عصمت دری کے روک تھام کیلئے اسلامی امور پر عمل پیرا ہونا لازمی ہے!

معاشرے کی اصلاح کے بغیر فقط سخت قانون سے جرائم کا بالکلیہ خاتمہ ممکن نہیں:مولانا سید انظر شاہ قاسمی 

 

    عصر حاضر میں خواتین کی عزت و آبرو کی پامالی اور عصمت دری ایک سماجی، ملکی اور عالمی مسئلہ بن گیا ہے۔ درندہ صفت انسان ان کی عزت و عصمت پر حملہ کرنے کے درپے رہتے ہیں۔ کوئی جگہ ان کے لیے محفوظ نہیں ہے۔ کبھی معاملہ عصمت دری پر رک جاتا ہے تو کبھی ظلم کی شکار خاتون کو اپنی جان سے بھی ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔ اس طرح کے واقعات آئے دن پیش آتے رہتے ہیں۔ اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں نعمت اسلام سے نوازا اور ایک ایسی شریعت دی جس میں صحیح عقائد، عمدہ اخلاق، شرم و حیاء اور کردارکی پاکیزگی کی اعلیٰ تعلیم ہے اور شرک وبدعت و بداخلاقی اور بے حیائی سے ممانعت پوری تاکید کے ساتھ موجود ہے۔ اور ہر ہر قدم پر علم وعمل اور قانون کے ذریعہ عفت وپاک دامنی کو فروغ دیا گیا اور بے حیائی، زناکاری وغیرہ پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار ممتاز عالم دین، شیر کرناٹک، شاہ ملت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
    شاہ ملت نے فرمایا کہ اسلام ہی وہ واحد دین ہے جس نے عورتوں کو صحیح مقام اور اور تمام حقوق سے نوازا۔ مولانا نے فرمایا کہ اسلام نے مرد اور عورت دونوں کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے۔عورت کے بغیر سماج کا کوئی تصور نہیں ہے۔ اسلام نظام ِرحمت ہے۔ اس میں جہاں اخلاقی، سیاسی، سماجی، تعلیمی اور معاشی رہنمائی کی گئی ہے، وہیں یہ خاندان کا نظم و نسق، عورتوں کے حقوق اور ان کی عزت و عصمت کی حفاظت کے لیے شاہ کار نظام سے بھی آشنا کراتا ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ عزت و عصمت ہر عورت کے لئے نہایت قیمتی چیز ہوتی ہے۔ دور حاضر میں خواتین کا تحفظ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ خواتین کی عزت و عصمت کی حفاظت کے بارے میں اگر چہ آوازیں اٹھ رہی ہیں لیکن وہ صدا بصحرا ثابت ہورہی ہیں۔ کیونکہ فقط سخت قانون بنا لینے سے جرائم کا بالکلیہ خاتمہ ممکن نہیں، بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے سماج کو پاکیزہ بنانے کی تدابیر اختیار کی جائیں اور جو چیزیں افراد کو غلط کاموں پر ابھارتی اور جرائم کے ارتکاب کی جانب مائل کرتی ہیں، ان پر پابندی عائد کی جائے۔ قانون جرائم کو روکنے میں معاون تو ہوسکتا ہے، لیکن محض قانون سے ان کا سدِّ باب ناممکن ہے۔
    مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ فحش اور عریاں فلمیں، ٹی وی سیریل، گندی اور مخرب اخلاق کتب اور رسائل، نائٹ کلبوں اور ہوٹلوں میں نیم عریاں رقص، شہوت انگیز سنیما پوسٹر اور تصاویر، جنسی اشتعال پیدا کر نے والے اشتہارات، جسم کی ساخت کو نمایاں اور عریاں کرنے والے مختصر اور تنگ زنانہ لباس، مخلوط تعلیم، بازاروں، کلبوں، کالجوں، اسکولوں اور تفریح گاہوں میں مردوں اور عورتوں کا آزادانہ میل ملاپ، نیز شراب اور دیگر منشیات کا بے دریغ استعمال، وغیرہ عصمت دری اور زنا کاری کے بڑھتے واقعات کی اصل وجہ ہیں۔ ہمیں اس پر روک لگانی چاہئے، اسی کے ساتھ شادی کو آسان بنایا جائے۔مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے فرمایا کہ اسلام نے سب سے پہلے معاشرہ کی تطہیر اور مناسب تعلیم پر زور دیا ہے تاکہ خواتین کو صرف جنسی تسکین کا ذریعہ نہ سمجھتے ہوئے انہیں ماں، بہن اور بیٹی کے روپ میں عزت دی جائے، پھر جنسی جرائم کے تدارک کے لئے حجاب کو لازم قرار دیا ہے جو عورت کی عزت و حرمت کی بہترین علامت ہے۔لہٰذا عصمت دری کی روک تھام کیلئے ہمیں ان اموروں پر عمل پیرا ہونا لازمی ہے۔

«
»

ہم نہیں بننے دینگے ’این آرسیستان‘

حفیظ نعمانیؔ : بے باک صحافت کا ایک باب بند ہوگیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے