جمعیۃعلماء ہند کی کوکن سیلاب متاثرین کی بروقت ومسلسل خبرگیری

 

جولائی 2021 میں مہاراشٹرکے ساحلی علاقہ مہاڈ،چپلون کوکن واطراف میں آئے بھیانک سیلاب نے جوتباہی کے نقش چھوڑے ہیں وہ برسوں ذہن سے معدوم نہیں ہوں گے، متاثرہ علاقہ میں جمعیۃریلیف ٹیم نے تمام ترحائل روکاوٹوں کو عبورکرتے ہوئے بلاامتیازمذہب وملت سیلاب متاثرین کی پہلے دن سے جس طرح خبرگیری کی ہے وہ اپنی نظیرآپ ہے۔

   اے:آزادقاسمی
ملک عزیزمیں امت مسلمہ کی نمائندہ تنظیم جمعیۃعلماء ہند اپنی بے مثال خدمات کے ایک صدی سے زیادہ عرصہ پوراکرنے کے بعد آج بھی ماضی کی تابناک اورروشن یادوں کوسنجوئے ہوئے ایک خوشگوار مستقبل کی طرف ایمانداری اورعزم وحوصلہ کے ساتھ رواں دواں ہے۔صدرجمعیۃعلماء ہند،امیرالہند اورصدرالمدرسین دارالعلوم دیوبندمولانا ارشدمدنی کی مضبوط قیادت وسیادت میں جماعت کے سرخیل کے ذریعہ وضع کردہ نہج ودستور پرکاربندرہتے ہوئے، قوم وملت کی جمعیۃکی موجودہ قیادت پر اٹوٹ اعتماد وبھروسہ کے ساتھ کامیاب ومثبت پیرائے میں اپنا سفر بڑی ہی کامیابی کے ساتھ طے کررہی ہے۔ اکابر جمعیۃعلماء ہندکے نزدیک انسانی خدمت اور ملک و ملت کی فلاح وبہود ہمیشہ سے سرفہرست رہی ہے، آزادی وطن میں اس کا قائدانہ و تاریخی کرداررہا ہے جو اہل علم کے نزدیک تاریخی طورپر مسلم ہے، ملک کی آزادی کے بعد جماعت کے بزرگوں اوربطل حریت کے معماروں نے یہ فیصلہ کیا تھاکہ اب جماعت کی تمام ترتوجہ ملت اسلامیہ ہندیہ کی دینی وشرعی ضرورتوں کی تکمیل اورملک میں درپیش عائلی قوانین کی ترویج واشاعت تک محدودرہے گی، تاریخی اوراق اس بات پراپنی مہرثبت کرچکے ہیں کہ جماعت کے موجودہ بزرگوں نے ایک آن کے لئے بھی عائدذمہ داریوں سے انحراف نہیں کیاہے، جماعت کی موجودہ قیادت روزبروزاس کے دائرہ کاراوربانیان جمعیۃکی اس بارامانت کواپنی پرانی روایت وروش پر وسعت دینے میں ہمہ تن مصروف ہیں۔ ملک میں کسی بھی ناگہانی قدرتی آفت آن پڑی ہویا ملک کے موجودہ منظرنامہ میں لوگوں کو ڈھارس دینے کی جستجوہو، خدمت انسانی، راحت رسانی اوردیگر قانونی امداد کے لئے صف اول میں جماعت کے افراد نظرآئیں گے اورآپ جماعت کے لوگوں کووسائل بھر متاثرین کی بلاتفریق مذہب وملت مددکرنے میں مصروف عمل پائیں گے۔ آج کی مادیت پرست دنیا میں جب کہ لوگوں کے اندرجذبہ خدمت خلق کا فقدان پایا جاتاہے، لوگ عمومی طورپر جدیدمادیت پرستی کے خوگراوررسیاں ہوتے جارہے ہیں، ایسے نازک دور میں اب بھی کچھ لوگ موجودہیں جودوسروں کی بروقت مددکے لئے ہاتھ بڑھاتے ہیں اور صرف اس حدتک نہیں کہ چند دنوں کے لئے اخبارات کی سرخیاں بٹورلیں بلکہ متاثرین کی حتی المقدوربازآبادکاری تک ان کاساتھ دیتے ہیں اورلٹے پٹے لوگوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی بساط بھرتدبیریں اورجتن کرتے ہیں،یقینا ایسی شخصیت کاوجودہی حالات سے مایوس وناامیدلوگوں کوحوصلہ دینے میں معاون ومددگارثابت ہوتاہے، آج بھی اس طرح کے درویش صفت اورزندہ دل لوگ پائے جاتے ہیں،جن کے سینوں میں آپ ایک دردمنددھڑکتاہوادل محسوس کریں گے۔  
اللہ کی زمین میں مصیبت زدہ لوگوں کی دادرسی اورانسانی قدروں کے تحفظ کے حوالہ سے اسلام کاجو ’تصورخدمت خلق‘ ہے،وہ اسلام کے آفاقی پیغام ”الخلق عیال اللہ“سے عبارت ہے۔یعنی تمام انسان کواللہ کا کنبہ تصورکرو، اسی تناظرمیں جولائی 2021میں مہاراشٹرکے ساحلی علاقہ کوکن واطراف میں آئے قیامت  خیز سیلاب متاثرین کی بازآبادکاری اورراحت رسانی کے لئے جمعیۃعلماء ہند،جمعیۃعلماء مہاراشٹر اورعلاقی جمعیتوں کے کارکنان دن ورات ایک کرکے جس طرح ریلیف وبازآبادکاری کے کاموں کوسرانجام دیئے ہیں، وہ یقینا لائق تحسین اورقابل قدرہے اورحقیقت پسند لوگوں کے لئے باعث مسرت بھی، اس کی جتنی بھی سراہناکی جائے کم ہے۔ جمعیۃعلماء ہند کے کارکنان اورذمہ داروں نے عین سیلاب کے درمیان میں ہی بنیادی ضرورت اوردیگر طبی آلات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ متاثرین کی راحت ورسانی کے لئے ایک مربوط ومضبوط منصوبہ تیارکیا،اس کے تحت سیلاب متاثرین کے لئے جگہ جگہ عارضی کیمپ قائم کئے گئے، وہیں متاثرین وحاجت مندوں کے درمیان ضروریات زندگی کی اشیاء کی فراہمی کو بھی بروقت یقینی بنانے کے لئے دن ورات ایک کردیئے،عارضی کیمپوں میں مقیم متاثرین کے لئے طبی نگہداشت کے لئے بڑے پیمانہ پر میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے،جس میں ممبئی، مالیگاؤں،جلگاؤں،بھیونڈی اوردھولیہ وغیرہ علاقہ سے تجربہ کارڈاکٹروں کی مختلف ٹیموں کے ذریعہ متاثرین کاچیک اپ کراکران کے درمیان فرسٹ ایڈکے طورپر دوائیاں تقسیم کی گئیں اورہرطرح سے راحت پہنچانے کی ممکن کوشش کی گئی۔ سیلاب متاثرین کے درمیان اعتماداورحوصلہ کو برقراررکھنے کے لئے جو کسی بھی مصیبت اورسخت حالات سے کامیابی کے ساتھ ابھرنے کے لئے بے حدبنیادی چیز ہے، ایسے بنیادی کاموں کی بھی نشاندہی کی گئی جن کی تکمیل کے بعد مستقبل میں ایسی ناگہانی مصیبتوں کا سامناکرنے میں مقامی آبادی خودکو یکسربے دست وپامحسوس نہ کرسکیں۔ راحت کیمپوں میں ان خانماں بربادلوگوں کے لئے خوردونوش کے ساتھ ساتھ ان کی روزمرہ کی زندگی کو پھرسے پٹری پرلانے کے لئے آلات صنعت وحرفت کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا،سیلاب کے پانی سے ناکارہ ہوچکی مشینوں کو پہلی فرصت میں ماہروتجربہ کارمکینک سے مرمت کرانے کا انتظام کیا گیا تاکہ متاثرین کسی طوربھی دلبرداشتہ نہ ہواوراپنے کاروبارسے پہلے کی طرح جڑسکیں۔ جمعیۃعلماء ہند کی مرکزی قیادت نے ایک بارپھراپنی پرانی روایت کو برقراررکھتے ہوئے اپنے سروے ٹیم کو اس بات کویقینی بنانے کے لئے خاص طورپر تاکید کی کہ راحتی اشیاء کی تقسیم میں کسی بھی طرح کی مذہبی تفریق کوروا نہ رکھاجائے،جو بھی متاثرین ضرورت مند ہیں، ان کو اس بات کی مکمل یقین دہانی کرائی جائے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں جمعیۃعلماء ہند آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔قابل ذکر ہے علاقائی سطح پر ریلیف ٹیم کی سربراہی جمعیۃعلماء مہاراشٹرکے ناظم اعلیٰ مولانا حلیم اللہ قاسمی فرمارہے تھے اوران کے اس کام میں جمعیۃعلماء مہاراشٹرکے خازن مفتی محمد یوسف قاسمی، نائب صدرجمعیۃعلماء مہاراشٹرحافظ مسعودناگپور و دیگر ذمہ داران اورکارکنان برابرکے شریک تھے،وہیں جمعیۃعلماء کے قانونی امدادکمیٹی کے بزرگ،تجربہ کاراورباوقار سکریٹری گلزاراحمد اعظمی اس اہم کام کی سرپرستی فرمارہے تھے، ان بزرگوں کی ہی کاوش رہی ہے کہ اس اہم کام کو آج ہم پائے تکمیل تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے ہیں، متاثرین کے تأثرات یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ ہماری اس چھوٹی سی کاوش نے انہیں کس قدرخوداعتمادی عطاء کی ہے، جو ان کے چہرے پر صاف پڑھے جاسکتے ہیں۔یہ بات بھی قابل قدراورلائق تقلید ہے کہ جمعیۃکی مرکزی وصوبائی قیادت نے سیلاب سے متأثرہوئے علاقے کے ائمہ مساجداورعلماء کرام کی نصرت کے لئے الگ سے پچیس لاکھ روپے مختص کئے تھے تاکہ وہ حضرات پھرسے اپنے پاؤپرکھڑے ہوسکیں اور پہلے کی طرح اپنی ذمہ داریوں کوانجام دینے کے قابل ہوسکیں کیونکہ معاشرتی تعمیروترقی اورافرادکی تربیت سازی میں ائمہ مساجدہی اہم رول سرانجام دیتے ہیں۔  
اسی تناظرمیں 21 مئی 2022 کو جمعیۃعلماء ہند اورجمعیۃعلماء مہاراشٹرکی اشتراک سے نوتعمیراورمرمت شدہ مکانات کی چابیاں متاثرین کو سپردکرنے کے لئے صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی کے اپنی مختلف النوع مصروفیات کے باوجودبنفس نفیس اس دورافتادہ علاقہ میں جانے اوراپنے ہاتھوں سے متاثرین کومکانات کی چابیاں سپردکرنے کا فیصلہ بھی لائق مبارک باداورقابل تحسین ہے۔ اس موقع پر منعقدایک انتہائی سادہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدرجمعیۃعلماء ہند مولاناارشد مدنی نے کہاکہ بازآبادکاری کی یہ کوشش جمعیۃعلماء ہند کی روایت کاایک حصہ ہے۔ ان کایہ بھی کہنا تھا کہ خدمت خلق کے جذبہ کے تحت بے گھرہوئے لوگوں کوچھت مہیاکرنے کی سبیل اللہ نے پیداکی اورہماری اس کوشش میں قوم کے مخیرحضرات نے بھرپور تعاون کیا،جس کے نتیجہ میں آج 45مکانات پر مشتمل تعمیری کام بحمدللہ مکمل ہوا اوراب اس میں متاثرین کوآبادکیاجارہاہے۔ مولانا مدنی نے اپنی خوشی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ یہ بات یقینا باعث مسرت ہے کہ منافرت کے اس دورمیں جہاں ملک میں ہرطرف مذہبی شدت پسندی کا دوردورہ ہے، ہماری اس چھوٹی سی کاوش میں 18مکانات براداران وطن کے بھی ہیں،جوجمعیۃعلماء ہند کے مزاج ومذاق کی عکاس ہے،جماعتی احباب اورہر امن پسند لوگوں کے لئے باعث اطمیان بھی،کیونکہ آفات ناگہانی جب وقوع پزیرہوتے ہیں، توخلق خدا بے چین ہوجاتے ہیں، غیرسرکاری تنظیمیں سرگرم ہوجاتی ہیں،امدادکی یقین دہانیوں کالامتناہی سلسلہ شروع ہوجاتاہے، لوگوں کے بیانات اخبارات کی سرخیاں بنتے ہیں مگرپھر یہ ہوتاہے کہ رفتہ رفتہ سب بھول بیٹھتے ہیں، اس کے بعد متاثرین کی خبرگیری کوئی نہیں کرتا۔کوئی یہ جاننے کی کوشش نہیں کرتاکہ اب متاثرین کس حال میں ہیں۔ وہیں ملک کی قدیم ترین جماعت جمعیۃ علماء ہندکا اپنا ایک دستورہے جو جمعیۃ کے بزرگوں اورآزادی وطن کے متوالوں سے ہمیں ورثہ میں ملاہے، جس میں خلق خداکے درمیان باہم میل جول اورمصیبت زدہ کی خدمت کو اولیت حاصل ہے،ذمہ داران جمعیۃ اس کو اپنا امام مانتے ہوئے کسی بھیدبھاؤ کے بغیر اس کی پوری طرح سے پاسداری کرتے ہیں، اس سے پہلے جمعیۃنے صوبہ بہار،بنگال، آسام، کیرالااورکرناٹک کے ہلاکت خیزطوفان وسیلاب متاثرین کوچھت مہیاکیا ہے اوران متاثرین کے درمیان بغیر کسی مذہبی تفریق کے بازآبادکاری کے کام کو کامیابی کے ساتھ انجام دیاہے اوربے یارومددگارلوگوں کے سروں پردست شفقت درازفرمایاہے۔ مولانامدنی نے ہندوستانی سماج کی وحدت میں کثرت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ آج یہاں تائی تٹکرے میڈم وزیرحکومت مہاراشٹر،ایم ایل اے مہاراشٹر گوگاولے اور صدر بلدیہ اسنہیا جگتاپ کی موجودگی اس بات کی دلیل ہے کہ ہم سب انسانیت کی بقاء کے لئے کام کرتے ہیں،وہی جذبہ نے ہم سب کو یہاں ایک ساتھ ایک منچ پر بٹھایا ہے،صدرجمعیۃنے جمعیۃکی تاریخی کردارکو واضح کرتے ہوئے کہاکہ ملک کی آزادی میں کانگریس سے دو قدم آگے بڑھ کر جمعیۃ علماء ہندکے اکابرنے قربانیاں دی ہیں، ہماری تاریخ اتحاد،بھائی چارہ اورآپسی میل ملاپ پر مبنی ہے، نفرت کی آگ ہماری برسوں پرانی روایت کووقتی طورپرکمزور توکرسکتی ہے ختم نہیں۔مہاراشٹرکے مہاڈمیں منعقداس پروگرام میں حکومت مہاراشٹرکے وزیرمملکت، سیلاب سے متاثرہ شہرمہاڈکے ایم ایل اے اور میئرنے مولانا مدنی کی اس بے لوث خدمت کاکھلے منچ سے اعتراف کیا اوران سے وعدہ کیا کہ ہم ملک میں امن وامان اوربھائی چارہ کے فروغ کے لئے جمعیۃکی آوازپر ہروقت لبیک کہنے کے لئے تیارہیں، ان لوگوں نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا ہم نے دیکھاہے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں جمعیۃکے کارکنان نے کس جانفشانی کے ساتھ رات ودن ایک کرکے لوگوں کی مددکی ہے جبکہ حکومت تمام تروسائل کے باوجوداس پیمانہ پر ریلیف ورک کرنے میں بڑی حدتک پیچھے رہ گئی۔بلاشبہ مولانامدنی کی ذات قوم وملت کے لئے ایک عظیم سرمایہ کی حیثیت رکھتی ہے، اپنے کرداروعمل سے انہوں نے سب کے دلوں میں اپنے لئے ایک احترام کی جگہ بنائی ہے۔ہندوستان ہی کیا پوری دنیامیں انہیں عزت واحترام کی نظرسے دیکھا جاتاہے۔ یہ قدرومنزلت انہیں اس لئے حاصل ہے کہ ان کے سینے میں ایک ایسا دردمنددل دھڑکتاہے جوکسی مظلوم اورمجبورانسان کا دکھ برداشت نہیں کرسکتا۔ اسلام کے اعلیٰ قدروں کا فروغ،انسانیت کی سربلندی اورملک وقوم کی ترقی وبہتری ان کی زندگی کا واحدمشن ہے اور اپنے اس عظیم مشن کی کامیابی کے لئے مولانا مدنی اس پیرانہ سالی میں بھی تھکے بغیر رات ودن سرگرم عمل رہتے ہیں۔ ایسے ہی بے ضررانسان کو دنیا جانشین شیخ الاسلام کے نام سے جانتی ہے۔اگریوں کہاجائے تومبالغہ نہیں ہوگاکہ موصوف ہند میں اس وقت اپنے بزرگوں کے سچے جانشیں اورامین ہیں، اللہ عزواجل امت مسلمہ کو ان کی قیادت وسیادت میں مزیدآگے بڑھنے کی توفیق عطاء فرمائے اور ان کے سایہ عاطفیت کوامت مسلمہ کے لئے درازسے درازترفرمائے آمین۔  

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے 

«
»

گستاخِ رسول کا عبرتناک انجام

رشتوں کی پہچان____

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے