سمیع اللہ خان
اسوقت دل دہلا دینے والی خبریں آرہی ہیں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی نئی دہلی سے
راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ ۔ آر ایس ایس، کی اسٹوڈنٹ وِنگ،ABVP کے غنڈوں نے یونیورسٹی میں گھس کر حیوانیت کا ننگا ناچ برپا کر رکھاہے
راجدھانی دہلی میں کھلے عام ایک سنٹرل یونیورسٹی کے اندر درندگی مچائی گئی
پولیس فورس نے غنڈوں کا ساتھ دیا ہے، حتیٰ کہ جے این یو میں موجود سَنگھی ذہنیت کے حامل جانوروں نے بھی بچوں اور بچیوں پر ظالمانہ قیامت خیزی کی راہ ہموار کی
لوہے کے راڈ اور ہتھیاروں سے عمر دراز خواتین کے سر پھاڑ دیے گئے، اسٹوڈنٹس کو وحشیانہ زدوکوب کیاگیا
لیکن دہلی کی وہ پولیس فورس جس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اندر گھس کر طلباء کو پیٹا، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کت بچوں پر فائرنگ کی، وہی پولیس کا محکمہ آر ایس ایس کے غنڈوں کو روک نہیں سکا
یہ پولیس فورس نہیں راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کے دلال اور غلام ہیں
اور ان جانور صفت بے رحم شیطانوں نے یونیورسٹی میں بچوں، بچیوں اور اساتذہ کو بری طرح سے درندگی کا شکار بنا ڈالا
ابھی بھی ظلم و بربریت کا جنگلی طوفان مچا ہوا ہے، جے این یو کیمپس میں خون کے پیاسے زہریلے درندے دندناتے پھر رہےہیں، بچے کمروں میں چھپے ہوئے جان بچا رہےہیں، یہ سب کچھ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی ناک کے نیچے ہورہاہے
موجودہ ہندوستانی جمہوریت پر قابض حکمران ٹولہ غنڈے موالیوں کا ہجوم ہے، یہ کھلے ہوئے سانڈ بن چکے ہیں
یہ حیوانیت ہندوستان کی راجدھانی میں ہوئی، یہ سب کچھ پولیس اور فورس کی آنکھوں کے سامنے ہوا
اس درندگی نے ایک بار پھر صدیوں پرانی جنگلی کلچر کی یاد تازہ کردی، آج کے اس واقعے نے اور خواتین کے بہتے خون نے ہندوستان میں انسانیت کے وجود پر یقینی سوالیہ نشان قائم کردیاہے
ظلم کرنے والے آر ایس ایس کے خبیث درندوں اور حکومت سے شہہ پانے والے غنڈوں ہندوستان کی سالمیت کو خطرناک سمت میں لے جارہےہیں لیکن افسوس کہ اس انارکی سے حفاظت کی کوئي ٹھوس بنیاد نظر نہیں آتی_
یہ سب جو کچھ ہورہاہے وہ ہندوستان کا مستقبل تاریک کررہاہے
یہ جمہوریت اور آئین ہند کی دھجیاں اڑا رہاہے
یہ بالکل برداشت نہیں کیاجائے گا، اس آگ کو بھڑکانے والے خود اپنی قبر کھود رہےہیں
اگر آپ کے دل میں ایک عدد انسانی دل دھڑک رہا ہے اور اس پر زندگی پرستی کا مرض مسلط نہیں ہوا ہے تو اٹھیے اور للکاریے، ہندوستان میں قانون کی بالادستی کو جانوروں سے بچائیے، اپنی نسل کو آگ کے انگاروں میں دہکنے سے بچائیے، جے این یو، جامعہ ملیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بچوں اور بچیوں پر جو ظالمانہ اور وحشیانہ قیامت برپا کی گئی ہے اس کو محسوس کیجیے اگر آپ انسان ہیں؟! ان پر ظلم و ستم اسی لیے برپا ہےکہ انہوں نے آپکے وجود کی لڑائی کو بلند کیا اور ملک میں حیوانیت کو قبول نہیں کرنے کا اعلان کیا_
جواب دیں