوڑی جائے تو پورے ایک ملک کی آبادی کے برابر ہوسکتی ہے مذہب کے نام پر انسانی خون کی جوارزانی اس خطہ میں دیکھنے کو ملی وہ شائد ہی کہیں دیکھنے کو ملے۔
جہاں تک کشمیری پنڈتوں کی بات ہے تو اگر دہشت گردوں کو الگ کردیا جائے تو اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ سبھی علاحدگی پسند لیڈروں صلاح الدین گیلانی یاسین ملک سبھی بار بار کہہ چکے ہیں کہ ان پنڈتوں کے بغیر وادی نا مکمل ہے اور انہیں وادی واپس آنا چاہئے تقریباً15ہزار کشمیری پنڈت ابھی بھی وادی میں رہ رہے ہیں اگر کچھ شرمناک واقعات ہوئے ہیں تو ایسی بھی مثالیں سامنے آئی ہیں کہ کشمیری مسلمانوں نے خالی پڑے کشمیری پنڈتوں کے گھروں اور مندروں کی حفاظت کی لیکن آر ایس ایس نواز پنن کشمیر نامی تنظیم تارکین وطن پنڈتوں کو صرف اس شرط پر واپس آنے دینے کی بات کرتی ہے کہ ان کے لئے علاحدہ بستی بسائی جائے جہاں وہ خود کو محفوظ محسوس کرسکیں دوسری جانب علاحدگی پسند لیڈروں اور سیاسی جماعتوں کا کہناہے کہ کشمیری پنڈت اپنے اپنے گھر وں کو واپس آئیں اور اپنے مسلم ہم سایوں کے ساتھ حسب سابق گھل مل کر رہیں لیکن دہشت گردی کے دور کے تلخ تجربات کے ساتھ ہی ساتھ سنگھ کی حکمت عملی کی وجہ سے کشمیری پنڈتوں کی واپسی کافی عرصہ سے کھٹائی میں پڑی ہوئی ہے ۔ بی جے پی کی حمایت سے بننے والی مفتی سعید کی حکومت بھی اس مسئلہ کو حل نہیں کر پارہی ہے دہلی سے مفتی صاحب پر علاحدہ بستی میں کشمیری پنڈتوں کو بسانے کا دباؤ پڑرہاہے تو وادی ہی میں مین اسٹریم سیاسی پارٹیاں اور علاحدگی پسند لیڈران ان علاحدہ بستوں کو نفرت کی دیوار قرار دے کر اس کی مخالفت کررہے ہیں اور بضد ہیں کہ کشمیری پنڈت اپنے اپنے پرانے گھروں میں ہی واپس آکر مل جل کر رہیں ۔ یاسین ملک نے تو یہ بھی وعدہ کیاہے کہ اگر کسی کشمیری پنڈت کے مکان پر ناجائز قبضہ ہوچکاہے تو اس کو خالی کرانے اس کے اصل مالک کو دلانے کی ذمہ داری وہ خود لینے کو تیار ہیں۔
کشمیری پنڈتوں کو علیحدہ کالونیوں میں بسانے کے سرکاری فیصلے کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔اس سلسلے میں وادی میں سنیچر کو مکمل ہڑتال کی گئی ہے جس کی وجہ سے نظامِ زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔گذشتہ ہفتے حکومت ہند نے کشمیر کی انتظامیہ سے کہا تھا کہ 25 سال قبل وادی چھوڑ جانے والے کشمیری پنڈتوں کی واپسی کے لیے علیحدہ کالونی بنانے کے لیے زمین دی جائے جبکہ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ وادی میں مذہبی عدم رواداری کو جنم دے گا اور ان ہندوؤں کو واپس آ کر انھی علاقوں میں رہنا چاہیے جہاں سے وہ نقل مکانی کر کے گئے تھے۔
وزیراعلی مفتی محمد سعید نے اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری پنڈتوں کی فقظ سماجی بحالی ہوگی لیکن حکومت ہند نے اس فیصلے کا اعادہ کرکے کہا ہے کہ بی جے پی کشمیری ہندوں کے لیے علیحدہ ہوم لینڈ کے وعدے کی پابند ہے۔لال چوک میں ہونے والے مظاہروں میں بعض مقامی کشمیری پنڈت اور پجاری بھی شریک ہوئے۔ ان حلقوں کا کہنا ہے کہ پنڈت کشمیر کے سماج کا اہم حصہ ہیں اور ان کی آبادکاری کے لیے صحیح راستہ یہی ہے کہ انہیں واپس اپنے گھروں میں بلایا جائے۔سرکاری اعلان سے پیدا شدہ کشیدگی کے بعد وزیراعلی مفتی محمد سعید نے واضح کیا ہے کہ پنڈتوں کی محض گھر واپسی ہوگی اور انہیں علیحدہ کالونیوں میں نہیں بسایا جائے گا لیکن مرکزی کے وزیرداخلہ اور حکمران بی جے پی نے کہا ہے کہ پنڈتوں کے لیے علیحدہ ہوم لینڈ کے وعدے پر وہ پابند ہیں۔
اور یہی سارے فساد کی جڑ ہے دیکھنا ہے کہ مفتی صاحب اپنی حلیف بی جے پی کو اس معاملہ میں کس طرح مناتے ہیں لیکن کشمیری پنڈتوں کے مفاد میں ہے کہ وہ علاحدہ ہوم لینڈ کے بجائے حسب سابق گھل مل کر رہنے کو ہی ترجیح دیں جھیلم میں نوے کی دہائی سے اب تک بہت پانی بہہ چکاہے پاکستان دہشت گردی کی یہ جنگ ہار چکاہے اب وہ منحوس دن وادی میں واپس نہیں آئیں گے اکا دکا واقعات تو ہر جگہ ہوتے رہتے ہیں اور ہوتے رہیں گے۔

«
»

یمن کے ’’حوثی‘‘کون ہیں؟؟؟!!!

سیا سی چنگل میں کراہتا ملک کا تعلیمی نظام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے