مدارس کے فارغین سے خطاب از: ڈاکٹر محمد اکرم ندوی آکسفورڈ مدرسوں سے جو طلبہ فارغ ہوتے ہیں ان میں ایک بڑی تعداد با صلاحیت اور حوصلہ مند نوجوانوں کی ہوتی ہے ، ان کے اندر کچھ کرنے کا جذبہ شدید ہوتاہے ۔ اہل علم و فکر کے ذمہ دار ہے کہ اس قسم […]
مدرسوں سے جو طلبہ فارغ ہوتے ہیں ان میں ایک بڑی تعداد با صلاحیت اور حوصلہ مند نوجوانوں کی ہوتی ہے ، ان کے اندر کچھ کرنے کا جذبہ شدید ہوتاہے ۔ اہل علم و فکر کے ذمہ دار ہے کہ اس قسم کہ فارغین پر خصوصی توجہ کریں ، اور ان کو امت کا قیمتی سرمایہ سمجھ کر انہیں مستقبل کے لئے تیار کریں ۔
بسا اوقت صحیح رہنمائی نہ ملنے کی وجہ سے یہ فارغین ایک قسم کی مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ اور ایسے مضامین لکھتے ہیں جو غیظ و غضب سے پُر ہوتے ہیں اور آہستہ آہستہ ان کے اندر منفی ذہنیت پروان چڑھنے لگتی ہے، پھر مستقبل میں وہ کردار ادا کرنے سے محروم ہوجاتے ہیں جس کی ان سے توقع ہوتی ہے ۔
ان حوصلہ مند اصحاب قلم سے گذارش ہے کہ عمر کے اس مرحلہ میں اپنی فکری وعملی تربیت اس طرح کریں کہ آپ کی شخصیت کی تکمیل ہو ، اس سلسلہ میں آپ کی خیرخواہی کے نقطۂ نظر سے یہ مضمون لکھا جارہا ہے ، یہ مضمون کوئی مکمل رہنمائی نہیں ہے بلکہ اس کی حیثیت ایک تنبیہ ہے کہ ایسے مضامین سے اجتناب کریں جو آپ کی شخصیت کی مثبت تشکیل کے لئے نقصان دہ ہیں ، اس کے دو حصہ ہیں
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں