ڈاکٹر سراج الدین ندویؔ
میڈیا کی اہمیت سے کسی دور میں کسی کو انکار نہیں رہا ہے ۔میڈیا کا لفظ ہم ان ذرائع کے لیے استعمال کرتے ہیں جو خبروں کو ،افکارو نظریات کو اور تخلیقات کو ایک دوسرے تک پہنچاتے ہیں ۔افکار و نظریات اور تخلیقات کی ترسیل کا ایک دوسرا بڑا ذریعہ کتابوں کی نشر و اشاعت بھی ہے ۔مگراس دور میں میڈیا کا لفظ تقریباً خبروں کی نشرو اشاعت تک محدود ہوکر رہ گیا ہے ۔کاغذ اور چھاپہ خانوں نیز ڈاک کے نظام سے پہلے اس کے لیے مخبروں اور اعلان چیوں کا استعمال کیا جاتا تھا ۔جب کاغذایجاد ہوا ،چھاپہ خانہ وجود میں آئے ،ذرائع ترسیل میسر ہوئے اور ڈاک خانوں کا نظام قائم ہوا تب سے اخبارات کی باقاعدہ اشاعت کا زمانہ شروع ہوا ۔کسی سماج کو بیدار کرنے ،ظالموں کے ظلم کو طشت از بام کرنے ،سماج کی صورت حال کو اجاگر کرنے میں میڈیا اہم کردار ادا کرتا ہے ۔صاحب اقتدار کی عوام مخالف پالیسیوں اور ظالمانہ طاقتوں کے خلاف سب سے موثر ہتھیار میڈیا ہے ۔اسی لیے اکبر الٰہ آبادی نے کہا تھا :
کھینچو نہ کمانوں کو نہ تلوار نکالو
جب توپ مقابل ہو تو اخبار نکالو
کھینچو نہ کمانوں کو نہ تلوار نکالو
جب توپ مقابل ہو تو اخبار نکالو
جواب دیں