تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی
افضل البشر بعد الانبیاء با التحقیق حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مزاج سنتِ رسول اللہ ﷺ کے سانچے میں ڈھلا ہوا تھا۔ ان کا ہر عمل اتباع واطاعتِ رسول کا مظہر تھا‘حدیث پاک میں ہے:”حضرت ابوہریرہ ؓبیان کرتے ہیں:رسول اللہ ﷺ نے پوچھا:تم میں سے آج کس کا روزہ ہے ؟ حضرت ابوبکرؓ نے عرض کی: میرا‘ پھر فرمایا: تم میں سے آج کس نے جنازے میں شرکت کی؟ حضرت ابوبکرؓ نے عرض کی: میں نے‘ پھر فرمایا: تم میں سے آج کس نے مسکین کو کھانا کھلایا؟ حضرت ابوبکرؓ نے عرض کی: میں نے‘ پھر فرمایا:تم میں سے آج کس نے مریض کی عیادت کی؟حضرت ابوبکرؓ نے عرض کی: میں نے‘ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص میں یہ ساری خصلتیں و خصوصیات جمع ہوجائیں ‘وہ یقینا جنت میں داخل ہوگا،، زبانِ رسالت مآب ﷺ سے جنت کی بشارت ملنے کے باوجود حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر ہمیشہ خشیَتِ الٰہی کا اس قدر غلبہ رہتاکہ نماز پڑھتے پڑھتے رونے لگتے ‘ آپ کے اندازِ تلاوت پر بھی خشیتِ الٰہی اس قدر غالب رہتی کہ آپ کی تلاوت کو سن کر بہت سے لوگوں نے اسلام قبول کیا‘ یہاں تک کہ قریشِ مکہ نے آپ کی عَلانیہ تلاوت پر بھی پابندی لگا دی تھی اور خوف خدا کا عالم یہ تھا کہ حرام لقمہ کھانا تو دور کی بات ‘اگراس کے بارے میں شک بھی پیدا ہوجاتاتوفوراً قے کرلیتے تاکہ حرام غذا کا کوئی بھی حصہ آپ کا جزوِ بدن نہ بن سکے؛چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓکا ایک غلام تھا جو ایک دن کوئی چیز لے کر آیا‘ حضرت ابوبکر ؓنے اس سے کھایا‘ تو غلام نے پوچھا: آپ جانتے ہیں یہ کیا چیز تھی(جو آپ نے کھائی ہے)‘ حضرت ابوبکرؓ نے پوچھا: وہ کیا چیز تھی؟اس نے بتایا: میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک شخص کوکہانت گڑھی تھی حالانکہ مجھے کہانت اچھی طرح نہیں آتی تھی مگر میں نے اس کو دھوکا دیا تھا‘ آج وہ مجھ سے ملا تو اس نے مجھے اس کا معاوضہ دیا‘ سو آپ نے اسی معاوضہ سے کھایا ہے‘ پھر حضرت ابوبکرؓ نے اپنا ہاتھ اپنے حلق میں داخل کیا اور جو کچھ پیٹ میں تھا‘قے کر کے نکال دیا۔ آپ کو دنیا اور دنیا کی نعمتوں سے رغبت نہیں تھی‘ آپ کے وصال کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس تھیں‘ وہ بیان کرتی ہیں: ”حضرت ابوبکرؓنے مجھ سے پوچھا:آپﷺ کو کتنے کپڑوں کا کفن دیا گیا تھا؟ میں نے بتایا: تین کپڑوں میں‘ انہوں نے کہا: جو دو کپڑے میں نے پہنے ہوئے ہوں‘ مجھے انہی دو کپڑوں میں کفنادینا اور ایک نیا کپڑا خرید لینا ‘کیونکہ مردے کی نسبت زندہ کو نئے کپڑے کی زیادہ ضرورت ہے‘ یہ کپڑے تو پیوندِ خاک ہوجائیں گے
حضرت ابوبکر صدیقؓ کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو نعمتِ مال سے نوازا تھا‘ مگر آپ اس مال کو جمع کرنے کی بجائے راہِ خدا میں خرچ کرتے رہے۔حدیث میں ہے:حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں:نبی ﷺ نے فرمایا:”ہم پر جس کا بھی کوئی احسان ہے اُس کا صلہ ہم نے عطا کردیا ‘سوائے ابوبکر کے‘کیونکہ اُن کے ہم پراتنے احسانات ہیں کہ اُن کا صلہ اللہ تعالیٰ انہیں قیامت کے دن عطا فرمائے گااور مجھے (یعنی دینِ اسلام کو )کسی کے مال نے اتنا نفع نہیں پہنچایا ‘جتنا کہ ابوبکر کے مال نے پہنچایا ہے ۔
اُن کی شان و عظمت عالم اسلام اور عالم انسانیت کے لیے ابرِ رحمت کی طرح ہے ‘وہ اسلام قبول کرنے میں اورغارِ ثور ‘غزوۂ بدر اور روضۂ انور میں آپ ﷺکے ثانی ہیں ۔الغرض وہ نبوت کے تئیس سالہ دور میں اور بعد از وصال آپ کے رفیق ہیں،، اے عشقِ نبوت کے سرخیلوں کے تاجدار!کتابِ عشق کا عنوان اور اُس کا سربستہ راز آپ ہی تو ہیں ۔آپ ہی کے دستِ مبارک سے تاجدارِ نبوت ﷺ کے وصالِ مبارک کے بعد ”خلافت علیٰ منہاجِ النُّبوّۃ‘‘ کی بنیادپڑی ‘آج امت ایک بار پھر مصیبت میں مبتلا ہے ‘ اس مشکل میں آپ ہماری چارہ گری فرمائیے ‘‘۔
حضرت عمر فاروق اعظم بیان کرتے ہیں: ”رسول اللہ ﷺ نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا‘ اس دن اتفاق سے میرے پاس مال تھا‘ میں نے دل میں خیال کیا: اگر میں کسی دن حضرت ابوبکرؓ سے(نیکیوں میں) سبقت لے سکتا ہوں تو آج اس کا بہترین موقع ہے ‘پس میں اپنا آدھا مال لے کر آیا تو رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: تم نے اپنے گھر والوں کے لیے کیا باقی رکھا ہے‘ حضرت عمرؓ نے عرض کی: میں نے ان کے لیے اتنا ہی مال باقی رکھا ہے اور حضرت ابوبکرؓ کے پاس جتنا مال تھا‘ وہ سب لے کر آگئے‘ آپ نے پوچھا: اے ابوبکر! تم نے اپنے گھر والوں کے لیے کیا باقی رکھا ہے‘ حضرت ابوبکر نے کہا: میں نے ان کے لیے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کو باقی رکھا ہے؟حضرت عمرؓ نے کہا: تب میں نے دل میں کہا: میں حضرت ابوبکرؓ پر کبھی بھی سبقت نہیں لے سکتا،، حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے ان کے فضائل بے شمار ہیں 22 جمادی الآخر ان کا یوم وصال ہے اور آج بھی اللہ کے حبیب بےچین دلوں کے طبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گنبد خضریٰ کے سائے تلے آرام فرما ہیں-
پروانے کو چراغ ہے‘ بلبل کو پھول بس
صدیق کے لئے ہے ' خدا کا رسول بس
جاوید اختر بھارتی (سابق سکریٹری یو پی بنکر یونین) محمدآباد گوہنہ ضلع مئو یو پی
مضمون نگار کی رائےسے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے۔
جواب دیں